• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ترکی کو بحران سےنکلنےکیلئے امداد کی ضرورت نہیں، جرمن چانسلر

برلن (نیوز ڈیسک)جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا ہے کہ بظاہر ایسا نہیں لگتا کہ ترکی کو فوری مالی امداد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اپنی سیاسی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین ’سی ڈی یو‘ کے ایک اجلاس میں کہا کہ ایسے آثار کم ہیں کہ ترکی کو اس کے کرنسی بحران سے نکلنے کے لئے کوئی مالی مدددرکار ہے۔ اس سے قبل جرمنی کی مخلوط وفاقی حکومت میں شامل جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ’ایس پی ڈی‘ کی سربراہ آندیاناہلس نے تجویز دی تھی کہ ترکی کو درپیش معاشی مسائل میں برلن حکومت کو تعاون پر غور کرنا چاہئے۔ ناہلس نے جرمنی کے لنکے میڈیا گروپ کو بتایا تھا کہ ترک جرمن تعلقات میں تنائو کے باوجود برلن حکومت اردوان انتظامیہ کی مدد پر تیار ہوسکتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ترکی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کارکن ہے اور اس کی مشکلات کو نظرانداز کرنا قدرے مشکل ہوسکتا ہے کیوں کہ ترکی میں استحکام سب کے مفاد میں ہے۔ دوسری جانب ترکی کے شہر استنبول کی ایک عدالت نے جرمن صحافی میزالے تولوپر عائد سفری پابندی ختم کردی ہے۔ اس خاتون صحافی کو گزشتہ برس دہشت گردی کے الزامات کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔ خبررساں اداروں کے مطابق ترکی کی ایک عدالت نے 33سالہ جرمن صحافی میرالے تولو کوسفر کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ تولو کی رہائی کی خاطر بنائے گئے گروپ ’فریڈم فار میزالے تولو‘ نے بتایا ہے کہ البتہ ان کے شوہر سوات چورلو کو ترکی چھوڑنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ تولو کے شوہر چورلو کو بھی دہشت گردی سے متعلقہ الزامات کا سامنا ہے۔ تولو نے بھی اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں اس خبر کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے اپنے حامیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے حامیوں کا شکریہ ادا کرتی ہوں، جنہوں نے میرے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور میری آزادی کی خاطر میرے ساتھ ڈٹے رہے۔ بتایا گیا ہے کہ تولو پر عائد سفری پابندی تو ختم کردی گئی ہے۔ لیکن ان کے خلاف مقدمے کی کارروائی جاری رہے گی۔ استنبول کی عدالت کی طرف سے تولو کو سفر کی اجازت دیئے جانے کو ایک حیران کن فیصلہ قرار دیا جارہا ہے۔ اپریل میں ہی عدالت نے ان پر یہ پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ سنایا تھا۔ ترک میڈیا کے مطابق تولو کے خؒلاف مقدمے کی اگلی کارروائی 16اکتوبر کو شروع کی جائے گی۔ اگر ان پر الزامات ثابت ہوگئے تو انہیں 15سال تک کی سزائے قید سنائی جاسکتی ہے۔ تولو حراست میں لئے گئے ان 17صحافیوں میں شامل ہیں، جن پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ دہشت گردانہ مواد کی تشہیر کے علاوہ اس انتہائی بائیں بازو کے نظریات کے حامل گروپ ایم ایل کے پی کے رکن ہیں، جسے ترک حکومت نے دہشت گرد قرار دے رکھا ہے۔ تولو کے خلاف مقدمے کی کارروائی شروع ہونے سے قبل انہیں گزشتہ برس 18دسمبر کو ضمانت پر رہا کیا گیا تھا، تاہم ان کے ملک سے باہر جانے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔ ترکی کی طرف سے تولو پر عائد سفری پابندی کو ایک ایسے وقت میں ختم کیا گیا ہے، جب انقرہ اور واشنگٹن حکومتوں کے مابین کشیدگی میں روزافزوں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ کئی مبصرین کے مطابق اس پیش رفت کی وجہ دراصل ترکی کے یورپی یونین بالخصوص جرمنی کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی ایک کوشش ہے۔
تازہ ترین