• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تارکین وطن کےمسائل اور عمران خان سے امیدیں

تحریر:یاسین حجازی…لندن
یورپ میں بسنے والے لاکھوں تارکین وطن دن رات محنت کرکے ملکی استحکام ، معیشت کی مضبوطی اورخوشحال پاکستان کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں لیکن افسوس صد افسوس کی ماضی کی جتنی بھی حکومتیں بر سر اقتدار آئیں انہوں نے تارکین وطن سے زبانی کلامی سہولتیں دینے کے وعدے تو بہت کئے لیکن آج تک کوئی وعدہ وفا نہ ہو سکا۔ اور تارکین کے بعض لیڈر وں نے بھی کوئی کردار ادا نہ کیا۔ا گرچہ پرویز مشرف کے دور میں کچھ بہتری ہوئی تھی۔اس کے بعد تو لوٹ مار کا جو بازار گرم ہوا وہ تو سب کے سامنے ہے۔ماضی کے حکمران اور ان کے خاندان کے لوگ یوکے آتے اور زبانی کلامی وعدے کرتے کبھی ون ونڈوسہولتیں اور کبھی کچھ اور تارکین سے پونڈ اور چندے اکٹھے کرکے بڑی بڑی دعوتیں اڑا کر اور بڑی بڑی تقریریں کرکے چلتے بنتے۔ ان کے بعد آنےوالے نے بھی رہی سہی کسر نکالی اور لوگوں سے لاکھوں پونڈ اکٹھے کئے اور کبھی سیلاب فنڈ کے نام پر سیمینار منعقد کراکر لوٹ مار کر کے چلتے بنے اورغریبوں کے نام پر ذاتی تجوریاں بھر یں جب کہ چند بڑی بڑی توندوں والے لیڈروں نے بھی ساتھ مل کر اپنے ہی ہاتھوں کو گندہ کیا اور یہ نعرے باز تو صرف چڑھتے سورج کے پجاری ہیں۔نوجوان نسل کو بھی یہ بگاڑ رہے ہیں اور پاکستانی گندی سیاست کو یوکے میں بھی یہ لوگ ہی چلا رہے ہیں۔یوکے ایک پرامن ملک ہے اور یہاں پر مکمل جمہوریت ہے اور کسی بھی شخص یا سیاسی جماعت کو پر امن احتجاج کا بھرپور حق حاصل ہےیہی اس کا حسن اور حقیقی جمہوریت ہےتارکین وطن کو ملک کے نئے وزیر اعظم عمران خان سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں اور چند مسائل پیش خدمت ہیں۔تارکین وطن کو نیکوپ کارڈوں اور ویزا فیسوں میں زرداری اور نواز دور میں بے پناہ اضافہ کریا گیا ہے جو کہ سر ا سرغلط ہے اپنے ہی وطن جانے کے لئے ویزہ اور نیکوپ کارڈوں کے نام پر لوٹ مار کا یہ سلسلہ فوری بند کیا جائے۔پرویرمشرف دورمیں نیکوپ کارڈوں کو متعارف کرایا گیا اور فیس دس پونڈ فی کس مقرر کی گئی تھی اب یہ فیس بڑھ کر اسی پونڈ کے لگ بھگ ہے۔اب آپ خود اندازہ لگا لیںکہ فیملی والے افراد جن کے کنبہ کی تعداد چھ یازیادہ ہے تو وہ اس کے لئے پانچ سو ،چھ سو پونڈ کے لگ بھگ صرف نیکوپ کارڈوں کی فیس ادا کر کے پھرہی سفر کر سکے گا جب کہ پاکستان میں عام کارڈ بنوانے کی فیس پچاس ساٹھ روپے ہے۔ اس مسئلہ پرفوری توجہ دی جائے اور کارڈ کی فیس دس پونڈ مقرر کی جائے ۔ اب کارڈوں کے بعد اپنی قومی ائرلائن پی آئی اے کی باری آتی ہے جس کا عملہ مفت سفر کرتا ہے اور خمیازہ کسی اور کو بھگتنا پڑتا ہے۔یہ اپنی ائر لائن تارکین سے برسوں سے لوٹ مار کررہی ہے اور پاکستان کا ٹکٹ ایک ہزار پونڈ کا ملتاہے جو نہی یوکے سکولوں میں جون جولائی کی چھٹیاں ہوتی ہیں یہ قومی ائر لائن ٹکٹوں میں ٹرپل اضافہ کردیتی ہے۔اب فیملی والے چھ سات افراد کیسے اپنے بچوں کو اپنے وطن پاکستان لے جائیں ۔ دنیا بھر کی فائیو سٹا ر ائر لاینز کے کرایہ بھی کم ہیں اور سروس بھی بہترین۔ جب کہ اپنی ائر لائن کا تو بہت ہی برا حال ہے۔ حکومت ائر لاین کے کرایوں میں کمی کرے اور وقت کا بھی پابند کرے اور کرپٹ لوگوں کو فوری نکال کر نوجوانوں کو بھرتی کیا جائے ۔تارکین وطن کو ووٹ کا بھی حق دیا جائے اور ان کی آواز کو فوری سنا جائے۔تارکین وطن کو پاکستان کے ائر پورٹوں پر بھی لوٹ لیا جاتا ہے اور کسٹم اہلکار سامان چیکنگ کے بہانے رشوت لیتے ہیں اور فیملی والے مسافروں کو بے جا تنگ کرتے ہیں اس کا بھی فوری تدارک کیا جائے۔دنیا بھر کے کسی بھی ائرپورٹ پر اس طرح سامان چیک نہیں کیا جاتا صرف مشین چیکنگ ہی ہوتی ہے۔ تارکین کے لئے ائرپورٹ پر ون ونڈو سہولتیں فرہم کی جائیں۔ تارکین وطن کو پاکستان جانے کے بعد بھی بہت سی مشکلات کا سامنا ہے ذرداری دور میں بینکوں میں ایک نیا ٹیکس بھی لگایا گیا ہے کہ پچاس ہزار سے اوپر اپنے ہی پیسے بینکوں سے نکالنے پر ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے جس کی مثال دنیا میں کسی جگہ بھی نہیں ملتی۔ اور فی لاکھ چھ سات سو روپے ٹیکس کٹوتی ہو جاتی ہے۔جب کہ تارکین اپنی جمع پونجی سے بچوں کی شادیاں اور مکان پلاٹ خریدتے ہیں اور انھیں فوری پے منٹ ادا کرنی پڑتی ہے ۔اس سے بھی انھیں شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پاکستان کا نیا اسلام آباد ائرپورٹ بھی کشمیری تارکین وطن کے لئے ایک نئی پریشانی بن چکا ہے آزاد کشمیر کے دس لاکھ سے زائد تارکین اسلام آباد ائرپورٹ کے ہی ذریعہ آتے جاتے ہیں اور اب ان کے لئے مسافت میں مزید چند گھنٹے لگ جاتے ہیں۔یہ دور دراز ہے اس لئے حکومت کوئی درمیانی روٹ نکالے جب کہ تارکین کے لیڈروں کا یہ کام ہے لیکن انھیں تو سانپ سونگھ گیا ہے ان کی خاموشی معنی خیز ہے۔ حکومت پاکستان آزاد کشمیر میں ائر پورٹ کے قیام کو عملی جامہ پہنائے جو کہ برسوں سے تارکین وطن کا مطالبہ بھی ہے اور یہ پراجیکٹ زیر غور بھی ہے لیکن اس میں پاکستان اور آزاد کشمیر کے چند کرپٹ اہلکار اور چور سیاستدان رکاوٹیں ڈالے ہوئے ہیں جب کہ مشرف دور میں کافی پیش رفت ہوئی تھی۔ حکومت پاکستان تارکین کے مسائل پر فوری توجہ دے اور ان کو حل کرے تاکہ آنے والی نسلیں اپنے ملک کے استحکام اور ترقی کے لئے اپنی کاوشیں جاری رکھ سکیں۔ سابقہ حکومتوں نے تارکین اور ان کے بچوں کو اپنے ملک جانے میں رکاٹیں کھڑی کی ہیں اور ان کے لئے کبھی نیکوپ کارڈوں کی فیسوں میں اضافہ اور کبھی قومی ائر لائن کے ٹکٹوں میں بے پناہ اضافہ یہ سب ان کرپٹ سیاستدانوں کی کرپشن کا صلہ ہے۔ پاکستان کی عدلیہ اور قومی ادارے ایسے کرپٹ سیاستدانوں سے لوٹی ہوئی قومی دولت واپس لیں۔عدلیہ کے حالیہ کردار پر تارکین وطن اور دنیا بھر میں پاکستانی عدالتوں اور قومی اداروں کا وقار بلند ہواہے جسے تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھا جائے گا ۔ اب پاکستانی قوم اور اور تارکین کسی بھی کرپٹ سیاستدان کو معاف نہیں کریں گے اور بھرپور محاسبہ کریں گے اور پوری قوم کی دعائیں اور سپورٹ عمران خان کے ساتھ ہے۔بقول شاعر :
میں سوچتا ہوں کہ سچ کب تلک نہ بولیں گے
گھٹن بڑھے گی تو خود ہی دریچے کھلیں گے
اور ہمی کو صورت اظہار کا سلیقہ ہے
صدا کا قحط پڑے گا تو ہم ہی بولیں گے
تازہ ترین