• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میں اس وقت جاپان کے معروف شہر ناگویا کے فائیو اسٹار ہوٹل میں تھا جہاں ٹریبوٹ ٹو لیجنڈ نامی تقریب کا آغاز ہوا ، دو سولوگوں کی گنجائش کا یہ ہال مکمل طور پر بھر چکا تھا ۔ بعض لوگوں کا خیال تھا کہ یہ تقریب بری طرح ناکام ہوجائے گی جبکہ بعض اس گمان میں تھے کہ پاکستان سے ایک ہی تقریب میں شرکت کے لیے اتنی نامور شخصیات جاپان آنے کو تیار نہ ہوں گی جب ٹکٹ کی قیمت بھی پانچ سو ڈالر فی کس ہے ۔ لیکن تمام خیالات اور خدشات غلط ثابت ہوئے کیونکہ اس وقت ہال میں اسکواش لیجنڈ جہانگیر خان ، کرکٹ لیجنڈ شاہد آفریدی ، سابق کپتان اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فاتح کپتان یونس خان کے ساتھ ساتھ معروف گلوکار رحیم شاہ بھی موجود تھے جبکہ معروف اسپورٹس اینکر یحییٰ حسینی اور معروف اینکر اقرار الحسن بھی تھے ، آج کی یہ تقریب نہ صرف اپنے سپر اسٹارز کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے تھی بلکہ شاہد آفریدی کی سماجی تنظیم ہوپ ناٹ آئوٹ کی جانب سے کوہاٹ اور تھر میں تعمیر کیے جانے والے اسپتالوں کے لیے فنڈ جمع کرنے کے لیے بھی تھی اس تقریب کے انعقاد کا آئیڈیا اسکواش کے لیجنڈ جہانگیر خان اور پاک جاپان بزنس کونسل کے صدر رانا عابد حسین کا ہی تھا کہ شاہد آفریدی جو دنیا ئے کرکٹ کے عظیم کھلاڑی ہونے کے ساتھ ساتھ کرکٹ کے کروڑوںچاہنے والوں کے دلوں کی دھڑکن بھی ہیں کی جانب سے پاکستان کے دور دراز علاقوں میں غریب اور نادار افراد کے لیے کیے جانے والے سماجی کاموں میں ان کا ہاتھ بٹانے کے لیے جاپان میں کوئی ایسی تقریب منعقد کرنی چاہیے جس سے نہ صرف شاہد آفرید ی کا اس نیک مقصد میں ساتھ بھی دیا جاسکے اور جاپان میں مقیم پاکستانی اپنے لیجنڈ سپر اسٹارز سے ملاقات بھی کرسکیں جس کے بعد صرف دو ماہ کے مختصر سے عرصے میں تمام تیاریاں مکمل کی گئیں اور آج مجھ سمیت دوسو مہمان اس تقریب میں موجود تھے جس میں کئی اہم جاپانی کاروباری شخصیات کے علاوہ پاکستان سے آئی ہوئی معروف کاروباری شخصیات سلیم گوڈیل اور سید اقبال شاہ بھی تھے ۔جاپان میں تقریب کا تمام انتظام پاک جاپان بزنس کونسل کے صدر رانا عابد حسین نے تن تنہا ہی کیا تھا جس میں شاہد آفریدی کے اسپتال کے لیے بھاری مالیت کی جدید ترین ایکسرے مشین ، الٹرا سائونڈ مشین ، ای سی جی مشینوں کے علاوہ اسپتال میں استعمال ہونے والے کئی اہم آلات بھی پاکستان بھیجے جانے والے سامان میں شامل ہیں، ایک جدید ایمبولینس بھی عطیہ کی گئی ۔ تقریب کے حوالے سے تو بہت سی تفصیلات میڈیا کی زینت بن چکی ہیں تاہم میں شاہد آفریدی کی تنظیم ہوپ ناٹ آئوٹ کے حوالے سے جاننے میں بہت دلچسپی رکھتا تھا تاکہ معلوم ہوسکے کہ شاہد آفریدی پاکستان کے دور دراز علاقوں میں بسنے والے اپنے پاکستانی بھائیوں کی کس طرح مدد کررہے ہیں اسی حوالے سے میں نے شاہد آفریدی فائونڈیشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ذیشان افضل سے رابطہ کیا اور ان سے تنظیم کی کارکردگی رپورٹ طلب کی تاکہ مطالعہ کیا جاسکے ۔ ذیشان افضل شاہدآفریدی فائونڈیشن میں انتہائی فعال کردار ادا کررہے ہیں اور حال ہی میں امریکہ اور کینیڈا کے دوروں میں فائونڈیشن کے لیے بھاری عطیات جمع کرکے لوٹے ہیں، کینیڈا کے وزیر اعظم نے بھی ان کی سماجی خدمات پر انھیں تعریفی خط بھی تحریر کیا ہے ، شاہد آفریدی فائونڈیشن کا قیام دوہزار چودہ میں عمل میں آیا تاکہ اس تنظیم کے زیر اہتمام منظم طور پر اور بڑے پیمانے پر غریب اور نادار افراد کی مدد کی جاسکے ، اس فائونڈیشن کی جانب سے چار اہم شعبوں میں اہم خدمات جاری ہیں جن میں صحت ، تعلیم ،صفائی ،اور کھیلوں کی سرگرمیوں کے لیے امداد کی فراہمی ہے تاہم اس وقت سب سے اہم کام صحت کے شعبے میں کیا گیا ہے ،جس میں کوہاٹ کے دور دراز گائوں چمبائی میں اپنے والد کے نام سے صاحبزادہ فضل کریم چیریٹی اسپتال قائم کیا گیا ہے یہ اسپتال سولہ بیڈ پر مشتمل ہے جہاں چار کل وقتی ڈاکٹرز اور عملہ تعینات رہتا ہے اور یہ اسپتال تمام بنیادی ضرورتوں سے آراستہ ہے یہاں دور دراز کے علاقوں سے خواتین اور بچے علاج معالجے کے لیے آتے ہیں اس اسپتال کے قیام کے حوالے سے شاہد آفریدی نے ناگویا میں ہونے والی تقریب میں حاضرین کو واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ اسپتال کی تعمیر کے بعد وہ ایک درخت کے نیچے آرام کی غرض سے بیٹھے تھے کہ دیکھا کافی دور سے پہاڑوں سے ایک خاتون ایک بچے کو گود میں اور ایک کو پیدل لئےاسپتال کی جانب آرہی تھی کافی دیر بعد جب وہ اسپتال کے قریب پہنچی تو خاتون نے جذباتی انداز میں سوال کیا کہ ہم نے سنا ہے کہ یہاں اسپتال کھلا ہے جہاں بچوں کا علاج مفت میں کیا جاتا ہے میں اپنے بچوں کے علاج کے سلسلے میں یہاں آئی ہوں، پیدل چلنے سے اس کے اور اس کے بچے کے پائوں سے خون بہہ رہاتھا لہٰذا شاہد آفرید ی نے فوری طور پر ان کے لیے جو کچھ ہوسکتا ہے کیا لیکن جو دعائیں اس خاتون نے شاہد آفرید ی کو دیں وہ ان کی زندگی کا اثاثہ ہیں، دوبارہ ان کی فائونڈیشن کی کارکردگی رپورٹ کی جانب آتے ہیں ،کوہاٹ کے اسپتال میں اب تک تیرہ ہزار مریضوں کا مفت علاج کیا جاچکا ہے جس میں پچپن فیصد خواتین ،تیس فیصد بچے اور پندرہ فیصد مرد حضرات کا مفت علا ج کیا گیا ہے ، صرف یہی نہیں بلکہ ان کی تنظیم نے پینے کے صاف پانی کے منصوبے پر بھی کافی کام کیا ہے جس میں وادی تیرہ میدان میں پانی کے کنویں کھود کر وہاں مقیم پناہ گزین کے کیمپوں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا ہے جبکہ دو ہزار بچوں کو کھیلوں کا سامان اور بنیادی تعلیم بھی فراہم کی ہے جبکہ اسی طرح سندھ کے دو ر دراز علاقوں میں پچاس کے قریب ہینڈ پمپ لگائے ہیں جس سے بیس ہزار افراد کو پینے کا صاف پانی میسر آرہاہے ، شاہد آفریدی فائونڈیشن کے زیر اہتمام لاہور کے دیہی علاقے ملک پور میں ایک تنظیم کے ساتھ مل کر اسکول بھی قائم کیا گیا ہے جہاں غریب بچوں کو مفت اور اعلیٰ معیار کی تعلیم فراہم کی جارہی ہے ، سندھ کے علاقے تھر میں شاہد آفریدی فائونڈیشن اینگرو جیسے صنعتی ادارے کے ساتھ مل کر ڈھائی سو بیڈ پر مشتمل چیریٹی اسپتال کی تیاری پر کام کررہی ہے جس کی تعمیر شروع ہوچکی ہے ،جس سے اس دور دراز علاقے کے غریب مکینوں کو مفت طبی سہولتوں کی فراہمی میسر آجائے گی ،اتنے سارے منصوبوں پر ہونے والے اخراجات کے لیے دنیا بھر میں فنڈ ریزنگ تقریبات اور چیریٹی میچ کرائے جاتے ہیں تاکہ فلاحی منصوبوں کے لیے فنڈز جمع کیے جاسکیں اور جاپان میں ہونے والی تقریب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی جس کے لیے شاہد آفریدی جہانگیر خان جو اب ان کی تنظیم کے صدر بھی ہیں کے اور پاک جاپان بزنس کونسل کے صدر رانا عابد حسین کے شکر گزار بھی ہیں اسی تقریب میں ایک موقع پر رحیم شاہ نے لوگوں سے تنظیم کے لیے فنڈ ز جمع کیے تو لوگوں نے انتہائی مثبت جواب دیا اور بھاری مالیت کے فنڈز جمع ہوئے اس موقع پر رانا عابد حسین نے ان جمع ہونے والے فنڈز کو دگنا کرنے کا اعلان کرکے خود داد بھی سمیٹی ۔ توقع ہے کہ شاہد آفریدی عوام سے ملنے والی محبت غریبوں کی مدد کرکے لوٹارہے ہیں تاہم انھیں لوگوں کے ساتھ اپنے روئیے کو مزید نرم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ غریب عوام میں ان کا نرم دل شخصیت کا امیج ہمیشہ قائم رہے ،جبکہ مجھے شاہد آفرید ی میں اگلے بیس سال بعد ایک اور عمران خان نظر آرہاہے ، آپ کیا کہتے ہیں؟

تازہ ترین