• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عیدالاضحی کے موقع پر ملک کے بیشتر شہروں میں جگہ جگہ آلائشوں کے ڈھیر کیا اس حقیقت کے مظہر نہیں کہ ہم اپنے اہم دینی فریضے کی ادائیگی میں بھی شائستگی، نفاست اور احترام کے ان تقاضوں کو ملحوظ رکھنے میں ناکام رہتے ہیں جو ان کا تقاضا ہے۔ کئی اسلامی ملکوں میں عید قرباں پر جانوروں کا ذبیحہ ہوتا ہے اور بعض مقامات پر تو جانوروں کی تعداد خاصی زیادہ ہوتی ہے لیکن وہاں نہ اجتماعی قربانی کے نام پر سڑکیں بند ہوتی ہیں، نہ پہروں بلکہ دنوں تک خون اور آلائشیں راستوں میں سڑتی رہتی ہیں۔ نہ پیدل چلنے والوں اور ٹریفک کی روانی سمیت شہری زندگی کسی طور بھی متاثر ہوتی ہے۔ سعودی عرب میں دنیا بھر سے آئے ہوئے حاجی اور مقامی لوگ مخصوص مقامات پر جانوروں کا ذبیحہ کرتے ہیں مگر مکہ مکرمہ اور کسی بھی دوسرے مقام پر آلائشوں کے ڈھیر سمیت کوئی ایسی چیز نظر نہیں آتی جس سے امراض پھوٹ پڑنے کے خطرات یا کسی قسم کی ناگواری کا احساس ابھرتا ہو۔ کیا وطن عزیز میں شہروں سے باہر قربانی کے مقامات متعین کرکے بھرپور صفائی کے انتظامات طبی ضرورتوں کی فراہمی کے ساتھ نہیں کئے جاسکتے؟ ہماری وفاقی و صوبائی حکومتیں صفائی کے لئے خطیر رقوم مختص کرتی ہیں۔ بلدیاتی ادارے موجود ہیں مگر کسی قسم کے نظم و ضبط کی موجودگی کا احساس اکہتر برسوں میں ابھرنے کی بجائے مفقود ہوتا جارہا ہے۔ عید قرباں سے پہلے ذبیحے کیلئے لائے گئے جانوروں کی تندرستی کی جانچ پڑتال کے بارے میں سوالات اٹھائے جاتے رہے۔ کھالوں کی چھینا جھپٹی تو اس بار کم محسوس ہوئی مگر پہروں پڑے ہوئے جانوروں کے پیٹھوں، خون، آنتوں اور دیگر آلائشوں کی چھین جھپٹ، اوجڑی کی گندے پانی سے صفائی اور نمک وغیرہ لگا کر فروخت کے مناظر بہت سے لوگوں نے دیکھے۔ ہمارے بلدیاتی ادارے گلیوں میں پھیلے کوڑے کرکٹ کی صفائی، سڑکوں پر گٹروں کے ابلتے پانی کی نکاسی، بازاروں میں بکنے والی اشیا کی حفظان صحت کے معیار پر پورے اترنے کی ضمانت دینے میں تاحال ناکام نظر آرہے ہیں جس پر شہریوں اور بلدیاتی نمائندوں کی مشترکہ کمیٹیاں بنانے اور انہیں فعال رکھنے کی ضرورت ہے۔

تازہ ترین