• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایران کی طرف سے پاکستان سمیت پڑوسی ملکوں افغانستان اور عراق کو فراہم کی جانے والی بجلی جو رسد و طلب میں عدم توازن اور مختلف ملکوں کی جانب سے بلوں کی ادائیگی نہ کرنے پر دس روزقبل فراہم کرنا بند کردی گئی تھی اسے بحال کردینے کی خوشخبری ایک حوصلہ افزا پیش رفت ہے پاکستان کے حصے میں آنے والی بجلی بلوچستان کے بعض ایسے سرحدی دیہات کو فراہم کی جاتی ہے جہاں نیشنل گرڈ سے اس کی فراہمی تاحال ممکن نہیں۔ ایران اس وقت اپنے پڑوسی ملکوں کو 200 سے 250میگاواٹ بجلی فراہم کر رہا ہے اور آنیوالے دنوں میں یہ مقدار بڑھائی جانے والی ہے خصوصاً ایسے مشکل وقت میں جب پاکستان نے کم و بیش 20برس پر محیط بجلی کے طویل بحران کا سامنا کیا اور پیداوار بڑھانے کے باوجود اب بھی لوڈ شیڈنگ جاری ہے ایران کی طرف سے بلوچستان کے سرحدی علاقوں کو بجلی کی فراہمی بلاشبہ ایران کا پاکستان کے ساتھ اس کے دیرینہ بھائی چارے اور اچھے پڑوسی ہونے کا ثبوت ہے یہ اقدام آنے والے دنوں میں دونوں ملکوں کے باہمی تعاون کے حوالے سے نہایت سود مند ثابت ہو گا پاکستان کو توانائی کے طویل بحران کا سامنا ہے دونوں ملکوں کے مابین پاکستان کو بجلی و گیس کی فراہمی کے کچھ سمجھوتے بھی ہوئے ہیں لیکن ایران پر ناروا امریکی پابندیوں کے باعث ان پر عمل درآمد کی رفتار نہایت سست ہے دونوں ملکوں کی پرامن مشترکہ سرحد700کلو میٹر طویل ہے دونوں جانب باہمی تجارت کے جس قدر وسیع امکانات موجود ہیں اس کا انفرا اسٹرکچر بہتر بنانے سے آنے والے وقتوں میں بہت سے چیلنجوں سے نمٹا جا سکتا ہے مزید برآں چین پاکستان مشترکہ ون روڈ ون بیلٹ منصوبہ ایران کے ساتھ ساتھ ترکی تک بڑھایا جا سکتا ہے صوبہ بلوچستان کے جو حصے ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے ہیں انہیں ترقی و خوشحالی کے دھارے میں لانے کیلئے ایران کے ساتھ بہت سے مشترکہ منصوبے بنانا دونوں ملکوں کیلئے نہایت مفید ثابت ہوں گے۔


اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین