• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عید کے 3دن

ہمیں یقین ہے کہ مسلسل 3دن جانوروں کی قربانی سے پورے پاکستان کی لحمیات کی کمی پوری ہو چکی ہوگی، اور وہ نئی قوت کے ساتھ وطن عزیز کو بنانے سنوارنے میں مصروف ہو جائیں گے، اور یہ بھی یقین ہے گوشت کھانے سے کوئی محروم نہیں رہا ہوگا، اگرچہ مہنگائی نے قربانی کے امتحان کو مزید مشکل بنا دیا مگر عیدالاضحی کے تیسرے روز بھی سنت ابراہیمی پر عمل زور و شور سے جاری رہا، اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کہ مجھ تک تمہاری قربانیوں کا گوشت نہیں پہنچتا، کا مطلب یہ ہے کہ اسے غریبوں تک پہنچائو تاکہ تمہاری نیت مجھ تک پہنچ سکے، اگر 22کروڑ کے ملک میں 5کروڑ قربانیاں بھی مسلسل 3دن ہوں تو ضرور 17کروڑ وہ افراد جنہوں نے قربانی نہیں کی ہوگی ان تک گوشت ضرور پہنچا ہوگا، اب بھی اگر فریجوں فریزروں کو کچھ ہلکا کیا جائے تو مفلس لوگ چوتھے پانچویں دن بھی گوشت کھا سکتے ہیں، عید کے روز بکرے کا گوشت کھانے سے پہلے فی البدیہہ یہ جملہ منہ سے نکل گیا کہ یہ منہ اور بکرے کا گوشت، قربانی کا جانور صحت مند ہونا چاہئے تاکہ پل صراط پر ہمیں اٹھائے ہوئے اس کا توازن برقرار رہے، ورنہ پھر ہم تو ڈوبے ہیں بکرا صنم تجھ کو بھی لے ڈوبیں گے، بعض لوگوں کا بکرا چوری ہو جاتا ہے ان کا غم دیکھا نہیںجاسکتا، ایسے لوگوں کا پتہ چلے تو اصحاب ثروت ان کو نیا بکرا خرید کر دیدیں تو اتنا ثواب شایدہی کسی کو ملے، بعض سفید پوش آس لگائے بیٹھے ہوتے ہیں کہ کہیں سےگوشت آئے تو وہ ایک آدھ بوٹی چکھ لیں مگر

عید دراز مانگ کے لائے تھے تین دن

دو آرزو میں کٹ گئے ایک انتظار میں

٭٭٭٭٭

نیا پاکستان

جب سے پاکستان بنا ہے ہر پانچ سال بعد ہم اسے نیا کرتے ہیں مگر یہ پھر بھی پرانا ہی رہتا ہے، اب ایک اور کوشش کی ہے دیکھتے ہیں اس مرتبہ کامیابی ہوتی ہے یا اسی پرانے پر ہی گزارہ کرنا پڑے گا، کہتے ہیں دنیا امید پر قائم ہے، ممکن ہے اس بار امید بر آئے کوئی صورت نظر آئے، اکثر توقعات کا ذکر ہوتا ہے، مگر محب وطن پاکستانی اب توقع پالتے ہی نہیں، کیونکہ قربان ہو جاتی ہے، سب غالب کے مکتب فکر میں داخلہ لے چکے ہیں سب کے ورد زبان ہے؎

جب توقع ہی اٹھ گئی غالبؔ

کیوں کسی کا گلہ کرے کوئی

اب نئے پاکستان کے بجائے نئی نیت کیلئے دعا کرنی چاہئےکہ وہ ٹھیک رہے اگر خدانخواستہ نیت بیمار ہوگی توہماری اجتماعی نماز قبولیت نہیں پا سکے گی۔ آثار تواچھے ہیں بشرطیکہ کھنڈرات میں تبدیل نہ ہو جائیں۔ ویسے جب پاکستان بنا تھا تو نیا ہی تھا پھر ہم پرانے ہوگئے، اس لئے اب جملہ پاکستانیوں کی تجدید ہونی چاہئے، جس کیلئے اپنے حالات بدلنا ہوں گے، فرمان رسولؐ ہے کہ برے خواب کی اچھی تعبیر کرو ویسا ہی ہو جائے گا، ناکامی کی پیشگوئیاں کہیں ناکامی ہی نہ لے آئیں، اگر دھکے دے دے کر جمہوریت کی گاڑی چلا دی ہے تو چلنے دیں ایک وقت آئے گا کہ یہ دھکا سٹارٹ نہیں رہے گی، مثبت سوچ ہی نے تاریخ انسانی کو صحیح سمت دی ہے، منفی سوچ ہی نے تہذیبیں فنا کی ہیں ہر نئی چیز تب نئی ہوتی ہے جب وہ اچھی ہو، برائی کو چمکانا نیا پن نہیں، ایسی سوچ نے قوموں کے نشان مٹائے ہیں، الغرض نیا لائو مگر اچھا لائو، برا، نیا لانا تجدید گناہ ہے، ترقی نہیں۔

٭٭٭٭٭

اندھے کو اندھیرے میں بہت دور کی سوجھی

چیف جسٹس نے کہا ہے ’’نیب لوگوں کی پگڑیاں نہ اچھالے، کسی کی طلبی کا معاملہ خفیہ ہونا چاہئے‘‘۔ سر کے بال تو جھڑگئے، پگڑیاں بھی نہ رہیں، تو سر منڈاتے ہی اولے پڑ جائیں گے، جب سر دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے تو منہ کیا دکھائیں گے، نیب کو تزئین و آرائش کی نہیں تطہیر کی ضرورت ہے، وضو کئے بغیر نماز پڑھنا جائز نہیں، اور یہ بھی گفتہ رسولؐ ہے کہ جب تک کوئی کام نہ ہو جائے اس کا اعلان نہ کرو، میڈیا کو نامکمل یا مہمل خبریں دینے سے انسانیت کی تذلیل ہوتی ہے، صیغہ راز میں الزام ٹھوس شواہد کے ساتھ ثابت کرنے کا یقین ہو جائے تو کارروائی شروع کرنا چاہئے، اندھیرے میں اندھے تیر چلاتے ہیں اور دانا و بینا افراد کی آنکھیں نکال دیتے ہیں، ایسے ہی تو اندھیر نگری پیدا ہوتی ہے، نیب کے فیصلوں میں انگلی دھرنے یااٹھانے کی گنجائش نہیں ہونی چاہئے، نیب بے عیب درکار ہے، اس میں عیب دار بھی ہیں جو کام دکھا جاتے ہیں، آئی ٹی کا دور ہے ہوائے خفیف کا اخراج بھی وائرل ہو جاتا ہے، اس لئے نیب خود کو کس کے رکھے، ذرا سا تساہل بہت بڑا طوفان کھڑا کرسکتا ہے، احتساب کرنا ہے تو پہلے اپنا حساب کتاب درست کرنا ہوگا، یونہی کسی کو سوچے سمجھے بغیر نوٹس جاری کردینا پٹرول پر تیلی پھینکنے کے مترادف ہے، چیف جسٹس نے نیب چیف کو طلب کر لیا ہے، دیکھتے ہیں طالب و مطلوب کی ملاقات کیا رنگ لاتی ہے، یہ تو نہیں جس کے پاس پیسے دیکھے فتویٰ جڑ دیا مال حرام ہے، حرام ثابت کریں پھر حرام خور پر ہاتھ ڈالیں ورنہ نیب کا اپنا وجود حرام ہوسکتاہے، بلاشبہ نیب میں عیب نہیں مگر عیب دار تو موجود ہیں جو سرِ دار بھی عیب کمانے سے چوکتے نہیں، دامن تو سب کے صاف ہوتے ہیں مگر ڈیٹرجنٹ حرام کا ہوتا ہے، اس لئے؎

صاف دامنی پہ ہماری نہ جائیو

تحقیق جو کریں تو نجاست ہی نجاست

٭٭٭٭٭

مکس اچار

٭...پیمرا اس فلم کا نوٹس لے جس میں ایک برہنہ جوڑا ایک جزیرے پر تنہا مشکلات کا سامنا کرتے دکھایا جاتا ہے۔

یہ تقریباً ہر روز ہی دکھایا جاتا ہے، آخر اس کا کیا مطلب ہے۔

٭...گلابی اردو:ہمارے ہاں گھر سےلیکر چینل تک متوسط اور امیر افراد کو نہ جانے کیوں یہ ااحساس کمتری لاحق ہے کہ نہ خالص اردو بولنا پسند کرتے ہیں اور نہ خالص انگریزی بولنے کی صلاحیت ہے، اردو بولنے والوں کے ساتھ اردو اور انگریزی بولنے والوں کے ساتھ انگریزی میں بات چیت کرنا ہی معقول ہے۔

٭...طبقہ امرا ڈاکٹروں کی طرح آہستہ بولتاہے کہ کہیں طاقت ضائع نہ ہو، اعضا گھس نہ جائیں، حالانکہ ان کے وٹامنز پورے ہوتے ہیں۔

٭...زیادہ کھانے سے اگر کھانا ختم ہوسکتا ہے تو انسان کیسے بچ سکتا ہے۔

٭...بھارتی کرکٹر:پاکستانیوں نے پائوں زمین پر نہیں لگنے دیئے،

بھارتی انتہا پسندوں نے بھارتی مسلمانوں کے پائوں تلے سے زمین کھینچ رکھی ہے۔اپنی سکھ برادری کو انتہا پسند ہندوئوں کے خلاف آواز بلند کرنے پر آمادہ کریں۔

٭...ہمیں چینلز پر گٹار برداروں کی یلغار سے بچائو۔

٭٭٭٭٭

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین