• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سب ہی جانتے ہیں کہ پی ٹی آئی کی حکومت اب اقتدار سنبھال چکی ہے اور عمران خان صاحب بحیثیت پاکستان کے 22 ویں وزیر اعظم حلف اٹھاچکے ہیں۔’تبدیلی آ نہیں رہی تبدیلی آگئ ہے‘ کے نعروں کی ہر طرف گونج بھی بہت ہے لیکن ایک تبدیلی آنا ابھی باقی ہے اور وہ ہے ’روئیوں میں تبدیلی‘۔

روئیوں میں تبدیلی کی اشد ضرورت ہے کیونکہ اب حکومت پی ٹی آئی کی ہے اور حکومت میں ہونے کے باعث پی ٹی آئی کو وقت بہ وقت تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑھ رہا ہے۔

اس سے قبل پی ٹی آئی بھی کئ حکومتوں پر سوشل میڈیا کے ذریعے تنقید کرتی رہی ہے بلخصوص مسلم لیگ (ن) پر اب جب عمران خان صاحب نے عوام کو سوشل میڈیا جیسے ہتھیار کا شعور دے دیا ہے تو عوام اس کا آزادانہ استعمال کرنا بھی جانتے ہیں اور استعمال کرنا بھی چاہتے ہیں۔

الیکشن کے بعد سےہی پی ٹی آئی کو سوشل میڈیا پرمختلف حوالوں سے تنقید کا سامنا ہے جیسے کہ ’ڈاکٹرعمران شاہ‘ کا معاملہ سوشل میڈیا کے ذریعے خبر بنا، اسی نویت کے دیگر اشوز پر بھی پی ٹی آئی کو تنقید کاسامنا رہا ہے۔

لیکن پی ٹی آئی کے کارکنوں کو میڈیا یا عام عوام کی طرف سے یہ بدنظمیاں اجاگر کرنا اور تنقید کرنا اچھا نہیں لگ رہا ہے۔ اب بات یہ ہے کہ میڈیا کا کام خبر عوام تک پہنچانا ہے چاہے خبر اچھی ہو یا بری ایسا ہرگز ممکن نہیں کے میڈیا ہر وقت (All Is Well) رپورٹ کرتا رہے۔

پی ٹی آئی کے کارکنوں اور حامیوں کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اب عمران خان صاحب نے 5 سال حکومت کرنی ہے جوکہ ایک بڑی ذمہ داری ہے۔ میڈیا جیسے ہماری اچھی خبریں رپورٹ کرتا ہے ویسے ہی پی ٹی آئی کے مخالف خبریں بھی رپورٹ ہوتی ہیں، اسی لیے پی ٹی آئی کے حامیوں کو چاہئے وہ اس بات کو سمجھیں اور اب تنقید برداشت کرنے کی عادت ڈال لیں کیونکہ اب وہ حکومت میں ہیں اپوزیشن میں نہیں۔

عمران خان صاحب نے جب سے اقتدار سنبھالا ہے ان کے رویے میں تبدیلی آئی ہے جو کے ایک مثبت تبدیلی ہے اور قابل تعریف بھی ہے، عمران خان اس بات کواچھی طرح سمجھتے ہیں کہ وہ اب حکومت میں ہیں اور انہیں کس طرح سے رہنا ہے لیکن پارٹی کارکن ابھی یہ بات نہیں سمجھتے اور انہیں سمجھانے کی ضروری ہے۔

عمران خان نے وزیراعظم بنے کےبعدہی پہلی تقریر میں بھی یہ بات واضح کہہ دی تھی کہ اپوزیشن کے پاس سوشل میڈیا کا پلیٹ فارم موجود ہے جو بھی مسئلے مسائل ہوں انہیں سوشل میڈیا پراجاگر کیا جائے۔

واضح رہے عمران خان صاحب نے پی ٹی وی سے سیاسی سینسر شپ بھی ختم کردی ہے اور اپوزیشن جماعتوں کو اپنا موقف پیش کرنے کے لیے سرکاری پلیٹ فارم فراہم کیا ہے۔ ایسا پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہےان کے اس اقدام کو عوام سمیت میڈیا کے تمام حلقوں نے سراہا ہے۔

جب عمران خان صاحب اپنے مخالفوں کو پی ٹی وی پر ائیر ٹائم دے سکتے ہیں تو ان کے کارکن سوشل میڈیا پر تنقید کیوں نہیں برداشت کرسکتے؟

تازہ ترین