• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وطن عزیز سے منی لانڈرنگ، ٹیکس چوری اور دیگر ناجائز ذرائع سے اکٹھی کی گئی اربوں ڈالر کی بھاری رقوم جو بعض دوسرے ملکوں کے بینکوںمیں چھپا کر رکھی گئی ہیں ان کا کھوج لگانا اور انہیں اپنے ملک لانا گزشتہ کئی عشروں سے ایک معمہ بنا ہوا ہے۔ کچھ تو دانستہ طور پر ماضی میں یہ مسئلہ حل کرنے میں دلچسپی نہیں لی گئی یا اگر متعلقہ ملکوں سے رابطہ ممکن ہو سکا تو وہاں بھی بہت سی رکاوٹیں آڑے آئیں جس سے منی لانڈرنگ کے رحجان کی بتدریج حوصلہ افزائی ہوتی چلی گئی اور ملک و قوم کا کثیر سرمایہ بیرون ملک منتقل ہوتا رہا دوسری طرف معیشت پر بیرونی قرضوں کا حجم بڑھتے بڑھتے تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ کر 28 ہزار ارب روپے ہو گیا۔ ان حالات میں وزیراعظم عمران خان نے قوم کے سامنے اپنی پہلی نشری تقریرمیں دو ٹوک الفاظ میں لوٹی گئی رقم پاکستان لانے کا جو اعلان کیا ہے وہ اس تناظر میں انتہائی حوصلہ افزا ہے کہ ایف بی آر نے او ای سی ڈی (آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈویلپمنٹ) کے توسط سے بیرون ملک پاکستانیوں کے آف شور بینک اکائونٹس اور دیگر مالیاتی معلومات کے تبادلے کے لئے خود کارنظام اپنایا ہے وہ ستمبر میں فعال ہو جائے گا۔ او ای سی ڈی کے 102 رکن ممالک ہیں تاہم فی الوقت56 کے ساتھ معلومات کا تبادلہ ہو سکتا ہے۔ پاکستان پہلے مرحلے میں 35 ممالک کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کر سکے گا اور دوسرے مرحلے میں مزید 20 ممالک شامل کئے جائیں گے یہ اقدام حکومت پاکستان کی اچھی پیشرفت ہے اس کے موثر ہونے سے بیرونی ملکوں میں پڑے ہوئے پاکستانی سرمایہ کا اصل حجم معلوم ہو سکے گا اور اصل افراد تک پہنچنے اور ان سے یہ رقوم برآمد کرنے میں خاطر خواہ مدد مل سکے گی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ٹیکس چوری اور بدعنوانی کی طرف جانے والے ہر راستے کو بند کیا جائے ۔ضرورت ہو تو اس ضمن میں مزید قانون سازی بھی کی جانی چاہیے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین