• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا بھر میں جہاں گزشتہ تین دہائیوں میں اب تک ایچ آئی وی ایڈز سے سات کروڑ افراد متاثر اور ساڑھے تین کروڑ ہلاک ہو چکے ہیں، وہاں پاکستان میں بھی صورت حال تشویشناک ہے ایڈز کے پھیلائو کے حوالے سے سپریم کورٹ میں زیرسماعت کیس میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کو موصول ہونے والی رپورٹ میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد ڈیڑھ لاکھ بیان کئے جانے کے ساتھ ساتھ نشے کیلئے استعمال ہونیوالی سرنجوں کو اس کے پھیلائو کی بڑی وجہ قرار دیا گیا ہے جس پر فاضل عدالت کا رپورٹ کو عام لوگوں کے سامنے لانے کے احکامات جاری کرنا ایک منطقی نتیجہ ہے اس سے ملک بھر میں صحت کے اداروں کو اپنی کارکر دگی پر مزید توجہ دینے کے ساتھ ساتھ عوام الناس میں شعور و آگہی پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔ متذکرہ رپورٹ پر15 روز میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو تجاویز اور اعتراضات جمع کروانے کی جو ہدایت کی گئی ہے اور اسے قومی صحت اور انسانی حقوق کی وزارتوں سے متعلق ویب سائٹس پر اپ لوڈ کرنے کا جو حکم دیا گیا ہے ، وہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس وقت پنجاب میں75ہزار، سندھ 60ہزار جبکہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں15ہزارا یڈز کے مریض ہیں۔ ایڈز ناقابل علاج تو ہے لیکن اس سے بچائو عین ممکن ہے ڈاکٹروں کے مطابق اس سے متاثرہ افراد میں قوت مدافعت ختم ہو جاتی ہے جس سے وہ کسی بھی بیماری کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیںر ہتا ایک اور تشویشناک پہلو یہ ہے کہ پاکستانی معاشرے میں ایڈز کے مریض دوسرے شخص سے یہاں تک کہ ڈاکٹروں سے اپنا مرض چھپاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ملک میں ڈیڑھ لاکھ میں سے صرف 16ہزار ایڈز کے مریض رجسٹرڈ ہیں پنجاب کے ایک ہی گائوں میں بیک وقت42افراد کا ایڈز میں مبتلا ہونا اس سلسلے کی کڑی ہے حکومتی اور سماجی اداروں کا اس کے تدارک میں سنجیدگی سے عمل پیرا ہونا وقت کی ناگزیر ضرورت ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین