• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اعتزاز و اعتزاز و اعتزاز؟

صدارتی امیدوار، اپوزیشن تقسیم مگر پُر امید، میرے ذہن میں پہلا نام اعتزاز، دوسرا اعتزاز، تیسرا نام بھی اعتزاز کا ہی ہے۔ بلاول، تقسیم شدہ اپوزیشن کے ذہن میں اعتزاز کا پہلا نمبر فضل الرحمٰن کا دوسرا نمبر، اور مجموعی صورتحال دمادم مست قلندر اور اس کا سارا ثواب پی ٹی آئی کو، اگر اپوزیشن اس طرح سے متحد، مضبوط اور پُر امید ہے تو نا امیدی اس کی دیکھا چاہئے، ایک طرف تبدیلی کا سیلِ رواں ہے دوسری جانب اپوزیشن پارہ پارہ، اس طرح تو حکومت پر کوئی چیک ہی نہیں رہے گا نہ ہی اسے رہنمائی مل سکے گی، ہم سمجھتے ہیں کہ اعتزاز کو بصد اعزاز بلاول اپنی ڈسک سے نکال کر ن لیگ کے ساتھ کھڑے ہو جائیں یہ معاملہ ایک بڑی اور مستحکم اپوزیشن کے متحد ہونے کا ہے، جس میں ملک و قوم کا مفاد پوشیدہ ہے، ذاتی رنجش اور گلے شکوے رہے تو حکومت کا گھوڑا بے لگام رہے گا، خود حکومت بھی چاہے گی کہ کوئی تو ہو جو قومی مفاد کی اپوزیشن کرے، صدارتی انتخاب میں اپوزیشن کی چپقلش کا سارا فائدہ تحریک انصاف کو ہو گا، مگر آگے چل کر اسے کوئی سیدھا راستہ دکھانے والا نہیں ہو گا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اعتزاز احسن موزوں ترین امیدوار ہیں، مگر اس وقت اپوزیشن کے متحد ہونے کا سوال ہے جس کا مثبت جواب آنا ضروری ہے، کتنی ہی بڑی اپوزیشن ہو اگر منتشر ہو تو ٹکے کی نہیں۔ ن لیگ میں بعض ایسے سیانے بھی ہیں جو بنا بنایا کھیل بگاڑ دیتے ہیں، مگر پی پی قیادت کو تو کسی کے ذاتی بیان کو قومی مفاد پر ترجیح نہیں دینی چاہئے۔ کیا پیپلز پارٹی کے پاس صرف ایک ہی قابل آدمی ہے کہ کوئی دوسرا لایا ہی نہیں جا سکتا، حیرانی ہے جب میاں شہباز شریف کے اپوزیشن لیڈر بنائے جانے پر اتفاق ہو گیا تھا تو اسکے بعد انکے فیصلے کو بھی تسلیم کرنا چاہئے تھا۔ اس وقت میڈیا مجموعی طور پر مثبت کردار ادا کر رہا ہے، کوئی بھی میڈیا ہائوس کسی ایک جانب جھکائو نہیں رکھتا بلکہ ایک بہتر اپوزیشن کا رول پلے کر رہا ہے۔ جو دیکھتا ہے بیان کرتا ہے۔ باخبر رکھتا ہے جہاں بھی تبدیلی ٹرین پٹڑی سے اترتی دکھائی دیتی ہے خبر کے ساتھ رہنمائی بھی کرتا ہے۔

٭٭٭٭

پروٹوکول شجر ممنوعہ نہیں

پروٹوکول حکمرانوں پر حرام نہیں اگر یہ حلال دائرہ کار میں ہی رہے اور کم خرچ بالا نشین کے فارمولے کے مطابق ہو کیونکہ اس کا بنیادی مقصد سیکورٹی فراہم کرنا ہے۔ ہم جن حالات سے گزر رہے ہیں اس میں با کفایت واجبی پروٹوکول ضروری ہے، ورنہ خدانخواستہ کوئی حادثہ رونما ہو سکتا ہے۔ ہمارا یہ موقف ہے کہ بادشاہ ہونا مضر صحت نہیں۔ شاہانہ سوچ اور انداز کی جمہوری معاشرے میں کوئی گنجائش نہیں، ایک فاضل تجزیہ کار کا یہ کہنا درست ہے کہ کہیں پھر سے بادشاہت واپس تو نہیں آ گئی، ہمارے ہاں کوئی ایک بادشاہ ہوتا تو بھی گزارہ کر لیتے مگر یہ کئی خاندانوں کی بادشاہت ہمیں ’’وا را‘‘ نہیں کھاتی کہ یہ عوام کا رزق کھا جاتی ہے۔ کسی نے ہم سے پوچھا یہ بزدار کا کیا مطلب ہوتا ہے تو ہم نے پوری لغوی دیانت کے ساتھ گزارش کی ’’بکر وال‘‘، اور یہ بھی سمجھا دیا کہ یہ بلوچوں کا ایک نہایت معزز اور بڑا قبیلہ ہے۔ انہوں نے سوائے ’’سسی‘‘ کے کسی کے ساتھ کبھی بیوفائی نہیں کی۔ مگر سسی کا بھی قصور تھا کہ وہ عین موقع پر سو گئی اور سارا صحرا اس کے خراٹے سنتا رہا۔ عثمان بزدار سادہ دل انسان ہیں، اگر کوتاہی بھی کریں گے تو سسی ٹائپ کی جس سے قومی مفاد پر کوئی منفی اثر نہیں ہو گا، اس لئے کسی کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ اب تو کافی حد تک امن بحال ہو چکا ہے اسلئے سیکورٹی رسک کی آڑ میں شاہی سواریوں کا سڑکیں روندنے کا جواز نہیں، جسے خبر کہتے ہیں، وہ حرف آخر نہیں ہوتی، اس کا فالو اپ جاری رہے تو پانی اور دودھ الگ ہو سکتا ہے۔ ایک شہری کیساتھ پولیس نے جو رویہ روا رکھا اسے بھی خبر میں شامل کر لیں تو اصل خبر بھی سامنے آ سکتی ہے۔ ایک نئے نویلے چینل نے بڑے وثوق سے کہا کہ پولیس نے گاڑی میں بیٹھے شہری کی کنپٹی پر پستول رکھ دیا۔ اگر ایسا کرنا بہت ضروری تھا تو اسکے بیوی بچوں کے سامنے ایسا نہ کرتی، پنجاب پولیس کی ناک، ناکے پر کافی لمبی ہو جاتی ہے اسے بھی تراشنے کی ضرورت ہے، پوچھ گچھ کریں، سلام دعا کریں مگر کسی شہری کو یوں برسر سڑک ذلیل نہ کریں، پروٹوکول اگرچہ چادر کے مطابق ہو تو لینے دینے میں کوئی خرج نہیں مگر پورس کے ہاتھیوں کی یلغار نہ ہو۔

٭٭٭٭

جنگل میں منگل کا قانون

....Oخورشید شاہ:ملک میں جنگل کا قانون ہے کوئی پوچھنے والا نہیں۔

یہ قانون پہلے بھی 70برس جاری رہا تب آپ سے یا کسی اور سے بھی یہی بات کہی جاتی تھی۔ مگر جنگل ہے قائم بھی ہے دائم بھی۔

....Oنواز شریف:پیپلز پارٹی کے رویے سے متعلق کوئی بات نہیں کرنا چاہتا۔

نہ ہی کریں تو اچھا ہے۔

....O بلاول بھٹو:صدارتی امیدوار کے لئے پہلا نام اعتزاز دوسرا اور تیسرا بھی اعتزاز۔

اعتزاز نام کے افراد اور بھی کئی ہوں گے ان کے ناموں کی تعداد بھی دے دیتے تو موقف زیادہ مستحکم ہو جاتا۔

....Oرشی کپور:عمران خان کی سوچ کی تعریف کرتا ہوں۔

ہمیں سوچ پر عمل کی تعریف کرنے کا انتظار ہے۔

....Oمیاں چنوں میں ڈاکٹر وزیر اعلیٰ کے پروٹوکول میں مصروف رہے بچی چل بسی۔

وزیراعظم، وزیر اعلیٰ پنجاب کو ایک عدد درس دیں، اور ڈاکٹروں کی بھی گوشمالی کریں، ورنہ ان کا پیغام سر کے بل لوگوں تک پہنچے گا۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین