• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مرکز اور چاروں صوبوں میں حکومت سازی کا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے۔ تحریک انصاف کے وفاق، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں وزراء نے حلف اٹھا لیا ہے اب انہیں مرکز، پنجاب اور کے پی کے میں عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف دینے کی طرف متوجہ ہونا چاہئے۔ پاکستانی عوام کو نئی حکومت سے توقعات ہیں کہ وہ ملک میں ترقی و خوشحالی کے لئے عملی اقدامات کرے گی۔ امر واقعہ یہ ہے کہ مسلم لیگ(ن) کے سابقہ دور حکومت میں غربت، بے روزگاری، مہنگائی اور لوڈشیڈنگ سے عوام تنگ آچکے تھے۔ 2018کے الیکشن میں قوم نے نوازشریف حکومت کو مسترد کرکے اپنی عوامی نفرت کا اظہار کیا۔ گزشتہ ادوار میں مختلف ٹیکس لگا کر عوام کے خون پسینے کی کمائی کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا گیا، حکمرانوں کے بینک بیلنس میں دن بدن اضافہ ہوتا رہا یہی وجہ ہے کہ آج مسلم لیگ(ن)کی قیادت مکافات عمل کا شکار ہے۔ قرضوں کی دلدل نے ملکی معیشت کو تباہی کے دھانے پر لاکھڑا کیا ہے۔ مہنگائی اور بے روزگاری نے غریب عوام کو فاقہ کشی اور خودکشی پر مجبور کردیا ہے۔70برسوں سے جاگیرداروں، وڈیروں اور سرمایہ داروں نے پوری قوم کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ دولت چند ہاتھوں تک محدود ہوکر رہ گئی ہے۔ اگر ملکی بیوروکریسی درست ہوجائے تو پاکستان دنیا کے نقشے پر مثالی ملک بن سکتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس پاک سرزمین کو وسائل سے مالا مال بنایا ہے۔ جب تک سودی نظام معیشت کی بجائے اسلامی طرز معیشت کو اختیار نہیں کیا جائے گا تب تک ہمارے درپیش مسائل کا حل نہیں نکل سکے گا۔ ملکی ترقی اور خوشحالی کے لئے حالات سازگار بنانا تحریک انصاف کی حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ ملکی بقا اور سلامتی کی خاطر سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ اب تحریک انصاف کو عوام کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے چاہئیں۔ غربت، مہنگائی، بے روزگاری، بددیانتی، کرپشن اور لوڈشیڈنگ جیسے سنگین مسائل نے ملک کا دیوالیہ نکال دیا ہے۔ لوڈشیڈنگ کا مسئلہ عوام کے لئے درد سر بن چکا ہے۔ غیراعلانیہ طویل لوڈشیڈنگ نے لوگوں کا چین و سکون چھین لیا ہے۔ نوبت یہاں تک آن پہنچی ہے کہ شدید گرمی اور طویل لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے عوام ذہنی مریض بنتے جارہے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کا یہ دعویٰ ہے کہ ان کے دور حکومت میں 12ہزار میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی گئی ہے لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ اقتدار کی منتقلی کے باوجود آج بھی شہروں میں8 سے 10اور دیہات میں 16گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔ لاہور سمیت مختلف شہروں میں پانی تک نایاب ہوچکا ہے۔ شدید حبس اور گرمی کے موسم میں لوڈشیڈنگ عوام کے لئے کسی عذاب سے کم نہیں۔ تحریک انصاف کی حکومت کو اپنے100دنوں کے پلان میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کو بھی ترجیح دینی چاہئے۔ مقام افسوس ہے کہ ایسانہ ہوسکا۔ بہرکیف اب بجلی کا بحران بے قابو ہوچکا ہے۔ عوام کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے۔ توانائی بحران نے ملک وقوم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ صنعتیں بند اور بے روزگاری کے باعث مزدوروں کے گھروں میں فاقوں کی نوبت آن پہنچی ہے۔ وزیراعظم عمران خان قوم سے کئے گئے وعدوں کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچائیں۔ پاکستان وسائل سے مالامال ملک ہے۔ اللہ تعالیٰ نے وطن عزیز کو قدرتی وسائل سے لے کر بہترین جغرافیائی حدود تک سے نوازاہے۔ مگر وائے ناکامی! کہ متاع کارواں جاتا رہا کے مصداق ان وسائل سے استفادہ نہیں کیا جارہا۔ ملک میں سستی بجلی پیدا کرنے کے لئے فرنس آئل کے بجائے ہوا، پانی، کوئلے اور دیگر ذرائع کو قابل استعمال بنا کر ان سے بجلی حاصل کی جاسکتی ہے۔

ماضی میں دو پارٹی نظام نے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ ملک و قوم اس وقت سنگین قسم کے مسائل کا شکار ہیں۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے دوبڑی برسراقتدار پارٹیوں کو کرپٹ قرار دیا تھا اور عوام سے اپنی انتخابی مہم کے دوران یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ برسراقتدار آکر ملک میں تبدیلی لائیں گے اور کرپشن سے پاک نیا پاکستان بنائیں گے۔ عمران خان نے پاکستان کو مدینہ کی طرز پر فلاحی ریاست بنانے کا بھی جو اعلان کیا تھا، اب انہیں اپنے کہے کی لاج رکھنی چاہئے۔ اگر عمران خان ملک میں بہتری اور حقیقی تبدیلی لانا چاہتے ہیں تو وہ اپنے وڈیروں، جاگیرداروں اور سرمایہ داروں سے جان چھڑائیں۔ محض چہروں کی تبدیلی سے عوام کی تقدیر نہیں بدل سکتی اس کے لئے ضروری ہے کہ جو منشور پی ٹی آئی نے انتخابات سے قبل دیا تھا اس پر من وعن عمل درآمد کیا جائے۔ عوامی توقعات بہت بڑھ چکی ہیں، اس لئے اب محض نعروں، دعوؤں اور وعدوں سے کام نہیں چلے گا۔ ماضی کے حکمرانوں نے اگر عوام کی فلاح وبہود کے لئے حقیقی معنوں میں کام کیا ہوتا تو آج سیاسی منظر نامہ مختلف ہوتا۔ بلاشبہ پاکستان اور اس کے عوام نازک صورتحال سے دوچار ہیں۔ معیشت سے لے کر خارجی امور تک دباؤ کا شکار نظر آتے ہیں۔ مسائل اور مشکلات سے نکلنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ کرپشن سے پاک اور دیانتدار قیادت ہی ملک وقوم کو درپیش مسائل سے نکال سکتی ہے۔ مسائل سے چھٹکارے اور ملکی ترقی کے لئے تمام کرپٹ افراد کا محاسبہ کیا جائے۔ لوٹ مار اور قومی خزانے میں خرد برد کرنے والے قومی مجرم ہیں ان کو پابندسلاسل کیا جانا چاہئے۔ 70برسوں سے عوامی مسائل میں کسی قسم کی کوئی کمی نہیں آئی بلکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ ان میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے۔ جب تک22کروڑ عوام کی زندگی میں آسودگی نہیں آتی تب تک ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور قومی ضروریات کا بیشتر حصہ زراعت سے ہی حاصل ہوتا ہے، اس کے باوجود اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ تشویش ناک امر ہے۔ اس وقت پاکستان کو درپیش اندرونی و بیرونی بڑے مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ جموں و کشمیر بھی ہے۔ تحریک انصاف کی نئی حکومت کو اس کے حل کے لئے بھی ٹھوس حکمت عملی تیار کرنی چاہئے۔ مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان ظلم وبربریت کے تمام ریکارڈ توڑ چکا ہے۔ کیمیائی ہتھیاروں کا آزادانہ استعمال کیا جارہا ہے جوکہ عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ کشمیریوں کی مسلسل نسل کشی کی جارہی ہے۔ طرفہ تماشا یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم پر اقوام متحدہ سمیت انسانیت کے علمبردار ممالک خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لئے ضروری ہے کہ کشمیر پر نئی حکومت کی پالیسی واضح ہو۔ بھارتی فوج 3کروڑ نہتے اورمظلوم کشمیریوں پر ظلم وجبر کے پہاڑ ڈھا رہی ہے۔ اب تک ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کو شہید کردیا گیا ہے۔ بھارتی فوج کی جانب سے لوگوں کو اغوا کرکے تشدد زدہ لاشیں پھینکنے کے واقعات میں اضافہ انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے۔ وقت کا ناگزیر تقاضا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی منظور شدہ قراردادوں کی روشنی میں حل کیا جائے۔ بھارت کے ساتھ اس وقت تک دوستانہ تعلقات قائم نہیں ہوسکتے جب تک وہ پاکستان میں مداخلت اور جموں و کشمیر سے اپنا غاصبانہ قبضہ ختم نہیں کرتا۔ ماضی میں بھی پاکستان کی حکومتوں کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر لچک کا مظاہرہ کیا جاتا رہا ہے مگر نتائج بے سود رہے۔ ہندوستان نے ہمیشہ پاکستان کی نرمی کا ناجائز فائدہ اٹھایا ہے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین