• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ماہرین ارضیات کے مطابق کسی بھی ملک میں اس کے رقبے کے لحاظ سے جنگلات کا حصہ کم از کم 16 فیصد ضرور ہونا چاہئے جبکہ پاکستان میں یہ شرح محض 2.2فیصد ہے مستزاد یہ کہ 1990سے 2010کے 20سالہ عرصے میں اوسطاً 1.66فیصد کے حساب سے مجموعی طور پر جنگلات کے اس رقبے کا 33.2 فیصد ٹمبر مافیا کی نذر ہو گیا یہ صورت حال ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ شمالی علاقہ جات کے بعد صوبہ خیبرپختونخوا کے اضلاع چترال، سوات، دیر اور کوہستان قدرتی جنگلات کے حسن کی وجہ سے عالمی اور مقامی سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق شمالی علاقہ جات میں دریائے سندھ کے مغربی کنارے کے اکثر علاقوں پر ٹمبر مافیا کا راج ہے اسی طرح کے پی کے، مری، آزاد کشمیر کے بیشتر جنگلات سے لکڑی چوری ہو رہی ہے۔ درخت زمین کا حسن ہی نہیں ماحول کو صاف ستھرا رکھنے اور موسمی تغیرات سے بچانے میں قدرت کا انمول عطیہ ہیں۔ پاکستان کو درپیش موسمی تبدیلیوں اور اس کے باعث آنے والے برسوں میں پانی کے انتہائی بحران کا جو خطرہ لاحق ہے ماہرین بجا طور پر اس سے بچنے کے لئے جنگلات بڑھانے کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق وفاقی مشیر نے وزیراعظم عمران خان کے ملک کے طول و عرض میں 10ارب درخت لگانے کے وژن کی ترجمانی کرتے ہوئے جس عزم کا اظہار کیا ہے اس کے تحت ملک بھر میں 198مقامات سے شہریوں کو پودے فراہم کئے جائیں گے، 21کروڑ عوام کے ملک کے لئے جس کی مسلح افواج کے سپوت ایک دن میں 20لاکھ پودے لگالیں، یہ مشکل کام نہیں، اگر کوئی چیلنج ہے تو ایک ایک شجرکی آبیاری اور حفاظت کو اپنا مطمح نظر بنایا جائے۔ حکومت نے سرسبز پاکستان مہم کے تحت ملک بھر میں شجر کاری کے لئے 2ستمبر کا جو خصوصی دن مقررکیا ہے اس کی سعی کرنا ہر پاکستانی کا اخلاقی فرض ہے۔


اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین