• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی میں کانگو وائرس کا ایک اور مریض سامنے آگیا

کراچی میں کانگو وائرس کا ایک اور مریض سامنے آگیا ، 20 سالہ پرویز صفورا گوٹھ کا رہائشی ہے جسے جناح اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

اس سے قبل بھی 20 اگست کو نیو کراچی کے رہائشی 23 سالہ سلمان کو ہفتے کے روز اسپتال لایا گیا تھا، جس کے ٹیسٹ کے بعد اس کے جسم میں کانگو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی تھی۔

جناح اسپتال کی ایم ایس سیمی جمالی کے مطابق جناح اسپتال میں اس سال کانگو سے متاثرہ 8 مریض لائے گئے تھے، جن میں سے دو انتقال کر گئے۔

سندھ کی صوبائی حکومت ابھی تک اس جان لیوا مرض کا پھیلاؤ روکنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے جس کی وجہ سے عوام میں بہت خوف پایا جاتا ہے۔

کانگو وائرس اس سے قبل پشاور میں بھی کئی افراد کی جان لے چکا ہے، اسی طرح جنوبی پنجاب کے علاقوں میں بھی اس کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔

اس وقت یہ دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والا مرض ہے، کانگو نامی کیڑا مویشیوں کی جلد پر پایا جاتا ہے اور یہ اپنے شکار کا خون چوستا رہتا ہے۔

اگر کسی انسان کو یہ کیڑا کاٹ لے یا اس سے متاثرہ جانور ذبح کرتے ہوئے انسان کو زخم لگ جائے تو اس بیماری کا شکار ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

کانگو وائرس سے متاثرہ انسان کے پھیپھڑے، جگر اور گردے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں جس کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہو جاتی ہے۔

ماہرین کے مطابق ہڈیوں اور پیٹ میں درد، تیز بخار اور جسم کے کسی بھی حصے سے خون آنا کانگو کی علامات ہیں اور یہ مرض ایک انسان سے دوسرے میں منتقل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

تازہ ترین