• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قدرتی گیس اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے لیکویڈ پٹرولیم گیس( ایل پی جی) ہی ایک ایسا ذریعہ ہے جسے لوگ امورِ خانہ داری سر انجام دینے کیلئے استعمال کرتے ہیں، مگر رواں سال جنوری سے لے کر اب تک ایل پی جی کے گھریلو استعمال کے سلنڈرکی قیمت 1333روپے سے بڑھ کر1614روپے تک جا پہنچی ہے۔جس کی وجہ سے صارفین شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ایل پی جی ، جو کہ غریب آدمی کا ایندھن ہے وہ کراچی جیسے بڑے شہر میں156،لاہور میں 186اور جڑواں شہروں کے بالخصوص مضافاتی پہاڑی علاقوں میں اوگرا کی متعین کردہ قیمتوں کے بر عکس 210روپے فی کلو فروخت کی جا رہی ہے۔اس ظالمانہ منافع خوری کے خلاف گزشتہ ہفتے رکشا یونین نے اپنے رکشے جلا کر احتجاج کیا تھا۔قدرتی گیس کی لوڈشیڈنگ اور گرمیوں میں بھی عدم دستیابی کی وجہ سے گزشتہ چار برسوں میں ایل پی جی کی طلب 502,232میٹرک ٹن سالانہ سے بڑھ کر 1,176,496.47میٹرک ٹن سالانہ تک پہنچ چکی ہے۔ کل ماہانہ استعمال کا 33فیصد مقامی کمپنیاں پیدا کرتی ہیں جبکہ طلب اور رسد کو برقرار رکھنے کیلئے باقی 67فیصد دیگر ممالک سے منگوایا جاتا ہے۔جس کی من مانی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔ ستم بالائے ستم یہ کہ مقامی ایل پی جی پروڈیوسر ، سرکاری ایل پی جی پالیسی کو نظر انداز کرتے ہوئے مقامی گیس کو بھی درآمد شدہ گیس کے نرخ ہی پر فروخت کرتے ہیں۔جس کی وجہ سے ایل پی جی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہو رہا ہے۔ملکی تاریخ میں یہ ایل پی جی کی سب سے زیادہ قیمت ہے۔ مہنگائی کی چکی میں پسنے والے عوام اس قیمت پر ایل پی جی خریدنے سے قاصر ہیں۔یہ تاثر بھی موجود ہے کہ ایل پی جی کی فروخت کو بڑھانے کیلئے مفاد پرست مافیا قدرتی گیس کی فرضی لوڈ شیڈنگ کروانے کا مرتکب بھی ہوتا ہے۔ضرورت اِس امر کی ہے کہ قدرتی گیس کی سارا سال فراہمی کو یقینی بناتے ہوئے ایل پی جی کی مقامی پیداوار کو بڑھایا جائے، تاکہ اِس کی قیمتوں کو لگنے والے پر کاٹے جا سکیں اور عوام سکھ کا سانس لے سکیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین