• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میں اس وقت بھی پاکستان ٹیلی وژن نیٹ ورک کا حصہ تھا جب جنوبی ایشیا میں اِ س سے بہتر کوئی ٹیلی وژن کارپوریشن نہیں تھی۔میں اُس وقت بھی پی ٹی وی کیلئے ڈرامے لکھا کرتا تھا جب اِس کا ڈرامہ انڈین فلم کے مد مقابل رکھ دیا جاتا تھا ۔میں آج بھی اِ س کے ساتھ ہوں جب کرپشن اور نااہلی کے دیو نے اِسے چیر پھاڑ کے پھینک دیا ہے ۔ پی آئی اے اور اسٹیل مل کی طرح اُسے بھی دیوار سے لگا دیا گیا ہے ۔وہ جسے پاکستانی عوام بجلی کے بلوں کے ساتھ ہر ماہ اربوں روپے کا خون دیتے ہیں اسے اتنی جونکوں نے لپیٹ رکھا ہے کہ زردیاں اُس کے چہرے سے اترتی ہی نہیں ہیں ۔اب عوام توقع کر رہےہیں کہ نئے پاکستان میں نیا پی ٹی وی الیکٹرانک پردہ سیمیں پر طلوع ہوگا۔اس سلسلے میں دیکھتے ہیں فواد چودھری کیا کرتے ہیں۔کچھ ایسی باتیں ہیں جنہیں درست کئے بغیر پی ٹی وی کا مردہ قبر سے نہیں نکل سکتا۔پیش کر دیتا ہوں ممکن ہے کچھ فائدہ ہوجائے ۔

1۔وہ ڈرائیور ، مالی کلرک ، اسسٹنٹ ،ٹائپسٹ ، کمپیوٹر آپریٹروغیرہ جن کا کیڈر بدل کر پروڈیوسر (ہدایت کار)بنایا گیا تھا۔ انہیں واپس کیا جائے۔کیڈر تبدیل کرنا کسی بھی قانون کے تحت جائز نہیں ۔ہدایتکاری ایک تخلیقی کام ہے وہ صرف بی اے یا ایم اے کرنے سے نہیں آتی۔ پھران لوگوں نے پروڈکشن سیکھنے کی کوشش ہی نہیں کی۔برسوں گزر جانے کے باوجودان لوگوں کے کریڈٹ پر دوچار گھنٹوں کی پروڈکشن بھی نہیں ہے۔کتنی حیرت کی بات ہے کہ پی ٹی وی پر کئی ایسے پروڈیوسر ہیں جنہوں نے عمر بھر کی ملازمت میں ایک گھنٹے کی پروڈکشن بھی پروڈیوس نہیں کی مگریہ سب کیڈر چینج ہونے کے سبب یکدم سینئر ہوگئے ۔اس وقت پی ٹی وی کے زیادہ تر انتظامی عہدوں پر یہی لوگ کام رہے ہیں۔ تمام ملازمین کے انٹرویو کئے جائیں ۔جو بالکل نا اہل ہیں انہیں فارغ کردیا جائے ۔جن میں کچھ اہلیت ہے انہیں ٹریننگ کیلئے باہر کے ممالک میں بھیجا جائے۔

2۔پی ٹی وی میں کم از کم دس پندرہ فیصد لوگ ایسے ہیں جن کی اسناد ہی جعلی ہیں فوری طور پر اسنادکی صحیح جانچ پڑتال کرائی جائے اور جعل سازی کرنے والوں کو اور انہیں بھرتی کرنے والوں کوقرار واقعی سزا دی جائے۔

3۔ڈائریکٹرز کی تعداد کم کی جائے ۔پی ٹی وی کے سولہ ڈائریکٹر ہیں ۔ہر ڈائریکٹر تقریباً پچاس لاکھ سالانہ میں پڑتا ہے ۔ان میں سے صرف چار ڈائریکٹر کافی ہیں ۔ ڈائریکٹر پروگرامز ، ڈائریکٹر ایڈمن ، ڈائریکٹر فنائس اور ڈائریکٹر نیوز اینڈ کرنٹ افیئر ۔باقی بارہ ڈائریکٹر ختم کر دئیے جائیں ۔یہ کام پی ٹی وی کے کنٹرولر آسانی سے کر سکتے ہیں۔ ڈائریکٹر ٹریننگ اکیڈمی، ڈائریکٹر فائونڈیشن ، ڈائریکٹر نیشنل ،ڈائریکٹر انٹر نیشنل ریلیشن شپ، ڈائریکٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی وغیرہ وغیرہ کی کیا ضرورت ہے ۔ان میں سے زیادہ ترڈائریکٹر باہر سے ڈیپوٹیشن پر پی ٹی وی میں آئے ہوئے ہیں ،انہیں واپس بھیج دیا جائے ۔

4۔ڈی ایم ڈی کی پوسٹ بھی ڈیلیٹ کردی جائے۔ ایم ڈی کی موجودگی میں اس کی کوئی ضرورت نہیں ۔ 5۔چیئرمین پی ٹی وی کی پوسٹ بھی ختم کی جائے۔ یہ صرف ایک سیاسی پوسٹ ہے جس کی کوئی ضرورت نہیں۔ اسکے اختیارات اور عہدہ ایم ڈی کو ہی دیدیا جائے ۔

6۔آئی ٹی کے کارپوریٹ سیل کو ختم کیا جائے جہاں گزشتہ حکومت نے پندرہ بیس آدمی لاکھوں روپے کی تنخواہوں پر ملازم رکھے تھے۔یہ لوگ مریم نواز کے میڈیا سیل کے ایک حصے کے طور پربھی کام کرتے رہے ہیں۔ 7۔ وہ تمام پروڈیوسرز جنہوں نے اپنی تمام ملازمت کے دوران دس گھنٹے کی پروڈکشن نہیں کی انہیں فارغ کردیا جائے ۔8۔پروڈیوسرز کو بااختیار بنایا جائے اور ہر پروڈوسر کیلئے ہرمہینے میں کم ازکم تین چار گھنٹے کی پروڈکشن لازمی قرار دی جائے ۔ چاہے وہ کسی انتظامی عہدے پر فائز ہو۔ 9۔ مارکیٹنگ کے شعبے کو پرائیویٹ کردیا جائے۔ 10۔پی ٹی وی پر باہر سے ڈرامے اور پروگرام خریدنے پر پابندی لگائی جائے بلکہ دوسرے چینلز کو فروخت کرنے کیلئے پی ٹی وی ڈرامے پروڈیوس کرے۔ 11۔صرف ایسے پروڈیوسرز کو جنرل منیجر اور پروگرام منیجر بنایا جائے جنہوں نے کم از کم چالیس پچاس گھنٹوں کی پروڈکشن کی ہو۔ 12۔کوئی پرانا پلے پی ٹی وی پر دوتین سال کے عرصہ میں صرف ایک بار چلایا جائے۔ 13۔اگرچہ کہا جارہا ہے کہ پی ٹی وی کو آزاد کردیا گیا ہے ۔ ایسی باتیں ایک بار پیپلز پارٹی کے دور میں بھی کی گئی تھیں ۔پی ٹی وی کو واقعی آزاد کرنا ہے تو ایک خود مختار بورڈ تشکیل دے کر پی ٹی وی کو اس کے ماتحت کر دیا جائے ۔ 14۔پی ٹی وی کا تقریباً دس ارب روپے کا سالانہ بجٹ ہے جس میں سے صرف چھتیس کروڑ پر وگرامز پر خرچ کیا جاتا ہے ۔ پروگرامز کا بجٹ کم از کم دو ارب کیا جائے ۔ 15۔نیشنل کالج آف آرٹس سے ٹی وی اور فلم میں جن لڑکوں اور لڑکیوں نے پچھلے پانچ سال میں گولڈ میڈل حاصل کئے ہیں ۔ انہیں بلا کر ساتویں گروپ میں ڈائریکٹ پروڈیوسر کی جاب دی جائے ۔اس کے علاوہ دنیا کی دوسری یونیورسٹیوں سے جن طالب علموں نے پوزیشن حاصل کی ہے انہیں پی ٹی وی فوری طور پر اپنے دامن میں جگہ دے۔ 16۔پی ٹی وی میں تقریباً سات ہزار ملازمین ہیں ان میں پانچ ہزار چھوٹے ملازمین ہیں جن کے اخراجات زیادہ نہیں ۔ان سے بھرپور کام لیا جاسکتا ہے مگر دوہزار کے بھاری تنخواہیں لینے والے ملازمین ہیں ان کو دیکھا جائے تاکہ ان میں کوئی نااہل نہ رہے ۔ 17۔پی ٹی وی کے سیٹلائٹ پر نشریات بھیجنے کے سسٹم کو فوری طور پر ڈیجیٹل کرایا جائے تا کہ پکچر کوالٹی باقی چینلز کی سطح پر آجائے۔ 18 ۔پی ٹی وی کی پالیسی کو صرف سیاسی طور پر ہی آزاد نہ کیا جائے بلکہ اسے بین الاقوامی معیار اور قوانین کے مطابق آزادی دی جائے ۔

اور بھی بہت سی باتیں ہیں مگرسب سے زیادہ انحصار اس بات پر ہے کہ پی ٹی وی کا ایم ڈی کسے لگایا جاتا ہے میرے خیال میں یوسف بیگ مرزا کو یہ ذمہ داری سونپ دی جائے (پورے اختیار کے ساتھ)تو وہ بڑی خوش اسلوبی سے یہ کام کر سکتے ہیں ۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین