وفاقی حکومت کی جانب سے قومی مالیاتی ایوارڈ کی رقم بروقت نہ ملنے پر سندھ حکومت کو ان دنوں شدید مالی بحران کا جو سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس کی وجہ سے بمشکل تنخواہوں اور ضروری اخراجات کے سوا حکومت نے تمام ادائیگیاں روک دینے کا حکم جاری کیا ہے جو ایک تشویشناک امر ہے ان ادائیگیوں میں سے بیشتر وہ اخراجات ہیں جن کی بروقت ادائیگی سے بالواسطہ طور پر حکومت تو متاثر ہوتی ہی ہے عوام کو بھی کوفت اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اگر یہ معاملہ طول پکڑ گیا تو حالات کوئی بھی رخ اختیار کرسکتے ہیں۔ سندھ آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا دوسرا بڑا صوبہ ہے جس کا جی ڈی پی میں حصہ 30 سے 32 فیصد، خدمات 21 سے 27 ، زراعت 2.4 سے 27.7 ہونے کے ساتھ ساتھ صوبائی دارالحکومت کراچی کو ملک کی مرکزی بندرگاہ، صنعتی و تجارتی اور بین الاقوامی شہر ہونے کا درجہ حاصل ہے۔ اس شدید مالی بحران میں بننے والی نئی صوبائی حکومت کو وفاق کی طرف سے این ایف سی ایوارڈ کے تحت 140 ارب روپے گزشتہ تین ماہ سے جاری نہیں کئے گئے اور نہ ہی وفاقی حکومت کی جانب سے ادائیگی کی کوئی ٹھوس یقین دہانی کرائی گئیہے جس کے باعث صوبائی حکومت کو اپنا9ماہ کا بجٹ بنانے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے ۔ دوسری طرف وفاق کی طرح صوبائی محاصل کا ہدف پورا نہ ہونے اور بد عنوانی عام ہونے سے سب سے زیادہ ترقیاتی کام متاثر ہو رہے ہیں ان میں ہسپتال، تعلیمی ادارے، پینے کا پانی اور صفائی ستھرائی کے منصوبے سرفہرست ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وفاقی حکومت نے گزشتہ مالی سال کے دوران سندھ کو 21ارب روپے سے زائد کی ادائیگی نہیں کی جبکہ رواں مالی سال میں بھی صورتحال جوں کی توں ہے۔ وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ دیگر مالیاتی اداروں کو اس صورتحال کا ادراک کرنا چاہئے، نیز این ایف سی ایوارڈ کو ملحوظ رکھتے ہوئے دیگر صوبوں میں بھی صورتحال کو بگڑنے بچانا چاہئے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998