• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ضروری نہیں کہ یہ واردات آپ کے ساتھ بھی بیتی ہو کیونکہ سچی بات یہ ہے کہ قلبی و روحانی وارداتیں اپنی اپنی ہوتی ہیں اور جن لوگوں کو ایسے تجربات نہیں ہوئے ہوتے وہ اکثر انہیں ماننے سے انکار کردیتے ہیں حالانکہ اس سے فرق تو پڑتا نہیں کوئی ۔میرے ساتھ کبھی کبھی یہ واردات ہوتی ہے کہ مخصوص الفاظ پڑھتے ہی ان معانی کے سمندر میں ڈوب جاتا ہوں اور ادھر ادھر ڈبکیاں کھانے لگتا ہوں۔ دراصل یہ کوشش ہوتی ہے حقیقت کا سراغ لگانے کی لیکن سچی بات یہ ہے کہ الفاظ کے سمندر میں ڈبکیاں لگانے کے باوجود حقیقت کا جو ہر ہاتھ نہیں آتا۔ ہوسکتا ہے یہ انمول موتی صرف ان کے ہاتھ لگتا ہو جنہیں قرب الٰہی حاصل ہوتا ہے کیونکہ قدرت ان پر ایسے رازوں سے پردہ ہٹا دیتی ہے اور حقیقت القاء کردیتی ہے جن تک ہم جیسوں کی رسائی ممکن ہی نہیں ہوتی۔
کچھ عرصہ قبل میری نظر سے یہ زریں قول گزرا،”دعا اپنے لئے مانگو تو عبادت ہے اگر دوسرے کے لئے مانگو تو خدمت ہے، عبادت سے جنت ملتی ہے اور خدمت سے خدا ملتا ہے“۔ کیا عرض کروں کہ میں کس طرح ان الفاظ کے سحر میں کھو گیا کہ ”عبادت سے جنت ملتی ہے اور خدمت سے خدا ملتا ہے“ مجھے نہیں معلوم لیکن ہوسکتا ہے یہ قول حضرت علی کا ہو کیونکہ قول کے ساتھ نام موجود نہیں تھا۔ یہ تو بہرحال طے ہے اور اولیاء اکرام اور میرے رب کے پیاروں کی سوانح حیات گواہ ہیں کہ رب عبادت اور خدمت دونوں سے ملتا ہے ورنہ تو مائیکرو سافٹ کے مالک بل گیٹس جیسے مخیر ہی صرف اللہ والے ہوتے جو اربوں ڈالر اور کھربوں روپے انسانی خدمت پر صرف کرتے ہیں۔ میرا خیال ہے نیک اعمال کی جزا تو انشا ء اللہ ملتی ہے لیکن ا للہ تعالی سے براہ راست تعلق دوسرا شعبہ ہے، گویا حب الٰہی، عشق رسول عبادت و ریاضت اور خدمت مل کر وہ راستہ ہموار کرتی ہیں جس پر چل کر اپنے مالک حقیقی سے ملاقات ہوسکتی ہے لیکن آج یہ میرا موضوع نہیں کیونکہ میں مذکورہ بالا قول کے الفاظ پڑھ کر فقط یہ سوچنے لگا کہ اللہ سبحانہ تعالیٰ سے ملاقات کی نشانیاں کیا ہوتی ہیں؟ مجھے کہنے دیجئے کہ میں ان معاملات کو نہ سمجھتا ہوں، نہ ادراک رکھتا ہوں اور نہ ہی مجھ میں انہیں سمجھنے کی اہلیت ہے۔ اس لئے میں اس موضوع کی گہرائی میں جانے کا بالکل اہل نہیں صرف اپنے سطحی مشاہدات بیان کروں گا۔
ہاں تو میں سوچ رہا تھا کہ رب سے ملاقات کاکیسے اندازہ ہو کیونکہ مالک ارض و سماء اور مالک عرش عظیم نور ہی نور ہے اسے نہ دیکھا جاسکتا ہے نہ اس کا تصور کیا جاسکتا ہے البتہ شاید محسوس کیا جاسکتا ہے۔ میرے نزدیک خود ذکر الٰہی اور عبادت سے لگن قرب الٰہی کی نشانیاں ہیں کیونکہ یہ تحفے صرف انہیں نصیب ہوتے ہیں جنہیں قرب الٰہی نصیب ہوتا ہے۔ یہ شاید منزل کی راہ کا پہلا مقام ہوگا کیونکہ کتابیں بتاتی ہیں کہ حضرت رابعہ بصری جب اپنے کمرے میں عبادت کرتی تھیں تو ان کے نیم تاریک کمرے میں روشنی پھیل جاتی تھی۔ اسی روشنی سے متاثر ہو کر ان کے مالک نے انہیں آزاد کردیا تھا۔ یاد آیا اور عرصہ گزرا کہ ایک صوفی اور صاحب باطن سے فون پر بات ہورہی تھی تو میں نے پوچھا کہ یہ کیسے اندازہ ہوتا ہے کہ رب کریم و رحیم سے ملاقات کا تحفہ عظیم ملا ہے۔ جواب ملا یہ بات میرے حوالے سے کبھی نہ بتائیے گا۔ میں جب ذکر الٰہی اور عشق الٰہی میں گم ہوتا ہوں تو کبھی کبھی میرے کمرے میں روشنی پھیل جاتی ہے، کبھی کبھی مجھے درختوں ،پتوں ،دیواروں اور ہر جگہ پر اسم اللہ لکھا نظر آتا ہے۔ ایک روز میں عبادت میں مصروف تھا۔ نصف شب دل چاہا گھر کے صحن میں نکلوں ، صحن میں نکل کر آسمان پر نظر ڈالی تو موٹے موٹے الفاظ میں پورا کلمہ شریف لکھا پایا۔ مجھے گمان ہوا شاید میں پوری طرح بیدار نہیں ،میں نے آنکھیں ملیں اپنے آپ کو ا کٹھا کیا، ہوش سنبھالی اور پھر آسمان کی طرف بار بار دیکھا کلمہ مبارک اسی طرح موجود تھا۔ کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ عبادت کے وقت کمرہ خوشبو سے بھر جاتا ہے اور پھر وہ خوشبو خود بخود غائب ہوجاتی ہے۔ یہ سب میرے رب کی رحمت کی نشانیاں ہیں اور ابتدائی سطح کی معمولی ملاقات کے آثار ہیں۔
ایک روز میں بیٹھا کام کررہا تھا ،فون کی گھنٹی بجی ، دوسری طرف سے میرے نام کی تصدیق کے بعد انہوں نے بتایا کہ وہ کسی اور شہر سے بول رہے ہیں اور انہوں نے میرا نمبر جنگ دفتر سے لیا ہے۔ پھر تین چار مرتبہ ان سے فون پر باتیں ہوئیں تو پتہ چلا کہ ان کو حب الٰہی کے تحفے سے نوازا گیا ہے اور وہ اپنی دنیا میں مگن رہتے ہیں۔ ان کا مجھ سے کوئی تعلق واسطہ نہیں تھا، نہ ملاقات کا امکان تھا اور نہ ہی غلط بیانی یا مبالغہ آمیزی کی ضرورت تھی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ سڑکوں گلیوں میں چلتے ہوئے جہاں کہیں کاغذات کے ٹکڑے نظر آئیں انہیں اٹھالیتے ہیں اور جن پر کوئی آیت مبارکہ یا مقدس حرف یا حروف لکھے ہوں انہیں سنبھال کر رکھ لیتے ہیں ۔ جب ایسے کاغذات کی تعداد کافی ہوجائے تو انہیں دفنا دیتے ہیں ۔ بتانے لگے کہ کبھی کبھی ایسا بھی ہوا ہے کہ نالی میں پڑا ہوا کاغذ نظر آیا میں نے اٹھایا تو اس پر اسم اللہ یا اسم محمد لکھا پایا تو اسے فوراً چوم لیا اور سنبھال لیا کبھی کبھی محمد اور اللہ لوگوں کے نام کا حصہ ہوتا ہے لوگ احتیاط نہیں کرتے ایسے نام اخبارات میں بھی چھپتے رہتے ہیں اور ردی کا حصہ بن جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ صلہ رحمی کے جذبے کے تحت ہر روز بلیوں، پرندوں، جانوروں کو گوشت اور دانہ کھلاتے ہیں ۔ صبح پرندوں کو باجرہ پیش کرتے ہیں، گوشت کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کلیجی اور سری کا موٹا قیمہ بنوا کر بلیوں کو کھلاتے ہیں اور گھر کے باہر والی دیوار کے ساتھ پلاسٹک پر بکھیر دیتے ہیں تاکہ ادھر سے گزرنے والے کتوں کو خوراک مل جائے۔ ان کا خیال تھا کہ دراصل صلہ رحمی بھی خدمت کی ایک اہم قسم ہے اور اللہ سبحانہ تعالیٰ اپنی مخلوق کی بے لوث خدمت کو بہت پسند فرماتے ہیں۔ باتوں ہی باتوں میں کہنے لگے کہ میں کوشش کرتا ہوں باوضو رہوں اور کثرت سے درود شریف پڑھتا رہوں یا ذکر الٰہی کرتا رہوں۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ کا کرم ہے کہ خاص طور پر عیدمیلاد النبی ،شب قدر، شب معراج ، 15شعبان اور کبھی کبھی جمعرات یا جمعہ کی رات میرا چھوٹا سا گھر خوشبو سے بھر جاتا ہے اور یہ خوشبو تازہ گلاب جیسی ہوتی ہے۔ میں ان کی گفتگو سنتے ہوئے محسوس کررہا تھا کہ یہ ہیں میرے رب کے کرم ملاقات اور منظوری کی نشانیاں، کچھ لوگ ان باتوں پر شک کریں گے جس کا ان کو حق ہے کیونکہ واردات قلبی یا روحانی وارداتیں اپنی اپنی ہوتی ہیں جن کو دوسرے نہیں سمجھ سکتے۔
تازہ ترین