• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

٭جہاز میں برابر کی سیٹ پر بیٹھی خُوب صُورت خاتون سے ایک شخص نے پوچھا، ’’کیا مَیں اس پرفیوم کا نام پوچھ سکتا ہوں، جو آپ نے لگایا ہوا ہے؟مَیں دراصل یہ اپنی بیوی کو تحفے میں دینا چاہتا ہوں۔‘‘ قریب بیٹھے ایک بزرگ سے چُپ نہ رہا گیا، فوراً بولے، ’’یہ تم اپنی بیوی کو ہرگز مت دینا، ورنہ کمینے کو تمہاری بیوی سے بھی بات کرنے کا بہانہ مل جائے گا۔‘‘

٭٭٭

٭ایک خاتون مقرّر نے مَرد کی ایک سے زائد شادیوں کے فوائد پر بلیغ ومدلّل تقریر کی۔اختتام پر حاضرین میں سے ایک خوبرو خاتون نےکھٹرے ہو کر سوال کیا،”کیا آپ بذاتِ خود بھی مَردوں کی ایک سے زائد شادیوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں؟“ مقرّرہ نے کہا،”جی ہاں بالکل۔“خاتون نے لجاتے ہوئے کہا،’’اللہ کا لاکھ لاکھ شُکر ہے، ورنہ مَیں تو اپنا تعارف کرواتے ہوئے ڈر رہی تھی۔ دراصل مَیں آپ کے شوہر کی دوسری بیوی ہوں۔‘‘ اور مقرّرہ یہ سُنتے ہی غش کھا کرگر گئیں۔

٭٭٭

٭بیوی:’’اجی سُنتے ہیں،مَیں اپنے پُرانے کپڑے کسی ضرورت مند کو دے دوں۔‘‘

شوہر:’’پھینک دو، کیا کروگی دے کر۔‘‘

بیوی: ’’نہیں جی...!دُنیا میں بہت سی غریب، مفلوک الحال خواتین ہیں، کوئی بھی پہن لے گی۔‘‘

شوہر:’’تمہارے ناپ کے کپڑے، جسےآجائیں، وہ غریب، مفلوک الحال تھوڑی ہوگی۔‘‘

٭٭٭

٭مجید چچا ووٹ ڈال کے پولنگ بوتھ سے باہر آئے اور پولنگ ایجنٹ سے دریافت کیا کہ ’’کیا میری زوجہ بھی اپنا ووٹ ڈال گئی ہیں یا نہیں؟‘‘

پولنگ ایجنٹ نے فہرست دیکھی اور بولا،’’جی، ابھی کچھ دیر پہلے ہی وہ اپنا ووٹ ڈال کے جا چکی ہیں۔‘‘

چچا نے انتہائی افسوس سے کہا،’’اے کاش !مَیں بھی کچھ دیر پہلے ہی پہنچ جاتا، تو ملاقات ہو جاتی۔‘‘

پولنگ ایجنٹ نے حیرانی سے پوچھا،’’کیا آپ لوگ ایک ساتھ نہیں رہتے؟‘‘

چچا بولے،’’ارے، انہیں فوت ہوئے تو15 سال ہو چکے ہیں، مگرجب بھی الیکشن آتے ہیں، وہ ووٹ ڈالنے ضرور آتی ہیں۔‘‘

٭٭٭

٭ملاقاتی صاحبِ خانہ کے نوکر سے،’’صاحب گھر پر ہیں؟‘‘

نوکر،’’جی نہیں، وہ تو مَری گئے ہوئے ہیں۔

ملاقاتی،’’اچھا،آرام اور تفریح کے لیے گئے ہوں گے؟‘‘

نوکر،’’جی نہیں، بیگم صاحبہ بھی ساتھ گئی ہیں۔‘‘

(عشرت فاطمہ، بلدیہ ٹاؤن، کراچی)

تازہ ترین