• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

عالمی خلائی اسٹیشن کو اندر سے نقصان پہنچانے کی کوشش کا انکشاف


 روس نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ ہفتے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) میں اچانک ہونے والے سوراخ کی وجہ کسی شہابیے کا اسٹیشن سے ٹکرانا نہیں بلکہ آئی ایس ایس میں کسی نے اندر سے ڈرل مشین کی مدد سے سوراخ کیا تھا اور یہ جان بوجھ کر بین الاقوامی اسٹیشن کو نقصان پہنچانے کی کوشش معلوم ہوتی ہے۔

برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق 150؍ ارب ڈالرز مالیت کے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر موجود خلا نوردوں نے گزشتہ ہفتے وہاں ہونے والے ایک سوراخ سے آکسیجن کے اخراج کو روکا۔

یہ سوراخ اس کیپسول میں پایا گیا تھا جس کے ذریعے عملے کے ارکان کو زمین سے 400؍ کلومیٹر اوپر خلا میں قائم لیبارٹری میں منتقل کیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ روسی خلائی گاڑی سویوز میں 8؍ جون کو تین خلا نوردوں کو خلائی اسٹیشن پہنچانے سے قبل یا ان کے خلائی اسٹیشن پر پہنچنے کے بعد کسی نے خلائی گاڑی میں ڈرل مشین سے سوراخ کیا تھا۔ روسی خلائی ایجنسی راس کوسمس کے سربراہ کا کہنا ہے کہ سوراخ کرنے والے شخص نے کپکپاتے ہاتھوں کے ساتھ ڈرل مشین استعمال کی ہے،تاہم مزید تحقیقات جاری ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، روسی خلائی ایجنسی راس کوسموس نے تحقیقاتی کمیشن قائم کر دیا ہے۔ ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس واقعے میں ملوث شخص کو پہچان لیا گیا ہے اور سوراخ بند کرنے کے حوالے سے طریقہ کار اختیار کرنے کے معاملے پر امریکا اور روس میں اختلافات پائے گئے تھے۔

یہ سوراخ ممکنہ طور پر زمین پر ہی کیا گیا تھا جس عارضی طور پر گلیو کی مدد سے جوڑ دیا گیا تھا، خلا میں جاتے ہی یہ گلیو سوکھ کر ٹوٹ گئی اور سوراخ دوبارہ کھل گیا۔ قبل ازیں کہا جا رہا تھا کہ یہ سوراخ خلا سے آنے والی کسی تیز رفتار پتھریلی چیز یا شہابیے کے ٹکرانے سے ہوا تھا۔ خلائی اسٹیشن کے امریکا اور روس میں موجود منتظمین کو اس سوراخ کے بارے میں پہلے اس وقت پتہ چلا جب اسٹیشن کے پریشر سینسرز نے الرٹ جاری کیا۔

اس وقت خلانورد سو رہے تھے تاہم جب وہ اپنے دن کے کام کیلئے جاگے تو انہیں یہ لیک ڈھونڈنے کو کہا گیا۔ جانچ کے بعد یہ لیک اس روسی خلائی گاڑی میں ملا جس میں 8؍ جون کو تین خلا باز خلائی اسٹیشن پہنچے تھے۔ روسی خلائی ایجنسی راس کوسموس کے سربراہ دمتری روگوزن کا کہنا تھا کہ رات بھر اور صبح غیر معمولی صورتحال تھی، اسٹیشن کا پریشر کم ہو گیا تھا کیونکہ آکسیجن لیک ہو رہی تھی، پھر ایک باریک سا فریکچر ملا جو یقیناً بیرونی چیز کی وجہ سے ہوا تھا۔

یورپی خلائی ایجنسی کے جرمن خلانورد الیگزینڈر گرسٹ نے سوارخ کے مقام پر اپنے انگلی رکھ کر آکسیجن کو مزید لیک ہونے سے روکے رکھا اور تقریباً دو ملی میٹر کے سوراخ کو فوری طور پر بند کیا گیا۔

تازہ ترین
تازہ ترین