• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کافی جسے آج دنیا بھرمیں شوق و ذوق سے نوش کیا جاتا ہے، کوئی اسے دودھ کے ساتھ پیتا ہے تو کوئی بغیر دودھ کے، لیکن بچو! کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ مغربی دنیا کی نہیں بلکہ مسلمانوں کی ایجاد ہے۔ یقیناً آپ کو نہیں معلوم ہوگا۔ 

درحقیقت کافی مغربی ممالک کے کسی سائنسدان نے دریافت نہیں کی، بلکہ عرب سے تعلق رکھنے والے ایک عام چرواہے کا، کارنامہ ہے، جسے جانور چرانے کے دوران ایک منفرد اور نئے طرز کی بیری ملی، اس نے اس بیری کو ابال کرپی کر دیکھا، جسے پینے کے بعد اسے رات بھر نیند نہیں آئی۔ بعدازاں اس کا بیج ایتھوپیا سے یمن پہنچا، جہاں صوفی بزرگ اہم مواقعوں پر اسے پی کر ساری رات جاگتے تھے۔ 

پندرہویں صدی کے اختتام تک یہ مشروب مکہ اور ترکی سے ہوتا ہوا 1645 میں یورپی شہر وینس اور پھر دیگر ممالک تک پہنچ گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ لندن میں پہلا کافی ہاؤس بھی ایک ترک شخص نے ہی کھولا ۔

تازہ ترین