• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یوم دفاع ایک واضح پیغام

پاکستان کے بعد بھارت جا کر امریکی وزیر خارجہ پومپیو نے خطے میں طاقت کا توازن خراب کرنے کے وہ سارے اقدامات اگل دیئے جن سے چین کو نشانہ بنانے کے ساتھ پاکستان کو بھی عسکری طاقت کے حوالے سے بھارت سے کمتر بنایا جا سکے۔ وزیراعظم کا یہ اعلان امریکا کے لئے کافی ہونا چاہئے کہ اب پاکستان کسی اور کی جنگ نہیں لڑے گا، اور آرمی چیف کا یہ جملہ معنی خیز ہے کہ سرحد پر بہنے والے خون کا حساب لیں گے، یوم دفاع پاکستان پر بھارت امریکا بلکہ پوری دنیا کو یہ پیغام گیا ہے کہ پاکستان امن کا متلاشی، غربت جہالت کا دشمن اور اپنے دفاع کے لئے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے، اچھی اچھی حوصلہ افزا باتیں اس سے پہلے بھی ہوتی رہی ہیں، اصل بات یہ ہے کہ جو کیا گیا وہ عملی میدان میں نظر آئے، امریکا کا وہی پرانا ایجنڈا برقرار ہے کہ ہر سر اٹھانے والے ملک کو عراق بنا دو، عالم اسلام میں پاکستان نشانے پر ہے جس کا عندیہ ٹرمپ نے بھی اپنے ایک بیان میں دے دیا ہے کہ اگر پاکستان نے امریکی ڈکٹیشن پر عمل نہ کیا تو وہ آخری آپشن اختیار کرے گا۔ یعنی پاکستان کے خلاف ملٹری ایکشن لے گا، ظاہر ہے اس عمل میں بھارت اس کا دوڑ کر ساتھ دے گا، اب جو عسکری معاہدے بھارت امریکا کے مابین ہوئے ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کے لئے کام شروع ہو چکا ہے، پاکستان کی خارجہ پالیسی نئے سرے سے نئے سیناریو کو پیش نظر رکھ کر وضع کرنی ہو گی، داخلی خلفشار کی اب کوئی گنجائش نہیں اگر امریکا بھارت کوئی مہم جوئی کرے گا تو یہ امر دونوں کو فراموش نہیں کرنا چاہئے کہ دونوں ہمسایہ ملک ایٹمی قوت رکھتے ہیں، پاکستان کو روایتی ہتھیاروں کے حوالے سے کمزور کرنا اور بھارت کو جدید ترین عسکری قوت بنانا خطے کو جہنم میں دکھیلنے کے مترادف ہو گا، پاکستان کسی کی جنگ نہیںلڑے گا نومور کا واضح اظہار ہے۔

٭٭٭٭

سخت معاشی فیصلے غریب کش نہ ہوں

اقتصادی مشاورتی کونسل کا اجلاس، سخت معاشی فیصلوں، بڑی آمدن پر ٹیکس مراعات ختم کرنے کی سفارش، بجٹ پر نظر ثانی کی جائے۔ جب بھی کسی نئی حکومت پر معاشی بحران آتا ہے اس سے بچنے کے لئے جو اقدامات کئے جاتے ہیں ان کی زد میں غریب، متوسط اور ملازمت پیشہ طبقات ہی آتے ہیں، اگر 12 لاکھ سالانہ آمدن رکھنے والوں تک کو انکم ٹیکس کی چھوٹ دی گئی تھی تو اس رعایت کو برقرار رکھا جائے، اس سے محدود آمدن رکھنے والے طبقات بہت بڑے معاشی جبر سے بچ جاتے ہیں، آج کے دور میں 12لاکھ سالانہ اور ایک لاکھ ماہانہ کمانے والوں پر انکم ٹیکس لگانے سے ان کی کارکردگی بری طرح متاثر ہوتی ہے، اس ملک میں 12لاکھ سالانہ کمانے والوں سے اوپر ایک بڑا طبقہ موجود ہے جس سے انکم ٹیکس کی وصولی سے کوئی بوجھ نہیں پڑتا بالخصوص تنخواہ دار طبقہ آج کل ایک لاکھ ماہانہ کما ہی لیتے ہیں، اگر ان کی تنخواہ سے 10ہزار کاٹ لئے جائیں تو ان کا گھریلو بجٹ بری طرح متاثر ہوتا ہے۔ پچھلی حکومت کے اس اچھے اقدام کو اگر ختم کر دیا گیا تو عام تنخواہ دار طبقے کو یہ پیغام جائے گا کہ پچھلی حکومت نے ان کا خیال رکھا انہیں مہنگائی کے اس دور میں ریلیف دیا جو موجودہ حکومت نے چھین لیا اکثر یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ بڑی آمدن والے طبقے کسی نہ کسی طرح انکم ٹیکس سےبچنے کی راہ نکال ہی لیتے ہیں، جبکہ ملازمت پیشہ افراد اپنی تنخواہ میں اضافہ نہیں کر سکتے اس لئے وہ براہ راست متاثر ہوتے ہیں کیونکہ انکم ٹیکس ان کی تنخواہوں میں سے کاٹ لیا جاتا ہے۔ سخت معاشی فیصلوں کے نتیجے میں دبائو سفر کرتا ہوا مہنگائی کی صورت میں عوام تک پہنچتا ہے، 12لاکھ سالانہ آمدن والا اس کمر توڑ مہنگائی کے دور میں ہرگز بڑی آمدن والوں کے زمرے میں نہیں آتا، جن معاشروں میں تمام طبقات انکم ٹیکس ادا کرنے کے پابند ہوتے ہیں وہ ٹیکس دہندگان کے معاوضوں میں بھی اضافہ کرتے رہتے ہیں جبکہ ہمارے ہاں جو جس معاوضے پر بھرتی ہو گیا پھر جما وہیں رہتا ہے، ٹیکس بڑھتا ہے آمدن نہیں بڑھتی، سخت فیصلوں کا لفظ ہی غلط ہے اس سے معاشی خوف عام طبقوں میں پھیلتا ہے۔

٭٭٭٭

میرٹ کو اِن ہیرٹ نہ بننے دیں

ہمارے ہاں اچھے کام اچھے لفظوں سے آگے نہیں بڑھتے۔ میرٹ کا ڈھول طویل عرصے سے ہر حکومت پیٹتی آئی ہے مگر میرٹ کہیں دکھائی نہیں دیتا، جب ایک جونیئر کو سینئر پر بٹھایا جاتا ہے تو سمجھو کہ سسٹم بیٹھ گیا۔ میڈیا کے پاس اس نئی حکومت کے حوالے سے بھی ایک فہرست ایسے افسران کی ہے جنہیں دوسروں کا حق مار کے اوپر لایا گیا، اس سے حکومتی مشینری بالخصوص بیورو کریسی میں عدم اطمینان اور عدم اعتماد پیدا ہوتا ہے اور یہی لوگ اگر اپنے ساتھ انصاف ہوتا دیکھیں تو ان کی کارکردگی دگنی اور معیاری ہو جاتی ہے، جس کے نتیجے میں گڈ گورننس کے خدوخال نمایاں ہونے لگتے ہیں، اقربا پروری اور دوست احباب کو نوازنے کا سلسلہ ابھی تھما نہیں، یہ درست ہے کہ نئی حکومت کو مکمل کارکردگی دکھانے کے لئے وقت دیا جائے لیکن جو چند ایک ابتدائی کام کئے ہیں اگر ان میں میرٹ نظر نہیں آئے گا تو پھر یہ عمارت اور اس کی دیواریں ثریّا تک ٹیڑھی ہی جائیں گی۔ بہتر اور صلاحیت پر کھڑی حکومت ہی ایک اچھی اپوزیشن جنم دیتی ہے ورنہ بصورت دیگر اپوزیشن برائے اپوزیشن کا سلسلہ چل نکلتا ہے، جو داخلی ماحول کو اس قدر مکدر کر دیتا ہے کہ اگر کوئی اچھا کام کرنا بھی چاہے تو نہیں کر سکتا۔ سب کو ساتھ لے کر چلنے کا تو ہر حکومت کہتی ہے، مگر ایسا ہوتا نظر نہیں آتا، نئی حکومت تو نیا پاکستان بنانے آئی ہے، کوئی نیا طوفان کھڑا نہ ہونے دے کیونکہ وقت کا ضیاع بہت بڑا نقصان ہے، اگر پاکستان کی تجدید کرنے کی ٹھان لی ہے تو پھر میرٹ ایک لفظ ہے مگر اس کا عملی دائرہ بہت وسیع ہے، اگر اسے رائج کر دیا جائے تو بیورو کریسی براستہ میریٹو کریسی بہت کچھ کر سکتی ہے جیسے ایک زمانے میں میرٹ کے باعث پی آئی اے ٹاپ پر تھی۔ میرٹ کے نتیجے میں بیورو کریسی بھی ’’بُرا کریسی‘‘ سے دور تھی، سو باتوں کی ایک بات کہ میرٹ، میرٹ اور میرٹ۔

٭٭٭٭

اقدامات

....Oفاروق ستار:تحریک انصاف میں شمولیت کے لئے مشاورت کر رہا ہوں۔

مومنؔ کے اس مصرع پر غور کر لیں۔

تو کہاں جائے گی کچھ اپنا ٹھکانہ کرے

....Oٹرمپ:ایران کے ساتھ مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں۔

لائے اس بت کو التجا کر کے

کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے

....O چیف جسٹس:اسحاق ڈار کی 10دن میں واپسی کے لئے اقدامات کئے جائیں۔

اسحاق ڈار کا فرار پر پکا ہونا اقبال جرم ہے۔

....Oفواد چوہدری:میڈیا بارے قانون سازی صحافتی تنظیموں کی مشاورت کے بغیر نہیں ہو گی۔

اس بات پر پکے رہنا۔

....Oضیاء شاہد:کسی اتھارٹی کو اخبارات پر پابندیوں کا اختیار نہیں دے سکتے۔

آپ بھی اپنے قول پر پکے رہنا۔

....O وزیراعظم:ملک کو ہر قیمت پر معاشی بحران سے نکالنا ہے۔

بس نکالنے کے اس عمل میں غریبوں، ملازمین اور ایک لاکھ ماہانہ کمانے والوں تک کو نہ نکال دینا، انکم ٹیکس ریلیف جو پچھلی حکومت نے دیا تھا اسے برقرار رکھنا۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین