• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خزانے میں صرف ایمان، اتحاد، تنظیم

اگر ایمان، اتحاد، تنظیم خزانے سے باہر ہوتے تو ڈالر خزانے کے اندر ہوتے ہم بہت نیک لوگ ہیں اور ہمارے ہر دور کے حکمران متقی، پرہیز گار۔ ہم دل کے نیک، عمل کے برے ہیں، اس لئے خزانہ بھر بھر کر آج خالی ہے، ایمان ہو اتحاد ہو یا تنظیم یہ ہماری پاکیزہ سوچ ہے، پریکٹس نہیں، ’’حق ہُو‘‘ کا نعرہ لگانے والے سے پوچھا آپ نماز کیوں نہیں پڑھتے کہنے لگے بچہ! نماز عشق ادا کریں گے ہم مدینے میں ۔الغرض

ہم ہوئے تم ہوئے کہ حکمران ہوئے

سب مل کر صاحبِ غریب پاکستان ہوئے

لندن اور امریکا کے پاک کمیونٹی کے لیڈرز نے اعلان کیا ہے ’’اتنا چندہ دیں گے ایک دو نہیں کئی ڈیم بنا لیں، گویا کہ تمام بیرون وطن پاکستانی ڈیم بنانے کے لئے گھر بار چھوڑ کر باہر اپنی روٹی روزی کمانے گئے تھے۔ ہمارے حکمران بھی باہر آتے جاتے رہتے ہیں، اس لئے کہ چیونٹی دانے وہیں لے کر جاتی ہے جہاں اس کا بل ہوتا ہے اور ہر وقت محو سفر رہتی ہے البتہ ایمان، اتحاد، تنظیم پاکستان ہی میں چھوڑ جاتی ہے کہ آپ پاکستانی اسی کا ورد کرتے رہو تاآنکہ تمہارے پاس پیسنے کے لئے دانہ تو کجا پانی بھی نہ ہو، ہم بیرون ملک رزق کمانے کے لئے گئے ہوئے پاکستانیوں کے جذبہ چندہ دہندگی کو سلام کرتے ہیں، پاکستان بنے ہوئے 70سال گزر گئے ہیں کتنا پانی پلوں کے نیچے سے گزر کر رزق سمندر ہو گیا مگر اہل پاکستان آج بوند بوند کو ترس رہے ہیں، حیرانی ہے کہ پانی جس پر زندگی کا دارومدار ہے ہمارے حکمرانوں نے اس پر بھی سیاست کی، ہم اپنے ہمسایہ کو ازلی دشمن قرار دینے سے ہی سیراب ہوتے رہے، اور اس نے اپنے ہمارے سب دریائوں پر اتنے ڈیم بنا لئے کہ آج وہ کہہ رہا ہے میں پاکستان کے لئے ایک قطرہ پانی بھی نہیں چھوڑوں گا، اسے بنجر بنا دوں گا، آج ہمارا وزیراعظم چندہ مانگ رہا ہے اور کرے بھی کیا، کہ سارے سود خوروں نے قرض دینے سے انکار کر دیا ہے، امریکا نے تو ہمارے شہیدوں کے لہو کی مسلمہ قیمت بھی روک لی، لکشمی ہمیشہ پہلے ہمارے دروازے پر آئی ہم نے دھتکار دیا اور وہ ساتھ والے گھر چلی گئی، اگر ہم نے ایمان، اتحاد، تنظیم کو تجوریوں میں بند نہ کیا ہوتا تو یہاں کالا باغ ڈیم کے علاوہ بھی کتنے ہی ڈیم ہوتے آج چندہ نہ مانگتے ایک گھونٹ پانی کے لئے۔

٭٭٭٭

تنقید کے لئے وسیع میدان

ایک ہنر ایسا ہے جس میں ہم یکتا ہیں، اس ہم میں حکمران استادانِ فن کے ساتھ ان کے شاگرد عوام بھی کسی قدر ماہر نہیں تو شامل ضرور ہیں، غلط کو صحیح اور صحیح کو غلط ثابت کرنے پر ایسا عبور رکھتے ہیں کہ وکیل کرنے کی بھی ضرورت نہیں، کل والوں نے آج والوں کے لئے کچھ چھوڑا ہی نہیں، حالانکہ پہلے کچھ نہ کچھ چھوڑ دیا جاتا تھا تاکہ گلشن کا کاروبار چلتا رہے اور کہیں سوئے ہوئے جاگ نہ جائیں، مگر آج والوں نے کل والوں کے ساتھ نہ جانے ایسا کیا کیا کہ کل والوں نے اپنی روش ہی چھوڑ دی اب خیر سے اس ملک میں تنقید کے لئے وسیع تر میدان موجود ہے، کیونکہ اب قدم قدم آج والے ٹھوکر کھائیں گے، عوام جزبز ہوں گے اور میڈیا کی جملہ اقسام کے ذریعے کمین گاہوں سے تیر پر تیر چلیں گے، یہ ہے وہ حقیقی سیکورٹی رسک جو کنگلی حکومت کو چمٹا رہے گا، ایک زمانے میں ہم نے بتکدئہ ہند میں بیشمار مساجد کھڑی کیں، اب ہم نے یہ ہنر سیکھ لیا ہے کہ مسجد کو بت خانہ اور بت خانے کو مسجد کیسے بنایا جاتا ہے، برائی کو اچھائی اور اچھائی کو برائی کیسے ثابت کیا جاتا ہے، حالانکہ ہمیں معلوم ہے

وہ مسجد ہے یہ بت خانہ

چاہے یہ مانو چاہے وہ مانو

دونوں آمنے سامنے گروہوں کو باہر سے بڑی امیدیں ہیں یہ اور بات ہے کہ دونوں کا ہدف جدا جدا ہے، ہمارے ہاں ایک محاورہ بہت چلتا ہے کہ اب دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا اور اب واقعی ایسا ہونے والا ہے۔ بعد میں پتہ چلے گا کہ ہم نے تو ایسا مذاق ہی مذاق میں کہا تھا، آسمانوں والا بہت طاقت والا ہے، شاید وہ اور تُل گیا ہے کہ ان جگت بازوں کو سبق سکھا ہی دو، ہم ہرگز تعین نہیں کر سکتے کہ دائیں والے کون ہیں اور بائیں والے کون مگر اتنا تو واضح ہے کہ مکافات عمل شروع ہو چکا ہے، اور میاں محمد بخش کہہ رہے ہیں

پھس گئی جان شکنجے اندر جیوں ویلن وچ گنا

رو آکھے آج رہو محمدؔ جے اَج رہویں تے مناں

٭٭٭٭

لون، مرچ، ادرک، سبحان تیری قدرت

کالا تیتر صبح سویرے بول رہا تھا مسلمان نے کہا یہ کہہ رہا ہے سبحان تیری قدرت ہندو نے کہا نہیں یہ کہہ رہا ہے:لون مرچ تے ادرک، بہرحال آج نئے پاکستان میں سارے مسلمان ہندو سکھ عیسائی با جماعت کہہ رہے ہیں کہ تیتر کہہ رہا ہے

ٹماٹر دال مرچ لہسن

دودھ گھی آٹا پیاز چکن

آج کی تازہ خبر دینے والا تیتر یہ بول رہا ہے:ٹماٹر، چکن، آٹا، لہسن لال مرچ پیاز، دودھ گھی سمیت 16اشیاء مہنگی، منجانب ادارئہ شماریات یار لوگ تو بڑے بڑے معطر، مزین موضوعات کی زلفِ گرہ گیر سلجھا رہے ہیں ہمارے پاس الجھنیں ہی الجھنیں ہیں، ان کو ہی چھیڑ کے دیکھتے ہیں شاید کہ کسی سلجھن پر پائوں آ جائے، حکومت خود ڈیم کے لئے چندہ اکٹھا کر رہی ہے، بھلا ہم اس سے کیسے کہہ دیں کہ غریب لوگ مہنگائی لوڈ شیڈنگ سے بہت تنگ آئے ہوئے ہیں اور یہ بات بھی سچ مگر بات ہے رسوائی کی، اوپر سے اس بات نے بھی ڈرا دیا ہے کہ حمزہ نے کہہ دیا ہے کہ کٹھ پتلی حکومت کا ٹیک آف ہونے سے پہلے ہی دھڑن تختہ ہو چکا، اب ہم سابقہ کامیاب ترین سیاسی جماعت کے بھتیجے کا یہ ہولناک بیان نظر انداز تو نہیں کر سکتے، یہی کہہ سکتے ہیں کہ 16کے بجائے 100اشیاء مہنگی کر دیں مگر دھڑن تختہ ہونے سے خود کو بچا لیں ورنہ اس لاوارث قوم کا کیا بنے گا۔ امیر امیر لوگ تو ٹیک آف کر جائیں گے صرف غریب باقی رہ جائیں گے اور پاکستان، بھلا یہ دونوں مل کر کیا ڈیم بنا لیں گے، مہنگائی، لوڈ شیڈنگ، بیروزگاری کا خاتمہ کر لیں گے؟ دور سے نظیر اکبر آبادی کی آواز آ رہی ہے؎

اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے

پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے

٭٭٭٭

اجتماعی دعا برائے ڈیم

....Oبھارتی کرکٹر سدھو:پاکستان نے کرتار پور بارڈر کھولنے کا اعلان کر کے انتہاء پسندوں کے منہ پر ڈھکن لگا دیا۔

یہ تو ٹھیک ہے مگر وہ کہیں اور سے لیک نہ ہو جائیں۔

....Oوائٹ ہائوس میں امریکی صدر کے خلاف فارورڈ بلاک کا انکشاف۔

امریکا بالآخر پاکستان جیسا ہو جائے گا۔

....O جاوید میانداد کا ڈیم فنڈ کے لئے 1992ورلڈ کپ والی گیند نیلام کرنے کا اعلان۔

یہ جذبہ، جنون اور ہمت ہے تو بن جائے گا ڈیم۔

....Oاس وقت پاکستان کے پاس ڈیم بنانے کے لئے پیسوں کے علاوہ سب کچھ ہے۔

....Oپنجاب کابینہ میں مزید 9وزیر3مشیر5 معاون خصوصی شامل کرنے کا فیصلہ۔

اب تو ڈیم بننے میں کوئی کسر نہیں رہ گئی۔

....O خبر ہے کہ نئے پاکستان میں بھی پرانی روایت برقرار، جونیئر افسر آئی جیز تعینات۔

ہم نے کل کے کالم میں میرٹ پر جو زور لگایا تھا یہ اسی کا نتیجہ ہے۔ 

....Oڈیم کی تعمیر کے لئے اجتماعی دعا کا ہر شہر میں اہتمام کیا جائے۔

تازہ ترین