• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چینی وزیر خارجہ وانگ ژی کی سات تا نو ستمبر تین روزہ دورے پر پاکستان آمد کئی حوالوں سے غیرمعمولی اہمیت کی حامل ہے۔ نئی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے قیام کے بعد پاکستان کے آزمودہ دوست اور عظیم ہمسائے کے کسی اعلیٰ عہدیدار کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہے ۔ اسلام آباد میں اب مخلوط حکومت کی شکل میں ایک نئی سیاسی قیادت برسراقتدار ہے جس کے سربراہ تحریک انصاف کے قائد عمران خان ہیں۔ علاوہ ازیں چینی وزیر خارجہ کی آمد سے ذرا پہلے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو پاکستان کا مختصر دورہ کرچکے ہیں جس میںدونوں ملکوں کی جانب سے تعلقات کی تجدید اور باہمی توقعات کی تکمیل کی کوششوں پر اتفاق کیا گیا ہے۔اس تناظر میں پاکستان کی نئی حکومت کی جانب سے یہ یقین دہانی ضروری تھی کہ پاک چین دوستی لازوال ہے نیز یہ کہ اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان کی نئی حکومت کی بھی اولین ترجیح ہے اورپاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے گزشتہ روزچینی وزیر خارجہ وانگ ژی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میںاس ضرورت کی بخوبی تکمیل کردی ہے جبکہ چینی وزیر خارجہ نے اس موقع پرایک طرف دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کی کامیاب و مثالی جدوجہد اور قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرکے اور عالمی برادری سے اس حقیقت کو تسلیم کیے جانے کا مطالبہ کرکے ، دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کو بدنام کرنے امریکی و بھارتی کوششوں کا مؤثرجواب دیا اور دوسری طرف اس امر کی یقین دہانی کرائی کہ پاکستان اور چین کا رشتہ فولاد کی طرح مضبوط اور ناقابل شکست ہے۔ دونوں وزرائے خارجہ نے معاشی و سماجی ترقی کے لیے باہمی تعاون کو مزید مستحکم بنانے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔چینی وزیر خارجہ نے آرمی چیف سے بھی ملاقات کی جس میں سی پیک کی سیکورٹی سمیت مشترکہ دلچسپی کے اہم امور پر بات چیت ہوئی۔ وانگ ژی اپنے دورے کے آخری روز وزیر اعظم عمران خان کے علاوہ صدر مملکت عارف علوی، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور سابق صدر ممنون حسین سے بھی ملاقات کریں گے۔وزرائے خارجہ کی مشترکہ پریس کانفرنس کی ایک نہایت اہم بات یہ ہے کہ اس موقع پر چینی وزیر خارجہ نے سی پیک اور دونوں ملکوں کے تجارتی و اقتصادی روابط کے حوالے سے ان شکوک و شبہات کی نہایت اطمینان بخش طور پر تردید کی جن کا اظہار بعض حلقوں کی جانب سے کیا جاتا ہے۔ انہوں نے اس تاثر کو مکمل طور پر بے بنیاد قرار دیا کہ سی پیک کے منصوبے پاکستان پر قرض کا بوجھ بڑھانے کا سبب بن رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سی پیک کے تحت 22 منصوبے شروع کیے گئے تھے جن میں سے نو مکمل ہوچکے ہیں اور 13منصوبوں پر کام جاری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سی پیک پاکستان پر قرض کا بوجھ بڑھانے کے بجائے ہر سال قومی شرح ترقی میں ایک سے دو فی صد اضافے کا ذریعہ بن رہا ہے جبکہ روزگار کے نئے مواقع بھی اس کے نتیجے میں پیدا ہورہے ہیں جن کی تعداد 70 ہزار تک پہنچے گی۔انہوں نے یہ صراحت بھی کی کہ پاکستان اور چین اس عظیم الشان منصوبے میںکسی بھی دوسرے ملک کو شامل کرنے اور اسے پورے خطے کی خوشحالی کا ذریعہ بنانے کے لیے تیار ہیں۔چینی وزیر خارجہ نے باہمی تجارت میں چین میں پاکستان کی برآمدات بڑھانے کی یقین دہانی کراکے اس خدشے کا بھی تدارک کیا کہ باہمی تجارت میں پاکستان کا توازن ادائیگی ہمیشہ منفی رہے گا۔انہوں نے بتایا کہ حکومت چین نے فیصلہ کرلیا ہے کہ باہمی تجارت کو دونوں ملکوں کے لیے متوازن بنانے کی خاطر تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے ۔ پاکستان کی صنعتی ترقی میں تعاون کیا جائے گا اور پاکستان کی زرعی اشیاء کو بڑے پیمانے پر چینی منڈیوں تک رسائی دی جائے گی ۔ انہوں نے بتایا کہ سال رواں کے آخر تک دونوں ملکوں میں آزاد تجارت کے مزید معاہدوں پر کام مکمل کرلیا جائے گا جس کے باعث باہمی تجارت میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ ان تفصیلات سے واضح ہے کہ پاک چین تعلقات واقعی لازوال ہیں اور ان شاء اللہ آنے والے وقت میں نئی بلندیوں تک پہنچیں گے اور پورے خطے کی خوشحالی کا ذریعہ بنیں گے۔

تازہ ترین