• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میرا دوست کینسر کامریض ہے اورکینسر کے مشہور چیرٹیبل اسپتال میں علاج کرواتاہے ۔اب اس کےڈاکٹر کے مطابق دواؤں کے اثرات اس کے دل پہ آسکتے ہیں۔ اس لیے ہر " کیمو" سے پہلے ڈاکٹر اس کا " ایکو" کروانے کا کہتے ہیں۔ اس دفعہ جب اس کے ڈاکٹر نے " ایکو" کروانے کوکہاتو جو رپورٹ آئی ڈاکٹراسے دیکھ کر پریشان ہوگیا اور کہاکہ ہم آپ کی " کیمو" نہیں کرسکتے۔ آپ فوراًکسی دل کے ڈاکٹرسے رجوع کریں۔ دل کا ڈاکٹر مشہور ہسپتال(جوکہ بڑے سرکاری اور نیم سرکاری اداروں کے پینل پہ ہے) میں بیٹھتاتھا ڈاکٹرنے کہا کہ آپ کا دل 40 فیصد کام کررہا ہے اور آپ کی انجیوگرافی ہوگی اور 50 فیصد امکان ہے کہ انجیوپلاسٹی کرنی پڑے اور میرے دوست کو اس نے مختلف دوائیں اور لکھ کر دے دیں ۔ اس پر مریض نے کہاکہ میں انجیوگرافی اور انجیوپلاسٹی کا خرچہ برداشت نہیں کرسکتاجس پہ ڈاکٹر نے کہاکہ آپ توکمپنی کے پیشنٹ ہےتو آپ کو کیاپریشانی؟ مریض نے جواب دیاکہ میرا علاج چیریٹی ادارے سےہورہاہے جو صرف کینسر کا علاج کرتا ہےجس پہ ڈاکٹر نے کہاکہ وہ چیریٹی ادارہ اس انجیوگرافی کا خرچہ بھی اٹھالے گا ۔جب وہ مریض گھر آیا اور گھروالوں کو بتایا توگھر میں ایک کہرام مچ گیا کہ کینسر کے بعد اب دل کا بھی مسئلہ ہے ۔پھرجب وہ مریض اپنے کینسرڈاکٹر کے پاس گیا تو اس نےکہاکہ نہیں ایسا نہیں ہوتا ہے یعنی چیئرٹیبل اسپتال آپ کے انجیوگرافی کا خرچہ نہیں اٹھائے گااس لیے اب آپ( NICVD )این آئی سی وی ڈی کےڈاکٹر سے رائے لیں۔ جب اس ڈاکٹر کے پاس مریض گیا تو اس کو دیکھتے ہی ڈاکٹر نے کہاکہ آپ کو دیکھ کر ہی نہیں لگتا کہ آپ دل کے مریض ہیں اور یہ " ایکو"کی رپورٹ میں نہیںمانتا ۔کوئی بھی ٹیکنیشین کھڑاہوکے یہ کردیتا ہے کہ لہذا آپ ایک مخصوص ڈاکٹر(جس کا انہوں نے نام بتایا نجی ہسپتال کا) سے ایکوکرواکر لائیں اور مزیدکہاکہ آپ کے پچھلے ڈاکٹر نے آپ کو غلط دوائیں لکھ کردی ہیں ۔ڈاکٹر نے مزید کہاکہ جس کا دل بڑاہوتا ہے اس کو یہ دوائیں دی جاتی ہیں آپ فوراً اس کو بند کردیں ۔ یہ بات سن کر میرادوست اوراس کا پورا خاندان حیران رہ گیا۔ مگر جب اسی مخصوص ہسپتال سے " ایکو" کروایا گیا تو ایکوکرانے والا ٹیکنیشین فوراًبولا کہ آپ کا دل توماشااللہ بالکل صحیح ہے۔ تومریض نے پوری کہانی سنائی اور اپنا پرانا ایکو دکھایا۔جسےدیکھ کر وہ بولاکہ آپ اگر مجھے پوری بات نہ بتاتے تو میں سمجھتا کہ یہ آپ نے دوا کھائی ہے جس کے بعد یہ رپورٹ صحیح آئی ہے ۔اس کو بہت زیادہ حیرت ہورہی تھی کہ اتنے بڑے نام کا ہسپتال اوریہ رپورٹ۔ راقم اس قصہ کو عام قارئین اور حکام بالاتک پہنچانا چاہتاہے ۔ تاکہ صحت کے میدان میں کی جانے والی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوسکے۔یہ واقعہ سننے کے بعد جب راقم نے تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ ہسپتال Cost cutting یعنی اپنے اخراجات کو کم سے کم رکھنے اور منافع کو زیادہ سے زیادہ رکھنے کے چکر میں غیر تربیت یافتہ " ٹیکنیشینز " کو نوکری دیتے ہیں ان کی سوچ یہ ہوتی ہے کہ سارا کام تومشین خودکرلیتی ہے تربیت یا فتہ عملہ رکھنے کی کیاضرورت ہے؟کسی کو بھی رکھ لو میشن چلاکر رپورٹ خود ہی نکل آئے گی۔ اچھے بھلے صحیح دل کو بیماراور بیماردل کو درست قرار دے دیا جائے توکیا فرق پڑتا ہے؟ " ہسپتال تو نام" سے چلتا ہے۔ نام ہے اب کام بھلے سے کیسا اور کسی بھی معیار کا ہو…دوسری طرف جب ڈاکٹروں کی کارکردگی کی تحقیق کی گئی تو معلوم ہوا ہے کہ ہر چھوٹے سے بڑے ہسپتال میں بیٹھنے والے ڈاکٹروں کے لیے لازم ہے کہ ہرہسپتال کی لیبارٹریز کو روزانہ کی بنیاد پہ "بزنس "دلوائیں ۔ اس کے لیے ہر ڈاکٹرکے لیے لازم ہے کہ ہرمریض کو ضروری کے ساتھ ساتھ غیرضروری ٹیسٹ بھی لکھ کرد یں۔ بات یہیں پہ ختم نہیں ہوجاتی بلکہ سرجن خاص طور سے گائناکالوجسٹ اور ہارٹ سرجن کوہدایات دی جاتی ہیں کہ حتی الامکان آپریشن کے امکانات کو بڑھائیں مثال کے طور پرانجیوگرافی ایک مخصوص تعداد میںہونی چاہیئے ۔اس کے لیے دل کےڈاکٹر کو وہ تعداد مکمل کرنی ہوتی ہے۔اسی طرح دوسرے سرجنز کو جتنا ممکن ہوسکے آپریشن تھیٹر کو مصروف رکھنے کی ہدایات دی جاتی ہیں۔ حدہوگئی Health Corruption کی ۔ یعنی اب صرف تعلیم کے معیار اور مقدار کی ہی فکر نہیں کرنی بلکہ صحت کے معیار اور مقدار کو بھی دیکھنا ہے۔ ہر کوئی پیسہ بنانے میں لگا ہواہے اخلاقی وسماجی اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر۔ کس کس محاذ پہ لڑا جائے ؟جب ملک کے سب سے بڑے اور سب سے زیادہ پڑھے لکھے لوگوں کے شہر میں یہ سب کچھ ہورہاہوتو ایسے میں دیہی علاقوں اور چھوٹے علاقوں میں کیا کچھ نہیں ہوتا ہوگا؟یقیناً اب وقت آچکا ہے۔ حکومت کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی اپنی ذمہ داریوں کو سمجھناہوگا؟ آخرکب تک ہر برائی کو اسی طرح عام ہونے دیا جائے گا؟ عوام کب اپنی عقل استعمال کریں گے؟

minhajur.rab@janggroup.com.pk

تازہ ترین