• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اقتصادی رابطہ کمیٹی کی طرف سے کئے گئے حالیہ فیصلوں سے عمران خان کے اس موقف کو تقویت ملتی ہے کہ وہ گرانی کے طوفان کو روک کر عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ گرانی کے طوفان سے محفوظ رہ کر زندگی گزار سکیں چنانچہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے مطابق گیس کی قیمتوں میں اضافہ روک دیا گیا ہے، کھاد درآمد کرنے کی منظور دیدی گئی ہے۔ یوریا کھاد پر 960روپے فی بوری سبسڈی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ گیس کی قیمتوں میں اسٹیک ہولڈرز سے مزید تجاویز طلب کر لی گئی ہیں۔ حالیہ حکومت گیس سیکٹر میں 156ارب روپے کا خسارہ چھوڑ گئی تھی۔ ٹیکسٹائل سیکٹر میں رعایتی پیکیج جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے گیس اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کی تجاویز حکومت کے زیر غور ہیں۔ عمران خان نے ان تمام اقدامات کی خود نگرانی کا فیصلہ کیا ہے اور بے گھر افراد کو گھروں کی فراہمی کے وعدے کی جلد تکمیل کرنے کا عزم ایک خوش آئند امر ہے۔ عمران خان نے نیشنل فوڈ سکیورٹی کا اجلاس بھی طلب کر لیا ہے اس کے تمام اقدامات کا تعلق ان وعدوں اور یقین دہانیوں سے ہے جو وہ عوام کی ضروریات اور محرومیوں کے ازالے کے لئے کرتے رہے۔ نواز حکومت نے ایل این جی کی قیمتوں میں دوسرے اداروں کا مقابلہ کرتے ہوئے 75ارب روپے کی ایک سال میں جو بچت کی عمران حکومت نے اس کی مدت دس سال مقرر کردی ہے۔ بجلی کی قیمتیں11.50سینٹ سے کم کر کے 7.5فی سینٹ مقرر کردی گئی ہے جبکہ گیس کی قیمت 1600روپے سے کم کر کے 800روپے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ گیس اور بجلی کی قیمت 5سال کے لئے مقرر کی جائے گی، قیمتوں میں کمی کی منظوری آئندہ دو ہفتوں میں متوقع ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ تمام شعبے ماضی میں تباہی کا شکار تھے گیس اور بجلی کی چوری کو روکا نہ جاسکا۔ گیس کی چوری میں گزشتہ 5سال کے دوران زبردست اضافہ ہوا یہاں تک کہ سلنڈر کی قیمت میں چند ہفتوں کے دوران 70فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ حکومت نے گیس، بجلی، سلنڈر کی قیمتوں کو معمول پر لانے کا حکم جاری کر کے عوام کی توقعات پوری کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے جس سے عوام کی مشکلات کا ازالہ ممکن ہوسکے گا۔
(ارشاد احمد اعوان)
تازہ ترین