• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صنعتی اداروں اور حکومت نے سانحہ بلدیہ سے سبق نہیں سیکھا،مزدور رہنما

کراچی (اسٹاف رپورٹر) مزدور رہنمائوں و سماجی کارکنوںسعیدہ خاتون،رفیق بلوچ، ناصر منصور، حبیب الدین جنیدی، کرامت علی، مریم، لییانہ، زہرا خان، عبد العزیز، بشیر شاکر، نیاز خان ، گل رحمان، ریاض عباسی ، ظہرا عارف، لیاقت مگسی اور لیبر ڈائریکٹر علی اشرف نقوی نے کہا ہے کہ صنعتی اداروں کے مالکان ، بین الاقوامی برانڈز اور حکومت نے سانحہ بلدیہ کےباوجود کوئی سبق نہیں سیکھا، ان کی مجرمانہ بے حسی کے سبب کام کی جگہوں پر مسلسل حادثات جاری ہیں، سماجی وصنعتی ترقی کروڑوں محنت کشوں کے لیے کام کے بہتر حالات اور لیبر قوانین کی پاسداری سے ہی ممکن ہے، کسی بھی بڑے سانحے سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ کام کی جگہوں پر ہیلتھ اور سیفٹی یقینی بنائی جائے اور محنت کشوں کو تنظیم سازی کا بنیادی، آئینی اورقانونی حق دیا جائے۔وہ منگل کو یہاں سانحہ بلدیہ میں جاں بحق افراد کی چھٹی برسی پر متاثرہ فیکٹری کے سامنے منعقدہ اجتماع سے خطاب کررہے تھے، جس کا اہتمام نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن اور سانحہ بلدیہ متاثرین ایسوسی ایشن نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ اجتماع کی صدارت ایسوسی ایشن کی رہنما سعیدہ خاتون نے کی، جبکہ جتماع میں شہداء کے لواحقین اور سانحے میں زخمی ہونے والے مزدوروں کے ساتھ ساتھ محنت کشوں کی مقامی اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ مقررین نے کہا کہ سانحہ بلدیہ کو ہوئے 6سال گزر چکے ہیں، اس کے باوجود لواحقین انصاف کے منتظر ہیں، انہوںنے مقامی اور بین الاقوامی سطح پر انصاف کے اداروں کا دروازہ کھٹکھٹایاہوا ہے، وہ انصاف کے حصول کے لیے مسلسل سراپا احتجاج ہیں، مگر فیکٹریوں، کارخانوں اور کام کی جگہوں پر مزدور آج بھی بدترین صورت حال میں کام کرنے پر مجبور ہیں، حالات کار اور حفاظتی انتظامات میں کوئی خاطر خواہ تبدیلی واقع نہیں ہوئی، جس کا نتیجہ یہ ہے کہ آئے روز حادثات میں محنت کش اپنی جانوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں، شپ بریکنگ، کانکنی، ٹیکسٹائل اور گارمنٹ فیکٹریوں میں ہونے والے حالیہ حادثات اس کی بھیانک مثالیں ہیں، مقامی فیکٹری مالکان، بین الااقوامی برانڈز اور مزدوروں سے متعلق سرکاری اداروں نے مزدور دشمن گٹھ جوڑ کر رکھا ہے، جس کا نتیجہ یہ ہے کہ 6 کروڑ 80 لاکھ لیبر فورس میں ایک فیصد سے بھی کم ورکرز یونین سازی کے حق سے مستفید ہو رہے ہیں۔ بیشتر فیکٹریوں میں ہنر مند کاریگروں کو بھی غیر ہنر مند مزوروں کے لیے متعین کم از کم تنخواہ بھی نہیں دی جا تی، 95فیصد فیکٹریوں میں ٹھیکیداری نظام جاری ہے، صرف 5فیصد مزدوروں کو سوشل سیکورٹی اور پنشن جیسا حق حاصل ہے۔
تازہ ترین