• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اللہ نے نبی کریمﷺ کی شان کو بلند فرمایا، طاغوتی قوتیں ناپاک عزائم سے باز رہیں، علمائے کرام

برمنگھم( آصف محمود براہٹلوی) گستاخانہ خاکے بنانے والے خاک میں مل جائیں گے آپﷺ کا مقام کسی ایک مقام پر رک نہیں گیا بلکہ ہر لمحہ بلند ہورہا ہے ہر روز آپﷺ کی شان بڑھ رہی ہے، ہمارا عقیدہ حقیقت پر مبنی ہے، خدا تعالی اگر حضورﷺ کے جمال کو پورا ظاہر کردیتا تو دنیا اس کی تاب نہ لاسکتی ۔ آپﷺ کی ازواج امت کی مائیں ہیں، حقیقی ماں کا انکار کرنے والا ایمان سے خارج نہیں ہوتا مگر ازواج نبیﷺ کا انکار اور ان کو مائیں تسلیم نہ کرنے والا ایمان دار نہیں کہلاسکتا، اسلام، محبت اور رواداری کا دین ہے، اتحاد اپنے گھر سے شروع کریں، دوسروں کو معاف کرنا ہمارے نبیﷺ کی سنت ہے۔ ان خیالات کااظہار مقررین نے مدرسہ قاسم العلوم برمنگھم کے زیر اہتمام 28 ویں سالانہ سیرت کانفرنس میں کیا، کانفرنس مولانا قاری تصور الحق مدنی بانی جامع مسجد علی اہلسنت والجماعت کی زیر صدارت جب کہ زیر سرپرستی ڈاکٹر اختر الزماں غوری منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا باقاعدہ آغاز قاری اظہار احمد کی تلاوت کلام پاک سے ہوا، نظامت کے فرائض مولانا عمران الحق نے سرانجام دیئے۔ ہدیہ نعت معروف نعت خواں عزیز الرحمن شاہ، محمد غالب، حافظ عثمان ذوالنورین نے پیش کیا۔ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ مولانا قاری محمد حنیف جالندھری نے اپنے مفصل خطاب میں حضور اقدسﷺ کی حیات طیبہ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جو بھی دنیا میں آیا اس نے کہا کہ وقت کم ملا زندگی نے وفا نہ کی میں اپناکام ادھورا چھوڑ کر دنیا سے جارہا ہوں اگر وقت ملتا تو میں فلاں فلاں کارنامے سرانجام دیتا مگر تاریخ انسانی میں ایک شخصیت ایسی بھی آئی جس نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے جو مشن میرے ذمہ کیا تھا وہ مکمل ہوگیا۔ آپﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر ایک لاکھ چوبیس ہزار صحابہ کرام سے اس کی تائید بھی حاصل کی تھی کہ میرے صحابہ گواہ رہنا کہ میں نے تم تک خدا تعالیٰ کا پیغام پہنچادیا ہے۔ رب تعالیٰ نے بھی اس پر اپنے قرآن کریم میں مہر تصدیق ثبت کردی کہ آج کے دن میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حضور اقدسﷺ کے مقام ومرتبہ کو صرف خدا ہی جانتا ہے۔ محدث کو محدث ، ڈاکٹر کو ڈاکٹر، دکاندار کو دکاندار ، نبی کو نبی ہی پہچان سکتا ہے، اگر خدا تعالی حضورﷺ کے جمال کو پورا ظاہر کردیتا تو دنیا اس کی تاب نہ لاسکتی، آپﷺ کا ظاہری حسن اتنا تھا تو آپﷺ کا باطنی حسن کتنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ حضور اقدسﷺ کا مقام کسی ایک مقام پر آکر رک نہیں گیا بلکہ وہ ہر آن اور ہرشان بلند ہورہا ہے۔ خدا تعالیٰ ہر آن آپﷺ پر درود وسلام بھیج رہا ہے۔ جب خدا تعالیٰ آپﷺ پر ہر آن اپنی رحمتیں نازل فرمارہا ہے تو پھر ہر آن آپﷺ کی شان بلند ہو رہی ہے۔ مولانا جالندھری نے کہا پوری دنیا کی لادینی اور طاغوتی طاقتیں مل کر بھی آپﷺ کی شان کو کم نہیں کرسکتیں کیونکہ رب تعالیٰ نے آپﷺ کی شان کو بلند کردیا ہے انہوں نے کہاکہ طاغوتی طاقتیں اپنے ناپاک عزائم سے باز آجائیں۔ مسلمانوں کے دلوں سے آپﷺ کی محبت کو نکالا نہیں جاسکتا، تم جتنی حضورﷺ کی توہین کروگے، خاکے بنائو گے مسلمان اتنا ہی آپﷺ سے محبت اور عقیدت میں زیادہ ہوتے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خدا تعالیٰ نے حضور اقدسﷺ کو ہر کمال، کمال درجے کا عطا کیا صبر ایک کمال ہے آپﷺ سب سے زیادہ صبر کرنے والے تھے، تمام نبی عالم تھے آپﷺ سب سے زیادہ علم والے تھے۔ آپ ﷺسب سے زیادہ حسین تھے ، معاف کرنا ایک صفت ہے آپﷺ سب سے زیادہ معاف کرنے والے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ اسلام میں عورت کی گواہی کی اہمیت نہیں، حضور اقدسﷺ کی نبوت کی گواہی سب سے پہلے ایک عورت نے دی، جو نبی امت کے غم کم کرنے اور باٹنے آرہا ہے اس کو ایک عورت تسلی دے رہی ہے کہ اے میرے محبوب آپﷺ تسلی رکھیں اللہ آپﷺ کو ضائع نہیں کرے گا کیونکہ آپﷺ اللہ کی مخلوق کی خدمت کرتے ہیں آپ بے سہاروں کا سہارا ہیں، آپﷺ محتاج اور مسکینوں کی خدمت کرتے ہیں اور آپﷺ حق کا ساتھ دینے والوں کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ مفسر قرآن مولانا انیس احمد بلگرامی انڈیا نے اپنے خطاب میں کہا کہ انسان کا جتنا اپنے آپ کو جاننا ضروری ہے اس سے بھی زیادہ سیرت مصطفیﷺ کا جاننا ضروری ہے، انسان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے وجود کے ہر حصے سے واقف ہو، ہر مومن کا وجود ایمانی جس لمحے حضور اقدسﷺ کی سیرت کے جس حصے سے پوشیدہ اور علیحدہ ہوجائے گا وہ تاریک ہوجائے گا۔ ایک مسلمان کے لئے اپنے وجود سے بھی زیادہ سیرت مصطفیٰﷺ سے واقفیت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ نبی کی بیویاں امت کی مائیں ہیں کوئی مومن شخص اگر اپنی ماں سے کہہ دے کہ تو میری ماں نہیں ہے تو یہ کتنا بڑا گناہ ہےمگر کوئی شخص یہ کہے کہ عائشہؓ میری ماں نہیں اس نتیجہ میں وہ ایمان سے خارج ہوجائے گا کیونکہ عائشہؓ اور حفصہؓ کا ماں ہونے کا حکم قرآن کا حکم ہے اس لئے یہ کفر ہے۔ مولانا سلیمان راوت سائوتھ افریقہ نے اپنے انگلش خطاب میں حضورﷺ کی سیرت طیبہ پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام محبت اخوت بھائی چارے ایک دوسرے کے دکھ درد بانٹنے کا دین ہے، انہوں نے کہا کہ اپنے بہن بھائیوں ، رشتہ داروں، محلہ داروں اور قرابت والوں کے ساتھ اچھا سلوک کریں، صلہ رحمی کریں دوسروں کو معاف کرنا سیکھیں دوسرے کو معاف کرنا ہمارے رسولﷺ کی سنت ہے۔ اتحاد و اتفاق پیدا کریں دوسروں کو عزت و احترام دیں یہ اسلام کا تقاضہ ہے غیرمسلموں کے ساتھ بھی بھلائی اور حسن سلوک اختیار کریں۔ مولانا شاہ عبدالعزیز نے اپنے خطاب میں کہا کہ آپﷺ کی ذات کو ماننا بھی ضروری ہے اور آپﷺ کی بات کو ماننا بھی جو مسلمان آپﷺ کی ذات کو تو مانتا ہے مگر وہ آپﷺ کی بات کو نہیں مانتاوہ بھی پکا مسلمان نہیں۔ مولانا حافظ ابوبکر صدیق جہلمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ امت تمام امتوں سے افضل ہے اس کی بنیادی وجہ آپﷺ کی ذات گرامی ہے آپ ﷺکی وجہ سے یہ امت بھی شان والی اور خیرامت کی مستحق ٹھہری۔ مولانا شیخ ظہیر محمود نے اپنے انگلش خطاب میں لوگوں کو سیرت طیبہ پر عمل پیرا ہونے کی تلقین کی۔ قاری تصورالحق مدنی نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم اس مشن کو جاری رکھیں گے ایک مسلمان کی زندگی کا مقصد ہی یہی ہے، اسلام امن اور رواداری کا دین ہے انہوں نے کہا کہ اگلی سیرت کانفرنس کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ کانفرنس میں لوگوں کی ایک بہت بڑی تعدادنے شرکت کی۔ ملک بھر سے علماء کرام کی بھی ایک خاصی تعداد نے شرکت کی جن میں مولانا محمد اکرم اوکاڑوی، مولانا رضا الحق، مولانا اسد میاں شیرازی، قاری عبدالرشید، مولانا ضیاء المحسن طیب، مولانا اکرام الحق خیر، مولانا امدادالحسن نعمانی، مولانا سرفراز مدنی، مولانا عبدالمجید ندیم، قاری حق نواز حقانی، حاجی محمد بوستان، مولانا طارق مسعود، ڈاکٹر اختر الزمان غوری، مولانا خالد حسین، مولانا محمد یونس، مولانا شاہد، حکیم محفوظ الرحمٰن، مولوی لیاقت علی گورسی، مولانا ارشد محمود، حذیفہ عمران الحق، قاری نذیراحمد، قاری ابرار شاہ، قاری محمد ظہیر، مولانا محمد قاسم، مفتی خالد حسین، مولانا عثمان ایوب، قاری علی ایوب، مولانا سلیمان پٹیل، قاری محمد یوسف سلیمی، مولانا عمیر نثار، مولانا جمیل احمد، مولانا محمد نعیم سواتی، مولانا قاضی احمد عبدالقیوم، مولانا قاضی عبدالقیوم، سردار یوسف شوکت، حاجی محبت علی، ڈاکٹر شاہ نواز، علامہ اعجاز احمد خان، مولانا احسان الحق میر، مولانا اظہر اقبال قاسمی، مفتی خورشید احمد، مولانا محمد یعقوب، حافظ عطاءاللہ، فدا محمد خان، ظہیر قریشی، راجہ عارف، راجہ تعظیم خان، مولانا عبدالرحیم راجپوری، مفتی جاوید وریچہ، مولانا ابراہیم والسال، مولانا طلحہ کھنڈوالا، مولانا محمد سلیم، مولانا قاری امداد اللہ قاسمی، مولانا نوید، سردار عابد، حافظ سفیر احمد، عبدالغفار بھٹی، راجہ ذوالقرنین، سناور علی، حافظ عثمان پٹیل، حافظ عدیل تصورالحق سابق کونسلر،عنصر علی خان ایم پی لیم برن، حاجی عاشق حسین، لقمان الحق، وادی حسین، توقیر گجر، وقاص گجر، صوفی عبدالقیوم، حاجی اللہ دتہ، شیخ نجیب کے علاوہ پورے برطانیہ خصوصاً مانچسٹر، آکسفورڈ، اولڈہم نوٹنگھم، ڈربی، چورلے، ریڈنگ، سوینڈن، برسٹل، آسٹن انڈرلائن، ڈیوزبری، بریڈفورڈ، ہڈرسفیلڈ، لندن، کونٹری، لیسٹر، نینٹن، شفیلڈ، والسال، سکندھوپ سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی کانفرنس میں خواتین کی بھاری تعدادبھی شریک تھی خواتین سے خواتین مقررین نے بھی خطاب کیا۔
تازہ ترین