• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیدنا عمرؓ نے زمین کو عدل و انصاف سے بھردیا تھا، مولانا عبدالاعلیٰ درانی

بریڈفورڈ(پ ر) مرکزی جمعیت اہل حدیث برطانیہ کے سیکرٹری اطلاعات مولانا عبدالاعلیٰ درانی نے کہاہےکہ امت اسلام کے نزدیک انبیاء کے بعد سب سے افضل گروہ اصحاب محمدؐ کا ہے ،ہر مومن کا سینہ صحابہؓ کی محبت کا خزینہ، ان کے عشق کا سفینہ، فکر و نظر کی انگوٹھی کا نگینہ ہونا چاہئے، اور اس مقدس جماعت کے ساتھ بغض و عداوت دنیا و آخرت کی سب سے بڑی شقاوت ہے۔ کیونکہ انہی کی وجہ سے آج ہم مسلمان ہیں اور اسلام دنیا کا سب سے زیادہ قابل عمل دین ہے۔ وہ عظمت صحابہؓ کے موضوع پر خطاب کررہے تھے،انہوں نے کہا خلیفہ اول سیدنا صدیق اکبرؓنے خلافت راشدہ کی بنیادوں کو مضبوط کیا، جھوٹے مدعیان نبوت کے خلاف جہادکیااور انہیں کیفر کردارتک پہنچا کر ہمیشہ کیلئے ختم نبوت کے تحفظ کا راستہ متعین کردیا،خلیفہ ثانی سیدنا فاروق اعظمؓ دنیا کی تاریخ کے پہلے اور آخری حکمران ہیں جنہوں نے زمین کے کناروں کو عدل وانصاف اور شجاعت سے بھردیا۔ آج تک ان کی مثل پیدا نہیں ہوا، حضورؐنے فرمایامیرے بعد اگر کوئی نبوت کااہل ہوتا تو عمرؓہوتا۔ مولاناعبدالاعلیٰ نے کہاجس دن حضرت عمر ؓنے دامن اسلام سے وابستگی کا اعلان کیا اس دن اسلام خلوت سے جلوت میں آیا ۔رسول پاکؐ کی امامت میں پہلی بارخانہ کعبہ میں نماز ادا کی گئی ۔سب لوگوں نے چھپ چھپا کر ہجرت کی، یہ جرأت فاروقی ہی تھی کہ علی الاعلان مکہ چھوڑا اور یہ کہتے ہوئے چھوڑا کہ جس نے اپنے بچے یتیم اور زوجہ کو بیوہ کرانا ہو ۔ جو چاہتا ہو کہ اس کی ماں اسے روئے وہ عمر کا راستہ روکنے کیلئے آگے بڑھے ۔لیکن کوئی بھی نہیں بڑھا۔ مائیں جب بچوں کو دعائیں دیتی ہیں تو کہتی ہیں اللہ تجھے عمر دے … یعنی عمر نہیں تو قبرستان ہے ۔اسی لیے جن کے پاس ’عمر‘ نہیں وہ انسانی آبادیوں میں نہیں رہتے بلکہ وہ قبرستانوں میں رہتے ہیں، انہوں نے کہاحضرت عمرفاروق اعظمؓ وہ مقبول شخصیت تھے کہ ان کی جو رائے فرش زمین پر ہوتی تھی وہی اللہ کی رائے عرش بریں پر ہوتی تھی اور ان کی رائے عرش سے قرآن بن کر فرش پرنازل ہوجاتی تھی، بدر کے قیدیوں کا مسئلہ پیش ہوا تو فاروق ؓ نے کہا آقا اسلام کی عظمت دشمنان خدا و مصطفی ؐکی گردنیں کاٹنے میں ہے ۔ میرا رشتہ دار مجھے دیں ، علی ؓ کے حوالے اس کا رشتے دار کریں، ہر ساتھی کے سپرد اس کا رشتے دار کیا جائے پھر دنیا دیکھے کہ گردنیں اپنوں کی اور تلواریں بھی اپنوں کی۔ یہی عمر ؓجب فرش پر بولتے تھے ۔عمرنے کہا عورتیں پردہ کریں، قرآن نازل ہوگیا۔ عمرؓنے کہا مقام ابراہیم مصلیٰ ہونا چاہئے آیت نازل ہوگئی، عمرؓنے کہا رئیس المنافقین کا جنازہ نہ پڑھائیں ، رب نے تائید کردی ،عمرؓنے کہا منافق کی قضائے نبی تسلیم نہ کرنے پر یہ کہہ کر گردن اڑا دی کہ یہ اس بدبخت کی قضا ہے جو نبی کریم ؐکے فیصلے پر اظہار رضا نہ کرے،رب کائنات نے حرف بحرف تائید کردی،گویا عمر ؓکی تلوار منافقوں کیلئے ہمیشہ تنی رہی ہے۔نبی ؐ نے فرمایا جس گلی سے عمر ؓ گزرجاتا ہے شیطان کی ماں مرجاتی ہے ، اس کی کیا مجال جو وہاں سے گزر سکے ، واقعہ افک ہوا تو عمرؓ کی رائے بڑی سیدھی تھی کہ جس نے عفیفہ کائنات کو آپ کی بیوی بنا کر آپ کے گھر میں بھیجا ہے ۔ وہاں سے نکالنے کا اختیار بھی اسی کو ہے ۔ یہ رائے سن کر نبی کائناتؐ کا غنچہ دل شگفتہ ہوگیا ، فاروق اعظمؓ کو ایک بدبخت نے سازش کے تحت شہید کردیا،قاتل نے حالت نماز میں صفیں چیرنے کی کوشش کی لیکن وہ مجاہدوں کی صفیں تھیں، اس لیے نہیں چیرسکا آخر کار اپنے ہی خنجر سے مردار ہوگیا ۔ناطق بالحق والصواب سیدنا عمر بن خطابؓ کا دور سعید بھی سیدنا ابوبکر صدیق ؓکی قائم کردہ بنیادوں پر ہی تھایہ جرأت و شجاعت عمرؓ نے ابوبکر صدیقؓ ہی سے سیکھی تھی مولانا عبدالاعلیٰ نے کہااسلام کواس پاکباز گروہ پرناز ہے جن کی وفاداری و جانثاری کی کوئی مثال تاریخ کے صفحات میں نہیں ملتی ، صحابہ کرامؓ سے محبت نبی کائنات کی شفاعت کو واجب کروانے والی ہے۔
تازہ ترین