• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قیامت صغریٰ کا منظر میری آنکھوں کے سامنے تھا ،چلتی ہوئی گاڑیاں ہوا میں یوں اڑ رہی تھیں جیسے پتنگیں اڑتی ہیں ، اونچی اونچی عمارتیں ہوا میںجھول رہی تھیں ، مکانات روئی کے گالوں کی طرح ہوا میں اڑ رہے تھے ، عمارتوں کے شیشے ٹوٹ کر ہوا میں بکھر رہے تھے غرض ایک بار پھر تیز ترین ہوائیں اور شدید ترین بارشیں جاپان کا مقدر ٹھہریں اور اس دفعہ نشانہ تھا اوساکااور آس پاس کے دیگر شہر ۔گزشتہ پچیس سال کی تاریخ کا یہ شدید ترین طوفان تباہ کاریوں میں مصروف تھا ۔ تین دن بعد لوگوں نے اپنے گھروں اور محفوظ پناہ گاہوں سے نکلنا شروع کیا تو معلوم ہوا کہ اربوں ڈالر کا مالی نقصان اوساکا اور اس کے آس پاس کے شہری و دیہی علاقوں کے لوگوں کا مقدر ٹھہرا جبکہ دس کے قریب افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوچکے تھے ، اوساکا ائرپورٹ بند کردیا گیا تھا ، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئی تھیں ،لوگوں کے گھر طوفانی ہوائوں کی نذر ہوچکے تھے ،سب سے بڑا نقصان درآمد اوربرآمد کنندگان کو ہوا ،اوساکا پورٹ پر بڑے بڑے ہزاروں کنٹینر ز اس طرح بکھر ے پڑے تھے جیسے بچے کے کھلونے پڑے ہوں ،اس طوفان کو گزرے ایک ہفتے سے زائد گزرچکا ہے لیکن تاحال جا نی نقصان کے حتمی اندازے کے علاوہ مالی نقصان کا حتمی تخمینہ نہیں لگایا جاسکا ۔اطلاعات ہیں کہ جاپان میں مقیم پاکستانی برادری کا اس طوفان میں بہت مالی نقصان ہوا ہے کیونکہ اوساکا میں مقیم پاکستانیوں کے اس علاقے میں بڑے بڑے آٹو موبائل یارڈ تھے جہاں پاکستانی بھائی ایکسپورٹ سے قبل اپنی گاڑیاں کھڑی کیا کرتے تھے اور اس طوفان سے ان کی تمام گاڑیاں کچرے اور ملبے کا ڈھیر بن گئی ہیں اب معلوم نہیں کہ انشورنس کے حوالے سے کیا انتظامات تھے لیکن یہاں یہ بات سچ ثابت ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو امتحان سے گزارتا ہے اور کبھی ان پر رحمتوں کی بارش کرکے آزماتا ہے تو کبھی تمام نعمتیں واپس لیکر بھی آزماتا ہے لیکن اس دفعہ آزمائش خطرناک تھی توقع ہے کہ ہمارے پاکستانی بھائی اس آزمائش میں پورے اور کامیاب اتریں اور دین و دنیا کی کامیابی حاصل کریں ،اوساکا کے نزدیکی شہر ناگویا میں مقیم سینئر پاکستانی اور پاک جاپان بزنس کونسل کے صدر رانا عابد حسین نے بتایا کہ اس خطرناک طوفان نے اوساکا کو براہ راست نقصان پہنچایالیکن ساتھ ہی ساتھ کوبے اور ناگویا میں بھی اس طوفان کی بازگشت سنی گئی ہے اور تیز بارشوں سے ناگویا کے ساحلی علاقوں میں بھی بھاری مالی نقصان ہوا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ وہ اپنے علاقے کی پاکستانی کمیونٹی سے رابطے میں ہیں اور جو کچھ بھی اپنے بھائیوں کی امداد کے لیے ہوسکا کریں گے ۔ میں اس وقت کراچی میں تھا اور میرے ساتھ اس وقت ہکائیدو کے معروف سماجی شخصیت شفیق احمد کے صاحبزادے عمیر شفیق موجود تھے اور اوساکا میں آئے ہوئے طوفان اور نقصانا ت کی تفصیلات بتارہےتھے۔ جہاں وہ اس بات پر مطمئن تھے کہ ٹوکیو اور ہکائیدو اس خطرناک طوفان سے محفوظ رہے وہیں وہ اوساکا میں پاکستانی اور جاپانی عوام کےجانی و مالی نقصان سے پریشان بھی نظر آرہے تھے لیکن میرا تجزیہ یہی تھا کہ بھائی یہ جاپان ہے کسی بھی وقت کسی بھی شہر میں طوفان اور زلزلہ آسکتا ہے اس لیے اللہ تعالی سے ہر وقت پناہ مانگنی چاہیے ، سات ستمبر کی دوپہر کوہونے والی ملاقات ختم ہوئی اور پاکستانی وقت کے مطابق رات ساڑھے گیارہ بجے جو جاپان میں رات ساڑھے تین بجے کا وقت تھا اچانک عمیر شفیق کی کا ل موصول ہوئی انتہائی پریشان کن لہجے میں وہ بتا رہے تھے کہ عرفان بھائی ابھی کچھ دیر قبل ہی ہمارے صوبے ہکائیدو کے شہر سپورو اور اس کے نواحی علاقے میں خطرناک زلزلہ آیا ہے ۔ اس اطلاع کے بعد میں نے جاپان کانیوز چینل اور نیوز ویب سائٹ پر واقعے کی تفصیلات جاننا شروع کیں تو معلوم ہوا کہ بہت شدید زلزلہ تھا جس نے ہکائیدو کو ہٹ کیا تھا ، سڑکیں درمیان سے ٹوٹ چکی تھیں اور لکڑی کے بنے درجنوں مکان اس میں سماگئے تھے بہت زیادہ مالی نقصان نظر آرہا تھا اور خبریں اور نقصانا ت کی اطلاعات موصول ہونا شروع ہوچکی تھیں اس خطرناک زلزلے میں تیس افراد ہلاک ، سینکڑوںزخمی ہوئے ، تیس لاکھ گھروں کی بجلی منقطع ہوگئی ،پروازیں منسوخ ہو گئیں ، ٹرینیں روک دی گئیں ، ہائی ویز کو بند کردیا گیا تاکہ کسی بھی ممکنہ جانی نقصان سے بچا جاسکے ۔ اسی روز جاپانی حکومت نے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں متاثرین کی امداد کے لیے بائیس ہزار ریسکیو ورکرز تعینات کرکے فوری طور پر امدادی کام شروع کرائے لیکن جو لوگ دنیا سے چلے گئے تھے وہ واپس نہیں آسکتے تھے ، غرض جاپان وہ بدقسمت ملک ہے جسے صدیوں سے کبھی قدرتی آفات نے تباہ کیا ، کبھی ایٹم بم جیسے حملوں نے تباہ کیا تو کبھی سونامی نے برباد کیا ، لیکن جاپانی قوم ایک بہادر اورجفا کش قوم ہے جو ہر تباہی کے بعد پہلے سے زیادہ مضبوط قوم کی شکل میں سامنے آتی ہے اس دفعہ بھی کچھ اسی طرح ہوا ہے کہ ستمبر کے شروع میں جاپان کو ایک خطرناک طوفان نے نشانہ بنایا اور ابھی جاپانی قوم پوری طرح سنبھل بھی نہ پائی تھی کہ ہکائیدو میں خطرناک زلزلہ آگیا جس نے جاپانی عوام کو سخت نقصان پہنچایا ۔میں خود مارچ دو ہزار گیار ہ میں سونامی کے واقعے کا عینی شاہد ہوں کہ جاپان کا شہر فکوشیما و سونامی سے تباہ ہوچکا تھا جاپانی حکومت اور عوام نے مل کر صرف چھ سالوں میں اس شہر کو پہلے سے کہیں زیادہ جدید شہر کی صورت میں کھڑا کردیا ہے جہاں اب دنیا بھر سے سیاح شہر کی سیاحت کو آتے ہیں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ جاپان اور اس کے عوام کو ان قدرتی آفات سے محفوظ رکھے جبکہ توقع ہے کہ جاپانی قوم ایک بار پھر مزید مضبوط اور طاقت ور قوم کی صورت میں دنیا کے افق پر نمودار ہوگی۔

تازہ ترین