• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم عمران خان نے ’’نیا پاکستان‘‘ بنانے کیلئے اپنے قریبی ساتھیوںکیساتھ بوجھ بانٹنےکی بجائےخودپربہت زیادہ بوجھ ڈال لیاہے۔ مخصوص فیصلوں میں ابتدائی ناکامی کے باوجود وہ 100دنوں میں اپنی حکومت کی سمت کاتعین کرنے کیلئے پُراعتماد ہیں۔ انھیں توازن برقراررکھنے کی ضرورت ہےکیونکہ خودبہت زیادہ ذمہ داریاں ڈالنےمیں بہت سے خطرات بھی شامل ہوتے ہیں۔ اب تک موجودہ حکومت اور وزیراعظم کےپاس ساکھ اور سہاراموجودہےبس اسے مناسب حکمت عملی بنانےاوراسےنافذکرنےکی ضرورت ہے، یہ چیزمخصوص شعبوں میں نظرنہیں آتی۔ یقیناًکچھ اچھاکرنےکی’خواہش‘ موجودہےلیکن جب بات فیصلوں کی ہوتی ہےتو ہچکچاہٹ کےباعث تاخیرہوجاتی ہےاور بعض اوقات پیچھے ہٹناپڑتاہے۔ حکومت کچھ مشکل لیکن غیرمقبول فیصلے کرنےمیں زیادہ دیرتک مزاحمت نہیں کرسکتی لیکن وقت کے حوالے سے تذبذب کاشکار ہے۔ لوگوں کی امیدیں بہت زیادہ ہیں اورحقیقت میں چیزیں کافی مشکل ہیں۔ وزیراعظم کوجلد پتہ لگاجائےگاکہ بڑی مشکلات میں سےایک یہ ہےکہ پاکستان کو ’نان سٹیٹ ایکٹرز‘کی بڑھتی ہوئی طاقت کاسامناہے، اورکچھ فیصلوں میں ریاست ’نان سٹیٹ ایکٹرز‘ کے ہاتھوں یرغمال بنی نظر آتی ہے۔ ’نئےپاکستان‘ کو’قومی پالیسی‘ کی ضرورت ہےجس کیلئے اسے دوسرے سٹیک ہولڈرزاور پارلیمنٹ کو بھی اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے۔ اس کیلئے مقبول کی بجائے مناسب معاشی پالیسی، خارجہ پالیسی اور نیشنل سیکیورٹی پالیسی کی ضرورت ہے۔ اب وقت ہے کہ نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزرتعینات کیاجائے۔ اس کے علاوہ اہم عدالتی اصلاحات، الیکٹورل ریفارمز، ایجوکیشن اصلاحات کی بھی ضرورت ہے۔ کیا 100دنوں میں کسی سمت کا تعین ہوسکےگا۔ لوگ انھیں وقت دینے کیلئے تیار ہیں اور حتیٰ کہ ان کے پاس پانچ سال ہیں لیکن یہ سب درست سمت میں ہوناچاہیے۔ بلاامتیاز احتساب کوعمران خان کی حکومت کا طرہِ امتیاز ہوناہےاور وفاقی وزیرِ قانون فاروق نسیم کے ساتھ بات چیت میں جو کچھ مجھے پتہ لگاوہ یہ ہےکہ موجودہ نیب کے قانون میں جو کچھ بھی تبدیلیاں وہ لاناچاہتے ہیں اس میں وہ ’ادارے‘ شامل نہیں ہوں گے جن کے پاس اپنے احتساب کا پہلے ہی کوئی طریقہ کار موجود ہے۔ انھوں نے کہا،’’ہم جلد ہی اہم قانون سازی کریں گے جس میں موجودہ نیب کے قانون میں ترمیم کی جائے گی یا بلاامتیاز احتساب کیلئے نیا قانون لایاجائےگا۔‘‘ انھوں نے 100سال پرانے کریمنل پروسیجرکےقوانین کوبھی مکمل طورپرتبدیل کرنے کااشارہ بھی دیااور انھیں نئے قوانین سے بدلاجائےگا۔‘‘ انھوں نے مزید کہاکہ عدلیہ اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو اس میں شامل نہیں کیاجائےگاکیونکہ ان کے پاس اپنے احتساب کا اپنا طریقہ کار موجود ہے۔ اہنہوں نے بتایاکہ اس تبدیلی سے متعلق میں پہلے ہی وزیراعظم سے بات کرچکاہوں۔ گزشتہ چند دنوں میں وزیراعظم نے ڈیموں کی تعمیراور 50لاکھ گھروں اورایک کروڑ نوکریوں کی نگرانی اپنے ذمہ لےلی ہے، الیکشن کے دوران انھوں نے اس کاوعدہ کیاتھا۔

تازہ ترین