• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سالانہ 3 ارب کی گیس چوری ہوتی ہے،سینیٹ فنکشنل کمیٹی کو بریفنگ

اسلام آباد(خبرایجنسی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقے نے بلوچستان کو گیس ٹیرف پر ایک ارب روپے سبسڈی دینے کی سفارش کر دی، او جی ڈی سی ایل حکام کی جانب سے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ بلوچستان کیلئے30ایئر مکس پلانٹس مکمل ہو چکے ہیں، ملک بھر میں گیس چوری سے سالانہ 3ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے، بلوچستان میںگیس پہنچانے کیلئے دو نئی لائنیں بچھائی گئی ہیںجس سے موسم سرما میں گیس پریشر کم نہیں ہوگا،فاٹا کو گیس پہنچانے کیلئے 12ارب روپے کی لاگت سے منصوبہ شروع کر رہے ہیں، او جی ڈی سی ایل میں ہر سال300 طلبا کو پیڈ انٹرن شپ دی جاتی ہے،کمیٹی ارکان نے کہا کہ نئی تحقیق کے مطابق بلوچستان دنیا کا سب سے غریب ترین صوبہ بن چکا ہے، بلوچستان میںشدید سردی کے باعث گیس جان بچانے کیلئے استعمال ہوتی ہے،کاروباری افراد کو حکومت 300ارب روپے بلوچستان کو گیس کیلئے ایک ارب کی سبسڈی نہیں دی جاتی،بلوچستان کی گیس سے ملک کھربوں روپے کما رہا ہے،کمیٹی نے بلوچستان کو گیس ٹیرف پر ایک ارب روپے سبسڈی دینے کی سفارش کر دی۔منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقے کا اجلاس سینیٹر عثمان خان کاکڑ کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر گیان چند، سینیٹر حاحل خان بزنجو، سینیٹر اعظم موسیٰ خیل، سینیٹر کلثوم پروین،گیس سے متعلق کمپنیوں کے حکام نے شرکت کی۔کمیٹی ارکان نے کہا کہ نئی ریسرچ کے مطابق بلوچستان دنیا کا سب سے غریب ترین صوبہ بن چکا ہے، نئی مردم شماری میں بلوچستان میں بلوچستان کی آبادی 120فیصد بڑھی ہے، کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ بلوچستان کیلئے30 ایئر مکس پلانٹس مکمل ہو چکے ہیں جن میں سے 10پلانٹس کیلئے ٹینڈرنگ کا عمل شروع ہو چکا ہے،کوشش ہو گی کہ ٹینڈرنگ2ماہ کے اندر مکمل ہو،ایئر مکس ملانٹس سے بلوچستان میں اردگرد کے5کلومیٹر علاقے کے لوگوں کو فائدہ ہوگا۔سینیٹ میں متفقہ طور پر گیس کی قیمت کے حوالے سے قرار داد منظور کی گئی تھی جس سے ادارے کو سالانہ ایک ارب روپے خسارے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ملک بھر میں گیس چوری سے 3ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔کمیٹی ارکان نے کہا کہ بلوچستان میں موسم سرما میں شدید سردی پڑتی ہے جس کے باعث لوگ ہجرت پر مجبور ہوجاتے ہیں،ایک ہزار روپے میں ایک من لکڑیاں ملتی ہیں،باقی صوبوں میں گیس کھانے پکانے میں استعمال ہوتی ہے جبکہ بلوچستان میں گیس جان بچانے کیلئے استعمال ہوتی ہے،کاروباری افراد کو حکومت 300ارب روپے تک کی بھی سبسڈی دے دیتی ہے لیکن بلوچستان کو گیس کیلئے ایک ارب کی سبسڈی نہیں دی جاتی۔کمیٹی نے بلوچستان کو گیس ٹیرف پر ایک ارب روپے سبسڈی دینے کی سفارش کر دی،ارکان نے کہا کہ بلوچستان سے نکالی گیس سے ملک کھربوں روپے کما رہا ہے۔کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ بلوچستان میںگیس پہنچانے کیلئے دو نئی لائنیں بچھائی گئی ہیں۔ امید ہے کہ اس سال موسم سرما میں بلوچستان میں گیس پریشر کم نہیں ہوگا۔فاٹا میں گیس پہنچانے کیلئے منصوبے کا سروے مکمل کر لیا ہے۔
تازہ ترین