• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کسی نے خوب لکھا ہے کہ بیگم کلثوم نواز ایک ایسے بانجھ معاشرے سے تعلق رکھتی تھیں ،جہاں اپنی بیماری کا یقین دلانے کیلئے مرنا پڑتا ہے۔بہرحال تین مرتبہ خاتون اول رہنے والی کلثوم نواز اب ہم میں نہیں رہیں۔آمر کے خلاف جمہوریت کی جنگ جیتنے والی کلثوم نواز کینسر سے ہار گئی۔شریف خاندان پر کڑا آزمائشی وقت ہے۔کلثوم نواز ایک انتہائی نفیس خاتون تھیں۔موجودہ حالات میں شریف خاندان بالخصوص نوازشریف کو انکی اشد ضرورت تھی۔ 1999کے بعد اپنی سیاسی جدوجہد سے نوازشریف کو گرداب سے نکالنے والی کلثوم نواز اب بھی خاموش نہ بیٹھتیںمگر افسوس! قسمت نے کلثوم نواز کا ساتھ نہیں دیا۔ میری اطلاعات کے مطابق جب جیل میں والدہ کی موت کی خبر ملی تو مضبوط اعصاب کی مالک مریم نواز دھاڑیں مار مار کر رو رہی تھیں۔ماں تے فیر ماں ہوندی اے۔

بارش،تیز ہوا ،تے بدل،سب دی اپنی تھاں ہوندی اے

دھپ وی بھانویں چنگی لگے،چھاں تے آخر چھاں ہوندی اے

بہن،بھرا،ابا یا پتر،سارے ای رشتے ودھیا نیں

پوری دنیا گھم کے ڈٹھا،ماں تے آخر ماں ہوندی اے

بہرحال کلثوم نواز کی موت سابق وزیراعظم نواز شریف کی زندگی کا سب سے بڑا سانحہ ہے۔نواز شریف جیسے اعصاب بہت کم لوگوں کے دیکھے ہیں۔بڑی سے بڑی آزمائش بھی نوازشریف کو اپنی جگہ سے ہلا نہیں سکی۔مگر کلثوم نواز صاحبہ کی موت نے نوازشریف کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔47سالہ رفاقت ٹوٹنے پر دل ڈول گیا ہے۔جیل سے عبوری رہائی کے بعد اسلام آباد ائیر پورٹ پر لی گئی نوازشریف کی ایک تصویر دیکھ کر میں دل سے سمجھتا ہوں کہ پاناما کیس نوازشریف کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکا،میاں نوازشریف کو 28جولائی کے فیصلے نے بھی کوئی نقصان نہیں پہنچایا،6جولائی کا فیصلہ،13جولائی کی گرفتاری اور25جولائی کے الیکشن نے بھی نوازشریف کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا۔نوازشریف کا اصل نقصان آج ہوا ہے۔تصویر دیکھ کر لگتا ہے کہ نوازشریف زندگی میں پہلی بار اکیلا اور بے بس ہوا ہے۔

کسی نے خوب تبصرہ کیا ہے کہ بیگم کلثوم نواز ایک گھریلو خاتون تھیںایک آمر کے خلاف جب باہر نکلیں تو خود آمر بھی حیران رہ گیا،حیرت انگیز بہادری دکھا گئیں۔نصرت بھٹو یہ جانے بغیر مرگئیںکہ اسکی لاڈلی بیٹی کو مار ڈالا گیا ہے اور کلثوم نواز بھی یہ جانے بغیر دنیا سے رخصت ہوگئی کہ اسکی لاڈلی بیٹی کو جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔آ ج سے چالیس سال پہلے ایک بیٹی کو جیل سے قیدی باپ کی لاش ملی تھی اور آج ایک بیٹی کو قیدیوں کی طرح ماں کا آخری دیدار کروایا جائے گا۔بیگم کلثوم نواز کی جمہوریت اور سویلین بالادستی کے لئے خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔بیگم کلثوم نواز مکمل طور پر ایک گھریلو خاتون تھیں مگر جب جب مسلم لیگ ن اور ان کے باؤجی نوازشریف کو ان کی ضرورت پڑی،کلثوم نواز سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی نظر آئیں۔بیگم کلثوم نواز اور نوازشریف کا رشتہ ایک مثالی حیثیت رکھتا تھا۔نواز شریف کی سب سے بڑی کمزوری ان کی بیوی کلثوم نواز تھیں۔دونوں میاں بیوی مضبوط اعصاب کے مالک تھے۔بڑی سے بڑی آزمائش میں ثابت قدم رہتے تھے۔آج دونوں میاں بیوی کی ثابت قدمی ،ہمت ،حوصلہ اور مضبوط اعصاب مریم نواز میں منتقل ہوچکے ہیں۔ماں کی موت کا غم بہت بڑا ہے۔یہ شریف خاندان کے لئے ایک المناک سانحہ ہے۔مریم نواز کی کیفیت کوئی بیٹی ہی محسوس کرسکتی ہے۔ماں کے ایک مرتبہ ہوش میں آنے کی خواہش صرف خواہش ہی رہی۔مریم نواز جیل میں کہا کرتی تھیں کہ وہ جیل سے رہائی کے بعد اپنی والد ہ سے خوب باتیں کریں گی،ان کے ساتھ وقت گزاریں گی۔جب انہیں جیل میں بتایا گیا کہ کلثوم نواز اسپتال سے گھر آچکی ہیں ۔ان کی خوشی کی انتہانہیں تھی۔وہ پرامید تھیں کہ امی تیزی سے صحت یاب ہوجائیں گی۔ادھر کلثوم نواز کی بھی ایسی ہی کیفیت تھی۔روزانہ اپنے بیٹوں سے پوچھتی تھیں کہ دن میں دو مرتبہ ویڈیو کال کرنے والی مریم اب فون کیوں نہیں کرتی۔کلثوم نواز اپنی بیٹی مریم نواز سے ویڈیو کال کرنے کی خواہش کو دل میں دبائے دنیا سے چلی گئیں۔

سخت راہو ں میں بھی سفر آسان لگتا ہے

یہ مجھے میری ماں کی دعاؤں کا اثر لگتا ہے

اک مدت سے میری ماں نہیں سوئی تابش

اک بار میں نے کہا ،مجھے ڈر لگتا ہے

بہرحال کلثوم نواز کی موت نوازشریف اور مریم نواز کے لئے ایک بڑا سانحہ ہے۔اس آزمائشی وقت سے نوازشریف کے لئے نکلنا بہت مشکل ہوگا۔ایسے موقع پر بیٹی کو بھی سنبھالنا ہے اور اپنے اعصاب پر بھی قابو رکھنا ہے۔میاں محمد شریف مرحوم کے بعد نوازشریف کی زندگی کی سب سے بڑی آزمائش ہے۔حکومت وقت کو بھی انسانی ہمدردی کا ثبوت دینا چاہئے۔زیادہ نہیں تو کم از کم چند ہفتوں کے لئے رائیونڈ میں نوازشریف کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔تین مرتبہ ملک کے وزیراعظم رہنے والے شخص کو خاندان کی سپورٹ اور غم کا احساس کم کرنے کے لئے اپنوں کے ساتھ وقت گزارنے کی اشد ضرورت ہے۔وزیراعظم عمران خان کو تمام اختلافات بالائے طاق رکھ کر یہ اقدام کرنا چاہئے۔عمران خان بہر حال جمہوری پراسس سے اقتدار میں آئے ہیں۔انہیں جمہوری لوگوں کی قدر کرنی چاہئے۔آج ایک بات تو طے ہوگئی ہے کہ نوازشریف اپنی انتہائی بیمار اور کینسر سے لڑنے والی بیوی کو بے یارو مددگار برطانیہ کے اسپتال میں چھوڑ کر صرف گرفتاری دینے پاکستان آئے تھے۔اس لئے چند ہفتوں تک اپنے خاندان کے ساتھ اپنے گھر میں رہنے سے کوئی پہاڑ نہیں ٹوٹے گا ،لیکن یہ ضرور ہوگا کہ تاریخ دان عمران خان کے اس کردار کو ہمیشہ سنہری الفاظ میں یاد کرے گا۔اللہ بیگم کلثوم نواز کی مغفرت فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے اور ہم سب کی ماؤں کا سایہ ہم پر سلامت رکھے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین