• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی ڈائری، حکومت نے خلاف توقع قدرے دانشمندانہ اقدامات کئے

اسلام آباد(محمد صالح ظافر خصوصی تجزیہ نگار)پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جسے عجلت میں جمعرات(آج) کو طلب کیاگیا تھا سابق خاتون اول بیگم کلثوم نواز شریف کےانتقال پرملال پر ملتوی کردیاگیا ہے اور اب یہ آئندہ پیر کو ہوگا اجلاس میں التوا کا مطالبہ حزب اختلاف کی سرخیل پاکستان مسلم لیگ نون کی قیادت نے کیا تھا اورواضح کردیا تھا کہ اس کے ارکان بیگم کلثوم کی تجہیز و تکفین اور دیگر رسوم میں مصروف ہونگے اوراجلاس میں حصہ نہیں لےسکیں گے اس مطالبے کی نیم دلانہ تائید پیپلز پارٹی نے بھی کی تھی متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے صاف لفظوں میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کو ملتوی کرنے کا تقاضا کیا تھا۔ اب وزیراعظم کی سفارش پر نو منتخب صدر ڈاکٹر عارف علوی نے اجلاس کو پیر تک کےلئے اٹھا دیا ہے۔ پارلیمان کا نظام الاوقات حکومت کو حزب اختلاف کے صلاح مشورے سے مرتب کرنا چاہئے مشترکہ اجلاس کو ملتوی کردینے سمیت حکومت نے خلاف توقع حالیہ دنوں میں قدرے دانشمندانہ اقدامات کئے ہیں مثلاً بیگم کلثوم نواز شریف کے انتقال پر عمران خان کا جاری اپنے اعلیٰ سطح اجلاس میں اظہاررنج و غم کرنا اور پھر اپنے تعزیتی پیغام میں کسی حد تک متوازن جذبات کا اظہار،نوازشریف ، مریم نوازشریف اور کیپٹن محمد صفدر کی پیرول پر رہائی میں اڑچن ڈالنے سے گریز ایسا رویہ ہے جسے کم ازکم نمائشی حد تک درست قرار دیا جاسکتا ہے موجودہ حکومت کس طور پراورکن حالات میں قائم ہوئی اس سے قطع نظر حکمرانوں نے شعوری کوشش کی ہے کہ حزب اختلاف کے ساتھ اس کے تعلقات کار استوار ہوجائیں اس کے بعض وزرا اپنی عادت اور خصلت سے مجبور ہوکر یقیناً ایسی گفتگو کرنے سے نہیں رہیں گے جس سے ماحول میں آگ لگ جائے گی تاہم زیر تذکرہ طرز عمل کی تائید کرنے میں بخل سے کام نہیں لیا جانا چاہیے۔ پاکستان مسلم لیگ نون کے قائد سابق وزیراعظم نوازشریف نے اپنی نیک خصلت شریک حیات بیگم کلثوم نواز کے جسد خاکی کو پاکستان لانے اور تجہیز و تکفین کےلئے انتظامیہ سے کسی بھی نوع کی رعایت طلب کرنے یا حاصل کرنے سے انکار کردیا اور منگل کی پوری رات ان کے بھائی و دیگر اعزہ و اقارب انہیں قائل کرنے میں کوشاں رہے کہ وہ پیرول پر رہائی کے لئے درخواست پر دستخط کردیں وہ اس سے انکاری رہے جس پر ان کے بھائی اور پارٹی کے صدر شہباز شریف نے اپنے دستخطوں سے پیرول پر رہائی کےلئے تحریر دائر کردی حکومت نے ایک لحظہ کی تاخیر کئے بغیر اس کےلئے حکم صادر کردیا۔ اصولاً حکومت کو رضا کارانہ طور پر نوازشریف اور ان کی صاحبزادی کی پیرول پررہائی کےلئے حکم جاری کرنا چاہیے تھا عدالت اپنے حکم میں اقرار کرچکی ہے کہ نوازشریف کے خلاف کرپشن کا کوئی الزام ثابت نہیں ہوا تو ایسے میں مقید مسلم لیگی رہنما کا استفسار صد فیصد درست ہے کہ انہیں کس خطا کے باعث پابندسلاسل رکھا جارہا ہے اورعوام کی بھاری تائید کے باوجود ان کی پارٹی کوعوام کی خدمت کرنے سےمحروم کردیاگیا ہے ان کی شکایت اورمطالبہ انتظامیہ سے نہیں جسے لاکر بٹھایا گیا ہے بلکہ ان سے ہے جواسے لائے ہیں۔ اس دوران یہ ہوشربا اطلاع سامنے آئی کہ حکومت وسط مدتی بجٹ لاکر عوام کی جیبوں سے ایک کھرب روپے بٹورنے کا ارادہ کرچکی ہے اندیشہ ہے کہ تنخواہ دار ملازمین کےلئے قابل ٹیکس آمدنی کی حدبارہ لاکھ روپے سے کم کرکے آٹھ لاکھ روپے پر لائی جائے گی اور ریگولیٹری ڈیوٹی کی شرح میں پانچ فیصد اضافہ ہوگا جس سے موبائل فونز کے نرخ بڑھ جائیں گے آٹے کی برآمد پر پانچ فیصد ڈیوٹی عائد ہوگی وفاقی ترقیاتی پروگرام میں تین سو اسی ارب روپے کی غیر منظور شدہ ترقیاتی اسکیمیں ختم کردی جائیں گی۔ اطلاعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ سب سے بڑا ردوبدل انکم ٹیکس کے شعبے میں لایا جارہا ہے علاوہ ازیں فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور ایکسائز ڈیوٹی میں بھی بڑا ردوبدل ہوگا جس سے ایک کھرب روپے کے اضافی محاصل کو نیا ٹیکس عائد کئے بغیر حاصل کیا جائے گا۔ یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نون نےاپنی حکومت کے آخری بجٹ میں عوام کو جو سہولتیں اوررعایات دی تھیں انہیں یکمشت واپس لے لیا جائے گایا ان میں ترمیم و تخفیف کردی جائےگی۔ یہ سب کچھ کرنے کے باوجود کوئی نیا ٹیکس متعارف نہیں کرایاجائے گا۔ باور کیا جاتا ہے کہ ترمیم شدہ بجٹ میں بجٹ خسارہ جی ڈی پی سمیت کئی دیگر اہداف پر بھی نظرثانی ہوگی۔ پاکستان مسلم لیگ نون نےرواں مالی سال کے لئےبجٹ پیش کیا تھا تو اس کا دعویٰ تھا کہ اس سے بہتر بجٹ بنانا ممکن نہیں تھا اور کوئی بھی اس میں بڑی تبدیلی متعارف نہیں کراسکے گا۔ اب وفاقی حکومت اس بجٹ کا تیا پانچہ کرنے جارہی ہے عوام خائف ہیں کہ نیا پاکستان ان پر مہنگائی کا بم گرا کر اپنی بنیاد رکھے گا الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اتفاق رائے سے وہ درخواستیں خارج کردی ہیں جن میں تقاضا کیاگیا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ نون کی رجسٹریشن منسوخ کردی جائے کیونکہ وہ اس میں نواز کا نام استعمال کررہی ہے اس سلسلے میں چاروں درخواستوں کو فاضل عدالت نے خارج کردیا ہے یہ کس قدر افسوسناک ہے کہ فنی وجوہ کا سہارا لےکر نوازشریف کو نااہل قراردیاگیا اور ان سے اقتدار چھین لیاگیا یہ کیسے لوگ ہیں جو ملک کی خدمت کا شاندار ریکارڈ رکھنےوالوں کو حرف مکرر کی طرح مٹا دینے کے درپے ہیں آپ سب کچھ کر لیں اور وہ بھی کر گزریں جو گمان میں بھی نہیں لیکن نوازشریف کا نام مٹایا نہیں جاسکے گا ہر گزرتے لمحے نوازشریف کا نام راسخ ہورہا ہے ۔

تازہ ترین