• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بجلی مہنگی، نئے ٹیکسوں کی تیاری، نیاوفاقی بجٹ آئے گا، 400 ارب کے اضافی ٹیکس، انکم ٹیکس استثنیٰ 8 لاکھ روپے،امپورٹ ڈیوٹی میں ایک فیصد اضافہ، ترقیاتی اخراجات میں کٹوتی

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے مسلم لیگ (ن) کے پیش کردہ وفاقی بجٹ پرنظرثانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت گزشتہ دور حکومت میں ٹیکس استثنیٰ کے معاملے بھی ترمیم لائے جائیگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے 12 لاکھ روپے تک سالانہ آمدن والوں کو انکم ٹیکس سے استثنیٰ دیا تھا لیکن اب وفاقی حکومت اس حد کو کم کرکے 8 لاکھ تک کرے گی،نئے وفاقی بجٹ میں400ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے جائینگے، ترقیاتی اخراجات میں کٹوتی کی جائیگی اور بجلی بھی مہنگی ہونیکاامکان ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت ٹیکس ریونیو بڑھانے کیلئے فنانس بل میں تجاویز پیش کرے گی جبکہ تمام درآمدی اشیاء پر ایک فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی کی تجویز دی جائے گی جس سے حکومت کو خاطر خواہ آمدنی حاصل ہونے کا امکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کا ڈیوٹی اور ٹیکسوں میں اضافہ جبکہ پی ایس ڈی پی میں 400ارب روپے تک کمی کامنصوبہ ہے ، اس کیلئے نئی بجٹ تجاویز آج وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کی جائیگی جسکی منظوری کے بعد بجٹ تجاویز کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائیگا۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے بجٹ اورمعاشی اہداف پر نظر ثانی کر کے نئے اہداف مقرر کیے جائیں گے ، اقتصادی شرح ترقی کا ہدف 6.2فیصد سے کم کر کے 5.5فیصد مقر رکیے جانے کا امکان ہے ، 1030ارب روپے کے وفاقی ترقیاتی پروگرام میں400 ارب روپے تک کمی کی جاسکتی ہے اورا س کو ساڑھے چھ سو ارب روپے تک لایا جاسکتا ہے جبکہ ساڑھے چار سو غیر منظورشدہ ترقیاتی سکیموں کو بھی ختم کئے جانے کا امکان ہے جن کو رواں مالی سال پی ایس ڈی پی میں شامل کیا گیا تھا ان میں زیادہ تر اسکیمیں این ایچ اےکی ہیں ، وزیر خزانہ اسد عمر نے منگل کو فنانس ایکٹ 2018میں ترمیم کا عندیہ دیا تھا ،ذرائع کے مطابق فنانس ایکٹ 2018میں دی گئیں ٹیکس مراعات کو واپس لیا جائیگاجبکہ غیر منقولہ اثاثوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائیگا ،اس کے علاوہ سگریٹ سمیت دیگر مصنوعات پر ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ کا بھی امکان ہے، پانچ ہزار سے زائد درآمدی اشیاء ( ٹیرف لائنز )پر ریگولیٹر ی ڈیوٹی میں اضافے کی تجویز ہے ، منی بجٹ میں جاری کھاتوں کے خسارے اور بجٹ خسارے کے نئے اہداف مقرر کیے جائینگے کیونکہ رواں مالی سال کے پیش کر دہ اہداف سے جاری کھاتوں کا خسارہ اور بجٹ خسارہ بہت آگے جاچکا ہے ، جی ڈی پی ، افراط زر کے اہداف پر بھی نظر ثانی کر کے نئے اہداف مقررکیے جائینگے، اسی طرح ایف بی آر کے ریونیو ہدف کو بھی تبدیل کر کے حقیقت پسندانہ کیا جائیگا ، بجٹ خسارہ کا ہدف 4.9فیصد سے بڑھا کر 5.5فیصد مقر ر کیے جانے کا امکان ہے ،وزارت تجارت کےذرائع کے مطابق برآمدات میں اضافے کیلئے برآمدی پیکج بھی پیش کیا جاسکتا ہے جبکہ درآمدات میں کمی کیلئے درآمد ی اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی اور اضافی ڈیوٹی عائد کیے جانے کا امکان ہے۔

تازہ ترین