• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی میں یکم جنوری سے 31اگست تک 8مہینوں کے دوران کم عمر بچوں کی گمشدگی کے 151کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سے 135 کیسز حل کرلیےگئے جبکہ 16پر کام جاری ہے۔

بچوں کی گمشدگی پر سابق آئی جی سندھ بھی تشویش کا اظہار کر چکے ہیں، تاہم عدالت میں جمع کرائی گئی پولیس کی تازہ رپورٹ میں انکشاف سامنے آیا ہے کہ صرف ایک بچی کو بازیاب کرایا جا سکا ہے۔

سی پی ایل سی کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال31اگست تک کم سن بچوں کی گمشدگی کے 151کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سے135 کیسز حل کر لیے گئے جبکہ 16کیسز ایسے ہیں جن پر کام جاری ہے۔

جن 16 کیسز پر کام جاری ہے ان میں ضلع ساؤتھ کے4، سٹی کے ایک، ضلع غربی کے 2، ضلع وسطی کے 6، ضلع شرقی کا ایک اور کورنگی کے 2کیسز شامل ہیں۔

سابق آئی جی سندھ امجد جاوید سلیمی نے بھی بچوں کی گمشدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ گداگروں کے منظم گینگز بچوں کے اغوا میں ملوث ہیں جو بچوں کو اغوا کر کے انہیں اپاہج اور معذور کر کے گداگری پر مجبور کردیتے ہیں۔

اس سلسلے میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے مشیر مرتضیٰ وہاب نے بتایا تھا کہ بچوں کے اغوا اورگداگری کروانے کی اطلاعات پر 3رکنی کمیٹی بنا دی ہے۔

دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ میں بچوں کی گمشدگی کے حوالے سے عدالت کو پولیس حکام کی جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 23بچے رواں سال لاپتہ ہوئے تھے جن میں سےصرف ایک کو بازیاب کرایاگیا ہے، باقی گمشدہ بچوں کی بازیابی کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

تازہ ترین