• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بجلی مہنگی ہوئی نہ گیس، ٹیکس بڑھانے کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا،پارلیمنٹ کرے گی،سرمائے کی واپسی کیلئے ریکوری یونٹ،اورنج ٹرین،میٹروبس کاخصوصی آڈٹ ہوگا، کابینہ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) وفاقی کابینہ نے بیرون ملک سرمائے اور اثاثہ جات کی واپسی کیلئے ریکوری یونٹ کے قیام کی منظوری دے دی۔ سی ڈی اے کو وزارت داخلہ کے ماتحت کر دیا گیا جبکہ وزارت کیڈ ڈویژن ختم کرنے ، سرکاری ٹی وی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز ، اداروں میں ریگولیٹری نظام کی کارگردگی بڑھانے کیلئے ٹاسک فورس قائم کرنے اورکھاد کی کمی دور کرنے کیلئے ایک لاکھ ٹن کھاد درآمد کرنے کی منظوری دی گئی ۔ ٹیکس بڑھانے کا فیصلہ ابھی نہیں کیا گیا تاہم انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس لانے کی بجائے پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ڈیم فنڈ کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دینے کی منظوری بھی دی گئی ۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ بجلی مہنگی ہوئی ہے نہ ہی گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ، وزیراعظم ہائوس کی گاڑیاں اتوار کو نیلام ہونگی، 4ہیلی کاپٹرزکی نیلامی کا فیصلہ نہیں کیا، نئے بلدیاتی نظام کوکل حتمی شکل دیں گے ۔ جمعرات کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں 9 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا، وفاقی کابینہ نے کیڈ ڈویژن کو ختم کرنے کی منظوری دےدی جبکہ وفاق میں صحت سے متعلقہ امور وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کے ماتحت کرنے اور ملکی اداروں میں ریگولیٹری نظام کی کارگردگی بڑھانے کیلئے ٹاسک فورس قائم کرنے کی بھی منظوری دے دی گئی۔ کابینہ نے اورنج ٹرین سمیت گزشتہ حکومت کے تمام ماس ٹرانزٹ منصوبوں کا خصوصی آڈٹ کرانےکی منظوری دی ہے جس کے تحت اورنج ٹرین، راولپنڈی، لاہور، ملتان اور پشاور میٹرو بس منصوبوں کا عالمی معیارکی آڈٹ فرم سے خصوصی آڈٹ کرایا جائےگا۔کابینہ نے سر کاری ٹی وی کے نئے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری بھی دیدی،کابینہ اجلاس کے بعدوزیراطلاعات فوادچوہدری نے میڈیابریفنگ میں کہاکہ بجلی اورگیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیاگیا،ٹیکس بڑھانے کافیصلہ بھی ابھی نہیں ہوا،انکم ٹیکس آرڈیننس پارلیمنٹ میں پیش کیاجائیگا،انہوں نے کہاکہ سابقہ حکومت نے کھاد مطلوبہ مقدار میں پیدا کرنے کیلئے کھاد فیکٹریوں کو مطلوبہ گیس فراہم نہیں کی۔ گیس کی کمیابی کی وجہ سے کھاد مطلوبہ مقدار میں نہیں بن سکی۔اس کے ساتھ ہی سابقہ حکومت نے کھاد برآمد کرنے کی اجازت دیدی۔ اب ربیع کی فصل کے لئے کھاد کم ہےاس لئےایک لاکھ ٹن کھاد درآمد کی جائے گی۔ کھاد درآمد کرنے پر ساڑھے تین سے چار ارب روپے یا 34سے 35ملین ڈالر خرچ ہوںگے۔ 15نومبر تک کھاد کے پلانٹس کوپوری کھاد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ میٹروپراجیکٹس کے آڈٹ کا حکم دیا گیا ہے۔ اب تک جو رپورٹس سامنے آئی ہیں ان کے مطابق لاہور میٹرو بس پراجیکٹ 30ارب روپے میں مکمل کیا گیا۔ کرایہ سے سالانہ 917ملین روپے آمدن ہوتی ہے۔ سالانہ خرچ 4.2ارب روپے ہے۔ باقی حکومت سبسڈی دیتی ہے۔ کئی اضافی بل پراجیکٹ میں شامل نہیں کئے گئے۔ راولپنڈی اسلام آباد میٹرو بس پراجیکٹ پر 45ارب روپے لاگت آئی ہے۔کرایہ سے صرف 66کروڑ وصول ہوتا ہے جبکہ حکومت دو ارب روپےکی سبسڈی دیتی ہے۔ ملتان میٹرو پراجیکٹ 29ارب روپے میں مکمل ہوا ہے کرایہ کی آمدن 54ملین روپے سالانہ ہے۔ 201ملین روپے سبسڈی حکومت دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت ہرسال 8ارب روپے سبسڈی دے رہی ہے۔یہ منصوبے ناقص ہیں کیونکہ اگر حکومت سبسڈی نہ دے تو یہ پراجیکٹس بند ہو جائیں گے۔فواد چوہدری نے کہا کہ پشاور میٹروبس پراجیکٹ کی لاگت کا تخمینہ 41ارب روپے تھا لیکن 67ارب روپے میں مکمل ہوگا۔ اس پر کوئی سبسڈی نہیں۔ پشاور پراجیکٹ کیلئے دس ارب روپے سے بسیں خریدی گئی ہیں جبکہ لاہور میں بسیں کرائے پر لی گئی ہیں۔ اورنج لائن پراجیکٹ پر 250ارب روپے خرچ ہوئے ہیں۔ اس پراجیکٹ کے لئے 3.5ارب روپے سبسڈی دینا پڑے گی۔ اس رقم پر کراچی سے پشاور تک ٹریک ڈبل ہو سکتا تھا۔ یہ پراجیکٹس قابل عمل نہیں بنا ئے گئے۔فواد چوہدری نے کہا کہ کیڈ ڈویژن کو تحلیل کرنے کی منظوری دیدی گئی ہے۔ سی ڈی اے کو وزارت داخلہ کے ماتحت کر دیا گیا ہے۔دوسرے ادارے متعلقہ وزارتوں میں شامل کر دیے جائیں گے۔ سی ڈی اے تاریخ میں پہلی مرتبہ آپریشن کرکے ساڑھے سات سو ارب روپے ملکیت کی سینکڑوں کنال اراضی واگزار کرائی ہے۔ یہ آپریشن چونکہ وزارت داخلہ کے تعاون سے کیا جا رہا ہے۔ اس لئے سی ڈی اے کو وزارت داخلہ کے ماتحت کر دیا گیا ہے۔ وزیرمملکت برائے داخلہ اس آپریشن کی نگرانی کر رہے ہیں۔ یہ آپریشن بلا امتیاز جاری رہے گا۔ گیسٹ ہائوسز کے زیر استعمال 3445.9کنال اراضی ہے۔اس میں سے 17035کنال اراضی اربن ایریا میں ہے۔ یہاں 2440سہولتیں موجود ہیں۔ اس زمین کو کمرشل استعمال میں لایا جائے گاتاکہ ریونیو حاصل ہو۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نوازشریف دور میں وزیراعظم آفس کے اخراجات پانچ سال کے دوران 2.3ارب روپے رہے۔ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے پانچ سال کے دوران 2.9ارب روپے کے وزیراعلیٰ آفس پر اخراجات کئے۔وزیراعظم ہائوس میں پر تعینات 524ملازمین پول میں بھیج دیئے گئے ہیں۔ گورنر پنجاب کے گزشتہ پانچ سال کے اخراجات 1.29ارب روپے اور گورنر پختونخوا کے اخراجات 1.4ارب روپے رہے حالانکہ یہ محض آئینی عہدہ ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بتانے کا مقصد یہ ہے کہ کفایت شعاری کی مہم ضروری ہے۔ ڈیم فنڈ چیف جسٹس نے قائم کیا۔ یہ ان کا کریڈٹ ہے۔ کابینہ نے ان کی خدمات کو سراہا ہے۔ یہ سیاسی قیادت کا کام تھا جو انہوں نےنہیں کیا ۔ اب ہم ان کے کام کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ڈیم فنڈ کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دینے کی منظوری دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے بلدیاتی نظام کو حتمی شکل دی جا رہی ہے اورکل ہفتہ کے روز اس کو حتمی شکل دیدی جائے گی۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ لندن اور نیویارک میں بھی پبلک ٹرانسپورٹ پر سبسڈی دی جاتی ہے تو انہوں نےکہا کہ سبسڈی کا تناسب ہمارے ہاں زیادہ ہے دوسرے یہ سبسڈی مقامی حکومت دیتی ہے۔ یہ غلط خبر دی گئی کہ حکومت نے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے یہ بھی غلط ہے کہ ملازمین کی تنخواہوں پر ٹیکس میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کسانوں پر بوجھ نہیں ڈالے گی۔کھاد درآمد کرنے پرلاگت2550روپے ہوگی لیکن حکومت 1650روپے بوری دے گی۔ فواد چوہدری نے کہا کہ فنانس بل کابینہ کے ایجنڈے پر نہیں تھا۔ انکم ٹیکس آرڈیننس نہیں لایا جائے گا کیونکہ پارلیمنٹ کا اجلاس آنے والا ہے۔

تازہ ترین