• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت امریکا مشترکہ اعلامیہ مسترد، چین سے سی پیک معاہدوں پر نظرثانی نہیں کررہے، دفترخارجہ

اسلام آباد(نمائندہ جنگ)پاکستان نےبھارت امریکا مشترکہ اعلامیہ مسترد کردیا جبکہ قطعیت کے ساتھ قیاس پرمبنی ان خبروں کو مسترد کردیا ہے جن سے یہ تاثر ملتا تھا کہ پاکستان سی پیک کے منصوبوں پر چین کے ساتھ کیے جانے والے معاہدوں پر نظرثانی کررہا ہے۔بھارت کے ساتھ ٹریک ٹو پر رابطے موجود ہیں تاہم وزارت خارجہ نے نئی دہلی میں امریکی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کے بھارتی ہم منصبوں سے ملاقات کے بعد کیے جانے والے امریکہ، بھارت مشترکہ اعلامیے میں پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزامات پر سخت تشویش ظاہر کی اور اسے سفارتی آداب کے منافی قرار دیا۔ جمعرات کو اسلام آباد میں وزارت خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے میڈیا کو اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ ہماری کسی پیشکش کو کھڑکی کھولنے سے تعبیر کیا جاتا ہے تو وہ کھڑکی بھی ہم نے ہی کھولی ہے،فغان مسئلے کاحل وہاں کے عوام کےذریعے کرنے کے حامی ہیں،بھارتی فوج نے ایک ہفتے میں 14کشمیری شہید کردیئے،رواں برس اس نے ایل او سی کی 2050 خلاف ورزیاں کیں جس میں 31 کا نہتے شہری شہید ہوئے،وزیراعظم عمران خان کا اولین غیرملکی دورہ سعودی عرب کا ہی ہوگا تاہم دورے کی تاریخوں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ سی پیک سے متعلق چین کے ساتھ ازسرنو معاہدوں کی تجدید کو مکمل طور پر مسترد کرچکے ہیں جبکہ سی پیک معاہدوں پر نظرثانی کا تاثر بھی مسترد کرتے ہیں۔ پاکستان ان معاہدوں پر کوئی نظرثانی نہیں کررہا۔ترجمان دفتر خارجہ نے بھارت امریکا مشترکہ اعلامیے میں پاکستان پر لگائے گئے الزامات کو بھی مسترد کردیا۔انہوں نے کہا کہ بھارت سے بات چیت کے لیے تیار ہیں، تمام معاملات کا حل بات چیت سے ہی چاہتے ہیں۔ پاکستان بھارت سے بات چیت کے خلاف نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں ہماری کسی پیشکش کو کھڑکی کھولنے سے تعبیر کیا جاتا ہے تو وہ کھڑکی بھی ہم نے مذاکرات کیلئے ہی کھولی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ٹریک ٹو رابطے موجود ہیں، ٹریک ٹو رابطے مختلف سطح پر ہیں اور چلتے رہتے ہیں تاہم پاک بھارت بیک ڈور روابط کا علم نہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے امریکی وزیر خارجہ کے دورے سے متعلق بتایا کہ مائیک پومپیو کے دورے میں مختلف معاملات پر تبادلہ خیال ہوا اور مختلف موضوعات پر مذاکرات کا تسلسل ہی آگے بڑھنے کا راستہ ہے۔ترجمان نے پھر واضح کیا کہ بیرون ملک نان کیریئر ڈپلومیٹ کو فی الوقت بلانے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ مجموعی طور پر اس وقت 18 نان کیرئیر ڈپلومیٹ بیرون ممالک پاکستانی سفارتخانوں میں فرائض انجام دے رہے ہیں اور اس بارے میں وزیر خارجہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ عجلت میں کوئی فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔ تمام فیصلے سوچ بچار کے بعد کئے جائیں گے۔ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ افغان مسئلے کا حل وہاں کے لوگوں کے ہاتھوں تلاش کرنے کی حمایت کرتے ہیں۔ وزیر خارجہ شاہ محمود کا پہلا بیرون ملک دورہ افغانستان کا ہے، وہ ہفتے کو افغانستان جائیں گے جہاں افغان پاک ایکشن پلان پرتبادلہ خیال کریں گے۔جس میں پاکستان کی جانب سے جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانہ بند کیے جانے کا معاملہ بھی شامل ہوگا۔ پاکستان پہلے ہی یہ کہہ چکا ہے کہ جلال آباد کے قونصل خانے میں سیکورٹی کے معاملات 28اگست کی سطح پر بحال کردیئے جائیں تو اُنہیں قونصل خانہ کھولنے میں کوئی اعتراض نہیں ہوگا تاہم جلال آباد کے اطراف میں رہنے والے طلبہ اور علاج کے لئے پاکستان جانے والے افغان شہریوں کو کابل سے ویزے کا اجراء کیا جارہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ بحرین نے ویزہ کی سختی صرف پاکستان نہیں، دیگر کئی ممالک کے ساتھ کی ہے،وزیر خارجہ کی سطح پر اس معاملے پر رابطے میں ہیں جب کہ بحرین کے حکام نے تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھاکہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے حوالے سے کافی کام ہو رہا ہے۔برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر صاحبزادہ احمد خان کی پروگرام میں میزبانی کے حوالے سے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستانی ہائی کمشنرکی پروگرام کی میزبانی کا وزیرِخارجہ شاہ محمود قریشی نے سخت نوٹس لیا ہے، پاکستانی ہائی کمشنر کو وطن واپس طلب کرکے تحریری وضاحت نامہ طلب کیا گیا ہے۔سابق وزیراعظم نوازشریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی وفات پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کو بیگم کلثوم نواز کی میت کی واپسی میں ہر ممکن سہولت فراہم کرنے میں شریف خاندان کی مدد کی ہدایت کی ہے۔

تازہ ترین