• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت سندھ کی 18اعلیٰ پولیس افسران کیخلاف کارروائی کی سفارش

سندھ کے سابق آئی جی غلام حیدر جمالی کے دور میں سندھ پولیس میں غیر قانونی بھرتیوں کے الزامات پر حکومت سندھ نے کراچی میں تعینات اپنے دو ڈی آئی جیز سمیت 18اعلیٰ پولیس افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش کر دی ہے۔

اس سلسلے میں جاری سرکاری نوٹیفکیشن سے زیردستخطی کا نام کاٹ پر سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا ہے۔

محکمہ سروسز سندھ نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو 18پی ایس پی افسران کے خلاف کارروائی کے لیے خط لکھا ہےجس میں سپریم کورٹ کی انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کا حوالہ دیا گیا ہے کہ کمیٹی نے ان افسران کو غیرقانونی بھرتیوں میں ملوث قرار دیا تھا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سابقہ دور میں سندھ پولیس میں غیرقانونی بھرتیوں سے کروڑوں روپے کی کرپشن کے الزامات ہیں۔

غیر قانونی بھرتیاں سکھر، لاڑکانہ، حیدرآباد، ٹریننگ، بے نظیر آباد اور دیگر رینجز میں کی گئی تھیں۔

پی ایس پی افسران میں سائیں رکھیو میرانی، کراچی کے غربی زون میں بطور ڈی آئی جی تعینات خادم حسین رند، کراچی کے جنوبی زون میں بطور ڈی آئی جی تعینات جاوید عالم اوڈھو، کافی عرصے سے سندھ کے شعبہ ٹریننگ میں بطور ڈی آئی جی تعینات شرجیل کریم کھرل، عبداللہ شیخ، جاوید جسکانی، اعتزاز گورایا، ایس ایس پی حیدرآباد تعینات پیر محمد شاہ، کیپٹن پرویز چانڈیو، عثمان غنی صدیقی، حال ہی میں ڈی آئی جی جیل خانہ جات تعینات ناصر آفتاب، عمر فاروق سلامت، خالد کورائی، ظفر اقبال، فدا حسین شاہ، الطاف حسین لغاری، جنید شیخ، امداد علی شاہ کے نام شامل ہیں۔

ان پولیس افسران کا خوف ہے، تعلقات خراب ہونے کا خدشہ یا کوئی اور وجہ کہ اس سلسلے میں جو خط وفاق کو روانہ کیا گیا ہے، اس میں زیر دستخطی کا نام نوٹیفیکیشن سے کاٹ کر اسے خود میڈیا پر وائرل کیا گیا ہے۔

تازہ ترین