• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اس ماہ کے دوران چار دن ایسے آئے جب موبائل فون بند تھے۔ نہ فون آرہا تھا نہ کوئی ایس ایم ایس۔ دوپہر کے وقت ریڈیو پر غزل کا شعر گونج رہا تھا۔
قفس اُداس ہے یارو صبا سے کچھ تو کہو
کہیں تو بہرخدا آج ذکرِ یار چلے
اس شعر نے شاید صرف میرے ہی نہیں ‘ ملک کے اکثر لوگوں کے دلوں کو صبا کی لہروں پر اپنے الفاظ روانہ نہ کر سکنے کی مجبوری پر تڑپا دیا ہوگا۔ میں سوچ رہا تھا کہ صرف موبائل فون بند کرنے سے دہشت گردی رُک سکتی ہے تو اسے شروع ہی کیوں کیا گیا۔ ملک کے کھربوں ڈالر موبائل فون سیٹ درآمد کرنے پر خرچ ہوئے اور پھر بیرونی فون کمپنیوں نے ہر ماہ اربوں روپے یہاں سے کما کر باہر لے جانا شروع کردیئے۔
موجودہ جمہوری حکومت کے پانچ سال پورے ہونے کو آئے ہیں۔ یہ پیپلزپارٹی کا تیسرا دور ہے۔ پارٹی کے ہر دور کے کارناموں کو دیکھیں تو بھٹو کے دور میں ملک کے ایٹمی پروگرام کی بنیادیں رکھی گئیں اور پاکستان کا متفقہ آئین دیا گیا۔ بینظیر بھٹو کے دور میں ملک کو میزائل ٹیکنالوجی دی گئی اور پیپلز پارٹی کے زرداری دور کا کارنامہ چار دن تک پورے ملک کی زبان بند کردیناتھا۔ زبان بندی کا دستور اس طرح نافذ ہوا کہ سب کی زبانیں بات کرنے اور بات آگے پہنچانے کو ترس گئیں ۔ موبائل فون کی تمام کمپنیوں کے اندازوں کے مطابق ملک میں سب سے زیادہ ایس ایم ایس زرداری صاحب کے بارے میں چلتے تھے اور اب چار دن تک جب ملک کی فضاؤں کو کوئی ایس ایم ایس آلودہ نہیں کررہا تھا تو رحمن ملک صاحب نے کامیابی سے اپنے لیڈر کے بارے میں کوئی ایس ایم ایس نہ چلنے دیا۔ ایسے لوگوں سے جو اس قسم کے ایس ایم ایس چلاتے ہیں، یہ تھا جمہوریت کا خوبصورت انتقام۔
موبائل فون نے جس طرح ہمارے معاشرے میں اپنی جگہ بنالی ہے۔ اس کے بعد یہ چار دن کی جدائی ایسی نہیں تھی کہ اس کو ”کوئی بات نہیں“ کہہ کر نظر انداز کردیا جاتا۔ہمارے پاس ایسے لوگ بہت ہیں جن کے پاس دو دو اور کئی کے پاس پانچ پانچ تک موبائل فون سمیں ہیں۔ ان کو ہر وقت موبائل پر بات کرنے کی عادت پڑ گئی تھی اور ان چار دنوں میں وہ اتنے بیزار تھے کہ کسی کام کو دل نہ چاہ رہا تھا۔ ہماری ماسی جو ایک ہاتھ سے جھاڑو دیتی ہے دوسرے ہاتھ سے موبائل کو کان پر لگاکر بات کرتی رہتی ہے‘ ان چار دنوں میں بہت اداس تھی۔ ہفتے کے دن وہ ایک ہاتھ سے پوچا پھیر رہی تھی اور دوسرے ہاتھ سے خاموش موبائل کو کان سے لگا کر گانا گاتی جارہی تھی۔
ہائے او ربّا ! نیّوں لگدا دل میرا
ہمارا چوکیدار بھی اونچی آواز میں ہر وقت مختلف پیکچز کا لطف اٹھاتا اور گھنٹوں بات کرتا ہے۔ ہفتے والے دن وہ بتارہا تھا”صاحب جی! آج دوسرا دن ہے موبائل بند ہے، بات نہیں ہورہی تھی تو میرا تو سارا سسٹم خراب ہورہا ہے۔ دو دن سے مجھے شدید قبض لگ گیا ہے“۔
میرے ایک دوست موٹرسائیکل چلاتے ہوئے کان میں موبائل کو دباکر بات کرتے رہتے ہیں۔ وہ بتارہا تھے کہ ”موبائل بند ہوا ہے تو موٹر سائیکل چلانے میں کچھ مزا نہیں آرہا بلکہ موبائل کے بغیر بائیک چلاتے ہوئے ہر وقت حادثے کا خطرہ لگارہتا ہے“۔
ایک اور دوست بتارہے تھے کہ رحمن ملک صاحب نے موبائل بندکرنے کا یہ آئیڈیا ہوائی سفر سے لیا ہے۔ وہ اسلام آباد سے لندن اور لندن سے اسلام آباد اکثر سفر میں رہتے ہیں۔ انہوں نے دیکھا کہ لوگ جہاز میں آتے ہی موبائل فون پر بات شروع کردیتے ہیں۔ اس طرح کی آوازیں کیبن میں گونج رہی ہوتی ہیں۔
”میں اب جہاز میں آکر بیٹھ گیا ہوں“
”میری سیٹ کھڑکی والی ہے“
”ایئر ہوسٹس سے پانی مانگا ہے…دیکھو کب لائے“۔
”اس ایئر ہوسٹس کی شکل میری خالہ جیسی ہے“ وغیرہ وغیرہ۔
پھر جب جہاز چلنے لگتا ہے تو آواز آتی ہے”مسافروں سے درخواست ہے کہ دوران پروازاپنے موبائل فون بند رکھیں“ اور رحمن ملک نے دیکھا کہ موبائل فون بند ہونے سے جہاز میں نہ دھماکہ ہوتا ہے، نہ دہشت گردی ہوتی ہے، نہ کوئی خودکش حملہ آور اپنی کارروائی کرتا ہے۔ پورے سفر کے دوران موبائل بند رہتا ہے اور جب جہاز خیریت سے اتر جاتا ہے اور سفر پورا ہوجاتا ہے تو موبائل کھل جاتے ہیں اور ایسی آوازیں کیبن میں گونجنے لگتی ہیں۔
”جہاز لینڈ کرگیا ہے“۔”تم ایئرپورٹ آگئے ہو؟“ ۔”مُنا …سوگیا تھا۔ابھی جگاتی ہوں“۔
”ارے تم کون سی گاڑی لائے ہو؟“۔ ”باہر آتے آتے ایک گھنٹہ تو لگ جائے گا“۔چار دن کی موبائل بندش کے ذریعے حکومت کے اندازوں کے مطابق ملک میں ہونے والے دہشت گردی کے بے شمار واقعات کو روک دیا گیا۔ اس کامیابی کے بعد اب کئی دوسری برائیوں کو بھی موبائل فون بند کرکے روکا جاسکے گا۔ حکومت اگر آئندہ انتخابات میں کامیاب ہوگی تو پھر اگلے دور میں ملک سے کئی اور جرائم کو روکنے میں موبائل کے کردار کو استعمال کیا جاسکے گا۔ ہوسکتا ہے آئندہ انتخابات میں پارٹی کا نعرہ ہو۔”موبائل بند…جرائم بند“ عوام خوش ہوں گے کہ عوامی حکومت موبائل بند کرکے رشوت ختم کردے گی، مہنگائی کو مٹادے گی، بیرون ملک پیسے کی منتقلی کو روک دے گی۔ موبائل بند کرکے سستی روٹی اسکیم کو چلنے نہ دے گی۔ موبائل بند کرکے بھائیاں دی جوڑی کو ناکام بنادیا جائے گا۔
موبائل فون بند ہونے کی کامیابیوں میں ایک کامیابی یہ بھی ہے کہ ان چار دنوں میں فون چھینے جانے کی ایک بھی واردات نہ ہوئی پھر ملک میں کوئی رومانٹک گفتگو نہ ہوئی۔ ملک کا ماحول پاکیزہ رہا۔ یوں چار دن تک ملک کی فضا موبائل پر آنے والی آوازوں ، رنگ ٹون اور ایس ایم ایس کی آلودگیوں سے محفوظ رہی اور یہی پیپلزپارٹی کے اس تیسرے دور کی شاندار کامیابی ہے۔
تازہ ترین