• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحریر و ترتیب: واصف ناگی

عکاسی:بابر وسیم ۔ عرفان نجمی۔ افضل عباس

سابق وزیراعظم نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز گلے کے کینسر کے خلاف ایک سال تک جنگ لڑتے لڑتے بالآخر ہار گئیں۔ 11ستمبر کو ہارلے سٹریٹ کلینک لندن میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملیں۔ اگرچہ ان کایہ مرض دو برس قبل شروع ہوا تھا اور ان کی پانچ مرتبہ کیموتھراپی بھی ہوئی تھی لیکن مرض میں افاقہ نہیں ہو رہا تھا اور باربار وہ اپنے اس مرض کی وجہ سے وینٹی لیٹر پر جا رہی تھیں۔ بیگم کلثوم نواز کی موت نواز شریف خاندان کے لیے ایک بہت بڑا صدمہہے۔ گزشتہ روز بیگم کلثوم نواز کو جاتی امراء میں ان کے سسر محمد شریف کے پہلو میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ نماز جنازہ معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے پڑھائی۔ بیگم کلثوم نواز کا جسد خاکی جمعہ کی صبح 6بجے لندن سے لایا گیا تھا اور پہلے شریف میڈیکل سٹی کے سرد خانے میں ان کے جسدخاکی کو رکھا گیا پھر جاتی امراء لایا گیا جہاں خاندان کے افراد نے ان کا آخری دیدار کیا۔ پھر شریف میڈیکل سٹی کے گرائونڈ میں نماز جنازہ ادا کی گئی۔اس کے بعد دوبارہ جاتی امراء میں جسد خاکی کو لایا گیا، جہاں انہیں سپرد خاک کردیا گیا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف خود گاڑی چلا کر جنازگاہ پہنچے، جبکہ اس موقع پر ان کے چھوٹے بھائی میاں شہباز شریف اور تمام سیاسی جماعتوں کے اہم رہنمائوں نے جنازے میں شرکت کی۔ انہیں ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں جاتی امراء میں سپردخاک کر دیا گیا۔ بیگم کلثوم نواز کی زندگی سیاسی جدوجہد سے بھری پڑی ہے۔ جن سیاسی رہنمائوں نے نماز جنازہ میں شرکت کی ان میں چودھری شجاعت حسین، چودھری پرویز الٰہی، سید یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف،پرویز رشید، خورشید شاہ، ایاز صادق، لیاقت بلوچ، پنجاب کے گورنر چودھری محمد سرور، ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی، ڈاکٹر فاروق ستار،امیر حیدر مقامل، سابق سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال، قمر زمان کائرہ،سینٹر شاہی سید،ڈاکٹرآصف سعید کرمانی،قمر زمان کائرہ، سائرہ افضل تارڑ، خواجہ احمد حسان، میاں محمود الرشید،حمزہ شہباز، سردار عتیق احمد خان ،نوید قمر، فاروق حیدر، میئر لاہور کرنل مبشر جاوید ،جاوید ہاشمی، مریم اورنگزیب اورسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر خان شامل ہیں۔ بیگم کلثوم نواز نے اپنی سیاسی جدوجہد کا آغاز جنرل پرویز مشرف کی حکومت میں شروع کیا تھا۔ وہ دو برس سے کینسر کی اذیت ناک بیماری میں مبتلا تھیں اور طویل علالت کے دوران انتقال کے وقت تک انہوں نے زیادہ وقت بے ہوشی کی حالت میں گزارا۔

انتقال کے وقت ان کے دونوں بیٹے حسین نواز، حسن نواز، چھوٹی بیٹی اسماء اور اسحاق ڈار بھی ہسپتال میں موجود تھے۔ جنازے کے موقع پر لوگوں کا کافی رش تھا جس کے باعث دھمکم پیل بھی ہوئی۔ پاکستان میں آج تک جتنے سیاسی رہنمائوں کے جنازے ہوئے ہیں اگر اس حوالے سے دیکھا جائے تو بیگم کلثوم نواز کا جنازہ بھی بہت بڑا تھا جس میں بڑی تعداد میں سیاسی رہنمائوں نے شر کت کی۔

تازہ ترین