• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ روز سرکاری افسروں سے اپنے خطاب میں بڑی اہم باتیں کی ہیں جنہیں روبعمل لے آیا گیا تو طرز حکمرانی میں بہتری یقیناًرونما ہوگی ۔ انہوں نے بیورو کریسی کو سیاسی دباؤ سے آزاد ہوکر ملک کے مفادات کے مطابق کام کرنے کی ہدایت کی جو نظام حکومت کو درست طور پر چلانے کے لئے ناگزیر ہے۔ سرکاری افسر کاروبار مملکت میں ریڑھ کی ہڈی کی سی اہمیت رکھتے ہیں، بانی پاکستان قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے اس حقیقت کی نشان دہی قیام پاکستان کے چند ماہ بعد پشاور میں سرکاری افسروں سے خطاب کرتے ہوئے فرمائی تھی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ’ ’حکومتیں بنتی ہیں اورگرتی ہیں لیکن آپ لوگ وہیں رہتے ہیں اس طرح آپ کے کاندھوں پر عظیم ذمہ داریاں آ جاتی ہیں۔ آپ کو اس وجہ سے تکلیف پہنچ سکتی ہے کہ آپ غلط کام کی بجائے صحیح کام کیوں کر رہے ہیں۔ آپ عتاب میں آ جاتے ہیں ایسے میں آپ کو قربانی دینا ہو گی۔آپ کی انہی قربانیوں سے حالات بدلیں گے۔‘‘ فی الحقیقت کسی ملک میں اپنی ذمہ داریاں دیانت داری سے انجام دینے کے لیے پرعزم، فرض شناس، اہل اور باضمیر سرکاری مشینری موجود ہو تو بدنیت حکمرانوں کے لیے بھی قومی مفادات کے خلاف کام کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ لیکن بدقسمتی سے وطن عزیز میں دوسرے شعبوں کی طرح بیوروکریسی کا معیار بھی بتدریج زوال پذیر ہوتا گیا ۔ مختلف ادوار میں مفاد پرست حکمرانوں نے سرکاری افسروں کے تقرر اور ترقیوں کا پیمانہ دیانت اور اہلیت کے بجائے ذاتی وفاداریوں اور سیاسی وابستگیوں کو بنالیا۔ یوں حکمرانوں اور بیورو کریسی کی ملی بھگت سے قومی وسائل کی لوٹ مار کے دروازے چوپٹ کھل گئے۔پچھلے چند عشروں میں اہل پاکستان نے جن آمرانہ اور منتخب حکومتوں کا تجربہ کیا ان کے سارے ہی کام غلط نہیں تھے لیکن بیوروکریسی کو سیاسی دباؤ سے آزاد کرنے کے لیے ان میں سے کسی حکومت نے بھی کوئی قابل ذکر کوشش نہیں کی بلکہ اس حوالے سے ابتری ہی دیکھی گئی لہٰذا معاملات بہتر بنانے میں بیوروکریسی اپنا کردار ادا کرنے سے قاصر ہوتی چلی گئی۔ اس منفی صورت حال کو ملک کے مفادات کے مطابق بدلنے کے لیے طاقتور سیاسی عزم ، مکمل نیک نیتی اور بھرپور فراست و بصیرت درکار ہے۔ انتہائی خوش آئند بات ہے کہ ملک کے موجودہ وزیر اعظم عمران خان نے یہ بیڑہ اٹھانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ سرکاری افسروں سے اپنے خطاب میں انہوں نے پرعزم لہجے میں بیورو کریسی کو سیاسی دباؤ سے آزاد کرانے کی یقین دہانی کراتے ہوئے سرکاری افسروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ڈٹ کر کام کریں۔ انہوں نے بالکل درست کہا کہ ’’ادارے مضبوط ہوں تو چوری نہیں ہوسکتی،سیاستدانوں،عوام اور بیوروکریسی کو خود کو بدلنا اورآقاو غلام کا طرز حکمرانی ختم کرنا ہوگا ۔‘‘ اس موقع پر وزیر اعظم نے سرکاری افسروں کو بجاطور پر یہ اطمینان بھی دلایا کہ ملک کے سب سے بڑے مسئلے کرپشن کے خلاف جنگ میں تحقیقاتی عمل کسی کی تذلیل کا باعث نہیں بنے گا۔ ان کا کہنا تھا ’’ یقین دلا تا ہوں آپ کو احترام ملے گا اور احتساب کے عمل میں تذلیل نہیں کی جا ئے گی، سول سرونٹس کے مسائل کو سمجھتا ہوں، انہیں حل کیا جا ئے گا،بیو ر وکریسی کو تحفظ دیں گے، جلدی جلدی پوسٹنگ ٹرانسفر غلط ہے۔‘‘ انہوں نے اس امر کی بھی وضاحت کردی کہ’’ سول سرونٹس کی سیاسی وابستگی کوئی مسئلہ نہیں،حکومت کا مسئلہ کارکردگی کاہے۔‘‘ سول سروس میں اصلاحات کا وعدہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اس یقین کا اظہار کیا کہ نئی اصلاحات سول سر ونٹس کیلئے مفید ہو ں گی لیکن تبدیلی کے لئے ہمیں نو آبادیاتی ذہنیت سے باہر نکلنا ہوگا، قوم کو قرضوں کے چنگل سے نکالنے کے لئے سیاستدانوں، بیوروکریسی اور عوام کواپنے آپ کو بدلنا ہو گا، دنیا میں کوئی چیز ناممکن نہیں، تبدیلی اس وقت آئے گی جب ہمیں عوام کے ٹیکسوں سے جمع ایک ایک روپیہ کے خرچ کے احساس ہو۔‘‘ بیورو کریسی کی سیاسی دباؤ سے آزادی اور اہلیت و شفافیت کی بنیاد پر اس کی ازسرنو تنظیم میں موجودہ حکومت کامیاب ہوگئی تو یہ یقیناً ایسا کام ہوگا جس کے نتیجے میں ہر شعبہ زندگی میں بہتری اور ترقی کی راہیں کھل جائیں گی۔

تازہ ترین