• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیف جسٹس آف پاکستان کی طرف سے منرل واٹر کمپنیوں سے متعلق از خود نوٹس لیتے ہوئے تمام کمپنیوں سے پانی کے استعمال کا ڈیٹا طلب کر لیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پانی ہمارے لئے بہت قیمتی ہے، منرل واٹر کمپنیاں ٹربائن لگا کر مفت کا پانی مہنگے داموں بیچ رہی ہیں۔ہمیں پانی کی قدر کرنی چاہئے کیونکہ یہ تیل، گیس اور سونے کی قیمت سے زیادہ مہنگا ہو جائے گا۔ عدلیہ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے پانی کی کمی کے متعلق خصوصی کمیٹی بنانے کا عندیہ دیا اور ماہرین کی رائے طلب کر لی۔ یہ حقیقت ہے کہ ہماری غفلت بلکہ مجرمانہ کوتاہیوں کے سبب زیر زمین پانی ہی نہیں ندی نالوں، دریائوں اور نہروں تک کا پانی آلودہ ہو گیا ہے۔ پانی کے بے جا استعمال کے باعث زیر زمین پانی کی سطح بھی نیچے چلی گئی اور اس میں آرسینک یعنی سنکھیا کی مقدار اس حد تک بڑھ گئی کہ پانی زہر آلود ہو گیا ہے۔ اس کی وجوہات بے شمار ہیں تاہم بڑی وجہ فیکٹریوں اور کارخانوں سے نکلنے والا کیمیکل زدہ پانی ہے۔ کسی عوامی مسئلے پر توجہ دینے کا ہمارے ہاں رواج کم ہے لہٰذا پانی کو آلودگی سے بچانے کی بھی کوئی سنجیدہ سعی نہ کی گئی بلکہ چند برس قبل بازار میں منرل واٹر کی فروخت بڑھنے لگی اور یہ پانی استعمال کرنا اسٹیٹس سمبل بن گیا۔ بین الاقوامی کمپنیوں نے جی بھر کے منافع حاصل کیا بعد ازاں مقامی طور پر بھی یہ پلانٹ لگنا شروع ہو گئے جن کے نمونوں سے یہ بات سامنے آئی کہ ان بوتلوں کا پانی بھی آلودہ ہی ہوتا ہے۔ یوں پیسے خرچ کرنے کے باوجود عوام کو صاف پانی میسر نہیں۔ عدالت عظمیٰ کا اس حوالے سے نوٹس لینا لائق صد ستائش ہے کہ پانی لازمہ حیات ہے اور وطن عزیز میں اس کی قلت جس طرح بڑھ رہی ہے وہ خطرناک ہے متعدد عالمی رپورتاژ میں اسے بلیو گولڈ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مستقبل میں اگر جنگیں ہوئیں تو پانی کی وجہ سے ہوں گی۔ من حیث القوم ہمارا فریضہ ہے کہ پانی کو محتاط انداز میں استعمال کریں اس کے اصراف سے بچیں کہ یہ ہماری قومی ہی نہیں مذہبی ذمہ داری بھی ہے۔

تازہ ترین