• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تقریباً ہر سال کئی مرتبہ امریکہ اور کینیڈا گرمیاں گزارنے اور دوستوں سے ملنے جاتا رہاہوں مگر اس دفعہ کچھ مختلف ہی دوستوں کو پایا ۔اس گروپ میں اکثربحث ہوتی تھی کہ پاکستان کا کیا ہوگا ،کرپشن کیسے ختم ہوگی ،ہمارے سیاست دان کیسے سدھریں گے ۔گویا ہماری بے خبر قوم کو یہ یقین ہوگیا تھا کہ اب پاکستان کا صرف اللہ ہی حافظ ہے ۔کبھی نہیں سدھرے گا لہٰذا اچھی امیدیں دم توڑ چکی تھیں اور صبر آگیا تھا کہ اچانک امید کی ایک کرن پی ٹی آئی کی مقبولیت کی صورت پیدا ہوئی۔ الیکشن 2018ء میںتبدیلی کی خواہش رکھنے والی قوم نے عمران خان کو کامیاب کرواکے نئی راہیں، نئے خواب دیکھنے شروع کردیئے اور قوم پھر بے صبری کا شکار ہوگئی ۔اور کیوں نہ ہوتی اتنے بڑے بڑے بت جو ایک ساتھ گرے تھے وہ سب کے سب ایک بت خانے میں جمع ہوکر اب اپنی کارروائیاں کرنا چاہتے تھے کہ تحریک انصاف کی حکومت ان سے ہضم نہیں ہو رہی۔خیر امریکہ اور کینیڈامیں برسوں سے رہنے والے پاکستانیوں میں ایک نئی لہر خوشی کی دیکھنے کو ملی ۔مگر وہ دبے دبے لفظوں میں کہہ رہے تھے کہ آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے اور عمران خان خود جذباتی اور ناتجربہ کار ہے ۔یہ تمام بت مل کر اُس کو کام نہیں کرنے دینگے ۔اور روز اول سے تنقید کے تیرعوام کو بہکانے کے لئے چلائیں گے اور اس میں وہ تمام کرپٹ سیاستدان ،بیوروکریٹس اور مفادپرست عناصر شامل ہیں جن کے چراغ گل ہونے کو ہیں، سب مل کر عوام کو مایوسی کے غار میں دھکیلیں گے اور اب یہی ہوتا نظر آرہا ہے ۔کسی کی نظر بنی گالہ سے وزیراعظم ہائوس کے آنے جانے پر ہے کہ وہ چند منٹ میں آناًفاناً ہیلی کاپٹر پر کیوں جارہے ہیں۔ پھر ایک ماہر معیشت کا معاملہ آیا۔میں ایک لطیفہ کے طورپر معاشیات اور اس قسم کے ماہرین کا تجزیہ کرتاہوں جیسے ایک فٹ پاتھ پر ہاتھ دیکھ کر تقدیر اور آنے والے حالات بتانے والے نجومی کو خود نہیں معلوم ہوتا کہ اُس کامستقبل کیا ہے۔ اگر اچھا ہوتا تو وہ پھر سڑک پر کیوں بیٹھتا ،بالکل اسی طرح یہ معاشیات کے گرو سے کوئی پوچھے کہ جب تم اتنے قابل ہو تو پھر تمہاری اپنی فیکٹریاں کیوں نہیں ؟ تم نے ملازمت کو کیوں اپنے کاروبار پر ترجیح دی؟ میرا عمران خان صاحب کو مشورہ ہے کہ آپ اِدھر اُدھر کے لوگوں کو بلانے کے بجائے اپنے ملک کے کامیاب ترین صنعتکاروں کی فہرست بنائیں جن کا ماضی کرپشن سے پاک ہو۔جیسے کراچی ،لاہور ،فیصل آباد اور اسلام آباد چیمبر ز آف کامرس کے صدور ،عہدیداران ،پاکستان فیڈریشن سے تعلق رکھنے والے کامیاب عہدیداران جوہماری ریڑھ کی ہڈی ہیں ۔اور ایمانداری سے ٹیکس نیٹ ورک کا حصہ ہیں ۔انہیں آگے لائیں اور ہر ہر صنعت کے اچھے لوگوں کا گروپ بنائیں جو بڑی بڑی صنعتیں منافع بخش بناکر عوام کو روزگار فراہم کررہے ہیں ،ان سے فائدہ اٹھائیں۔ وہ گمنام سپاہیوں کی طرح پاکستان سے محبت بھی کرتے ہیں اور وہ پاکستان کی معیشت میں چارچاند لگاسکتے ہیں ۔اُن کو چُن چُن کر آگے لائیں۔پاکستانی صنعتکار،بینکرز،بلڈر، انشورنس، قانون دان ،ڈاکٹرز،انجینئرز جو ابھی بھی ملک کے بدترحالات کے باوجود یہاں رہ کر کاروبار کررہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان ترقی کرے ۔آپ اُن کی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں ۔جو اپنے اپنے شعبوں میں نیک نامی میں شہرت رکھتے ہیں اُن سے فائدہ اُٹھائیں ۔بے شک آپ کی ٹیم نئی بھی ہے اور ناتجربہ کار بھی ۔ لہٰذا تبدیلی اتنی جلدی نہیں آسکتی ۔بے قراری بڑ ھ چکی ہے اور آئے دن ایک نئے شوشے سے قوم میں مایوسی پھیلنا شروع ہوچکی ہے۔مثلاً کبھی 5ہزار کے نوٹ کو بند کرنے کی افواہ پھیلائی جاتی ہے تو کبھی بجلی ،گیس ،پیٹرول کے مہنگے ہونے کا الارم بجاکر قوم کو خوف زدہ کیا جاتا ہے ۔پھر منی بجٹ کی نوید سنائی جاتی ہے۔چھوٹے ٹیکس لگانے کی طرف پڑھے لکھے ٹیکس دینے والوں کو ڈرایا جاتا ہے، ٹیکس کی جوچھوٹ تنخواہ دار طبقے کو مسلم لیگ ن کے آخری بجٹ میں دی گئی تھی وہ واپس لینے ، ایف بی آر کے نوٹس جاری ہونے کی باتیں پھیلا کر سنسنی پیدا کی جارہی ہے ۔الغرض ہر طرف سے عوام کو گمراہ کیا جارہا ہے ۔آپ کے وزیر اطلاعات کو سنجیدگی اختیار کرنی چاہئے۔ ایک اور چیز جو قوم کو کھٹک رہی ہے وہ لوٹی ہوئی دولت جس کا ذکر نہیں ہورہا ہے ۔جس کی بنیاد پر قوم نے آپ کو ووٹ دیے تھے۔قوم پوچھتی ہے کہ کیا ہوا اُس وعدے کا ؟،ایک ماہ ہونے کو ہے ۔ماضی کے کھلے کیس صرف مسلم لیگ ن والوں کے ہیں، باقی دیگر کرپٹ لوگ کب پکڑیں جائیں گے؟ قوم کو امیدیں تھیں کہ جس طرح آپ جوش خطابت میں کہتے تھے کہ میں ان کو نہیں چھوڑوں گا ۔آپ ایسا ہی کریں گے، سال یہ نہیں کہ احتساب کب اور کس کا ہوگا۔ وہ جو آپ کی ٹیم کا حصہ ہیں یاوہ جو آپ کے مخالفین ہیں ۔اگر احتساب کے حوالے سے اپنے پرائے کی تمیز دکھائی دی تو پھر تبدیلی کا خواب خود آپ کے ہاتھوں چکنا چور ہوجائے گا ۔صرف اخباری دھماچوکڑی سے قوم مطمئن نہیں ہوگی ،آپ کو حقیقی تبدیلی لانا پڑے گی ،کم از کم اُس کے لئے آثار تو پیدا کریں ۔بقول شاعر!

یہ عشق نہیں آساں بس اتنا سمجھ لیجئے

اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین