• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میـں پاکستانیوں نے3 روزہ ’آٹو مکینیکا‘نامی نمائش کا اہتمام کیا، نمائش کندگان نے کہاکہ حکومت جلد از جلد انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کو بحال کرے تاکہ پاکستانی انجینئرنگ مصنوعات کے سرٹیفیکیشن مسائل کو حل کیا جا سکے۔

سابق چیئرمین عثمان اسلم نے ان خیالات کا اظہار ’جنگ ‘ نمائندے سے گفتگو میں کیا اور کہا کہ ہم تو انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کی بحالی کے لئے کورٹ میں گئے ہوئے ہیں، ہمارا موقف ہے کہ اداروں میں مسائل ہوتے ہیں لیکن اس کو ٹھیک کرنے کا طریقہ یہ نہیں کہ متبادل دئیے بغیرہی اس ادارے ہی کو ختم کر دیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان دنیا کے ان 22 ممالک میں شامل ہے جہاں گاڑیاں تیار ہوتی ہیں، ہمارے ہاں انجینئرنگ کی مصنوعات تیار کرنے والے ادارے بھی معقول تعداد میں موجود ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومتی سطح پر ان اداروں کی استعداد کار میں اضافے اور پاکستانی مصنوعات کی تجارت میں حائل رکاوٹوں کو موئثر انداز میں حل کیا جا ئے۔

نمائش میں شرکت کرنے والے ایک پاکستانی تاجر عامر خالد نے کہا کہ ان کے اسٹال پر آنے والے اکثر تاجر ان سے معیار کے متعلق سوال کرتے ہیں کہ کیا وہ اپنی مصنوعات کے ساتھ اس کے معیاری ہونے کا سرٹیفیکٹ بھی مہیا کریں گےجس کے جواب میں ہم خاموش ہو جاتے ہیں۔

پاکستانی تاجر نے متوجہ کرتے ہوئے بتایا کہ افریقہ کی مارکیٹ سے کچھ گاہکوں نے شکایت کی ہے کہ ان کا مال سیمپل کے مطابق نہیں، جب ہم نے ان سے پوچھا کہ وہ کس کمپنی کا تیار کردہ تھا تو انہوں نے کسی ٹریڈنگ کمپنی کا نام لیاتھا۔

تاجر عامر خالدنے اس صورتحال پر مطالبہ کیا کہ نہ صرف انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کو بحال کیا جائے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ غیر معیاری سامان کی برآمد کی اس وقت تک اجازت نہ دی جائے جب تک معیار کا سرٹیفیکٹ ساتھ نہ ہو تاکہ ملک کو بدنامی سے بچا یا جا سکے۔

ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے فراہم کردہ سہولیات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں نمائش کنندگان نے کہا کہ کاروبار تو ہر شخص نے اپنا خود ہی کرنا ہوتا ہے لیکن ٹی ڈیپ کی جانب سے انہیں مختلف زبانوں کے ترجمان مہیا کیے گئے ہیں تاکہ وہ خریدار کو بہتر انداز میں معلومات فراہم کر سکیں۔

نمائش کنندگان نے مزید متوجہ کیا کہ ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کسی بھی نمائش میں جانے سے قبل تاجروں کے ساتھ ایک ٹریننگ سیشن ضرور رکھا کرے۔

ایک معروف ٹریکٹر ساز ادارے کے اسٹال پر موجودسید نبیل علی نے بتایا کہ پاکستان کے بڑے انجینئرنگ اداروں میں تیار کردہ سامان بہت معیاری ہے، چین کا معیار اگر بڑھا ہے تو اس سے ان کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا ہے، اس طرح پاکستان جیسے ملک کے پاس یہ گنجائش موجود ہے کہ وہ دنیا میں اپنے لیے نئی منڈیاں تلاش کرسکے۔

نمائش میں پاکستان کے کمرشل سیکٹری خواجہ خرم نعیم بھی شریک تھے ،نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ پاکستان کی تیار کردہ مصنوعات کے حوالے سے فرینکفرٹ بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ پاکستانی تاجر یہاں دس نمائشوں میں شریک ہوتے ہیں جس سے ملکی برآمدات میں اضافہ ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ابھی معیار کے حوالے سے اس مقام پر نہیں جہاں یورپین ممالک پہنچ چکے ہیں، اس طرح کی یہ تجارتی نمائشیں ہمارے لوگوں کو یہ موقع فراہم کرتی ہیں کہ وہ دنیا کے دیگر حصوں سے آنے والے تاجروں تک رسائی حاصل کر سکیں۔

خواجہ خرم نعیم نےیہ بھی کہا کہ تجارت ایک صبر طلب پیشہ ہے اس میں گاہک اور فوائد دونوں جلد حاصل نہیں ہوتے،پاکستان میں گاڑیوں کے نئے آنے والے پلانٹس کے ساتھ نئی ٹیکنالوجی بھی آئے گی جس سے اس کی مصنوعات کے معیار میں بھی اضافہ ہوگا۔

یادرہے کہ فرینکفرٹ میں ہونے والی یہ نمائش3 روز تک جاری رہنے کے بعد ختم ہوگئی جس میں گاڑیوں اور اس سے متعلقہ سامان بنانے والے 10 ہزار اداروں نے اپنی مصنوعات فروخت کے لیے پیش کیں جبکہ دنیا بھر سے ایک لاکھ سے زائد خریداروں نے اس نمائش کا دورہ کیا۔

تازہ ترین