• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کاٹن زونزمیں گنے کی کاشت پرفوری پابندی عائد کی جائے،احسان الحق

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے کہا ہے کہ روئی کی درآمدات پر خرچ ہو نے والے سالانہ اربوں ڈالر اور لاکھوں ملین ایکڑ پانی کی بچت کے لئے وفاقی حکومت کو کاٹن زونز میں گنے کی کاشت پر فوری طور پرپابندی عائد کرنی چاہیئے جس سے کپاس کے علاوہ دیگر فصلیں اورپھل کاشت ہونے سے خوردنی تیل،دالیں اور مختلف پھلوں کی درآمدات بھی کافی حد تک محدود ہونے زرمبادلہ کے ذخائر میں خاطر خواہ اضافہ ہو سکے گا۔اپنے ایک بیان انہوں نے کہا کہ کاٹن کراپ اسسمنٹ کمیٹی کے حالیہ تخمینے کے مطابق رواں سال پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار 10.847 ملین بیلز متوقع ہیں جو کہ ملکی ضروریات سے تقریباً 40 لاکھ بیلز کم ہیں جو کہ اب ٹیکسٹائل ملز کو درآمد کرنا پڑیں گی جس پر اربوں ڈالر زرمبادلہ خرچ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے کئی سال قبل کاٹن زونز میں نئی شوگر ملز کے قیام یا پہلے سے موجود شوگر ملزکی پیداواری صلاحیت میں اضافے پر پابندی عائد کی تھی مگر پچھلی کئی حکومتوں کے نرم رویئے کے باعث پاکستان کے سب سے بڑے کاٹن زونز رحیم یارخان اور گھوٹکی میں کئی نئی شوگر ملز کے قیام کے ساتھ ساتھ پہلے سے موجود شوگر ملزکی پیداواری صلاحیت میںبھی کئی گنا اضافہ ہونے سے نہ صرف پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں کئی لاکھ بیلز کمی واقع ہو چکی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ گنے کی زیادہ کاشت کے باعث پیدا ہونے والی منفی ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث کپاس کا معیار بھی خراب ہونے سے ملکی کاٹن ایکسپورٹس میں کمی واقع ہو رہی ہے جبکہ اس کے علاوہ گنے کی فصل کو دیگر فصلوں کے مقابلے میں پانی بھی کئی سو گنا زیادہ چاہیئے ہوتا ہے جس سے ہمارے پانی کے مسائل بھی دن بدن بڑھ رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اس وقت پاکستان میں سالانہ تقریباً75لاکھ ٹن چینی پیدا ہو رہی ہے جبکہ ہماری سالانہ کھپت تقریباً50 لاکھ ٹن ہے اور کسانوں کے نام پر فالتو چینی کی برآمد پر حکومت شوگر ملز مالکان کو سالانہ اربوں روپے سبسڈی بھی ادا کرتی ہے جو ملکی خزانے پر ایک بڑا بوجھ ہے۔انہوں نے کہا کہ چینی کی درآمد پر اس وقت ریکارڈ 66 فیصد ٹیکسز عائد کئے گئے ہیں جنہیں کم سے کم کر کے چینی درآمد کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ شوگر مالکان کی اجارہ داری ختم ہو سکے۔
تازہ ترین