حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) حکومت سندھ کے محکمہ زراعت کے کرپٹ افسران اور ڈیلرز کا گٹھ جوڑ‘ متعدد اضلاع میں کھاد اور زرعی ادویات کے نمونے لیبارٹری ٹیسٹ کے دوران جعلی اور ملاوٹ شدہ ثابت ہونے کا انکشاف ہوا ہے‘حکومت سندھ نے بھی معاملے کی تصدیق کردی ہے۔ سیکریٹری زراعت نے ”جنگ“ کو بتایا ہے کہ برسوں سے ملاوٹ شدہ‘ غیرمعیاری اور دو نمبر کھاد اور ادویات فروخت ہورہی ہے ‘ 100سے زائد ڈیلرز کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیلرز اور کمپنیاں ادویات کے لیبل تبدیل کرکے بھی اپنا کاروبار بڑھانے میں مصروف عمل ہیں۔ تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں حکومت کی نااہلی کھل کر سامنے آگئی ہے اور شعبہ زراعت میں عدم دلچسپی کا منہ بولتا ثبوت نے بھی حکمرانوں کی کارکردگی کی قلعی کھول دی ہے جس کے تحت صوبے کے متعدد اضلاع میں زرعی اجناس‘ کھاد اور ادویات کے نمونے جعلی اور ملاوٹ شدہ نکلے ہیں۔ محکمہ زراعت کے ذرائع کے مطابق ڈپارٹمنٹ کی جانب سے کراچی‘ حیدرآباد‘ نوابشاہ‘ گھوٹکی‘ سکھر‘ لاڑکانہ ‘ دادو‘ جامشورو اور دیگر چھوٹے بڑے اضلاع سے مذکورہ ادارے کے متعلقہ عملے کی جانب سے زرعی ادویات‘ کھاد اور دیگر اشیاءکے نمونے لیے گئے جو بعد ازاں ٹنڈو جام‘ حیدرآباد‘ روہڑی اور دیگر اضلاع کی زرعی لیبارٹریو ں میں ارسال کیے گئے۔ ذرائع نے تصدیق کی کہ لیبارٹریوں کو ٹوٹل 1560 نمونے ارسال کیے گئے جس میں کھاد کے 774 اور 786 نمونے زرعی ادویات کے شامل تھے۔ ذرائع کے مطابق لیبارٹریوں سے ٹیسٹ کے دوران کھاد کے 44 اور زرعی ادویات کے 37 نمونے جعلی اور ملاوٹ شدہ ثابت ہوئے اور مذکورہ غیرمعیاری زرعی ادویات اور کھاد کی فروخت صوبے بھر کے تمام شہروں میں ہورہی ہے مگر ڈیلر کے خلاف عملی اقدامات اٹھانے سے محکمہ زراعت قاصر نظر آرہا ہے اور شعبہ زراعت آئے دن تباہی کے دہانے پر پہنچ رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ ڈیلرز اور محکمہ زراعت کے کرپٹ افسران کے گٹھ جوڑ سے غیرمعیاری ادویات اور کھاد فروخت کی جاتی رہی ہے جو سلسلہ تاحال جاری ہے اور جعلی ادویات اور کھاد کے استعمال سے غریب کاشتکاروں کی فصل کو کیڑے اور دیگر امراض ختم کرنے کے بجائے بڑھ رہے ہیں جس کی وجہ سے شعبہ زراعت سے وابستہ افراد کنگال ہورہے ہیں۔ ”جنگ“ کے رابطہ کرنے پر سیکریٹری زراعت شفیق مہیسر نے کہا کہ ادویات اور کھاد کے سیمپل جعلی اور ملاوٹ شدہ ثابت ہوئے ہیں‘ اس امکان کو بھی مسترد نہیں کیا جاسکتا کہ بغیر محکمہ زراعت کے کرپٹ افسران کی اجازت کے ڈیلرز غیرمعیاری زرعی ادویات اور کھاد فروخت کرسکیں‘ایسے میں کارروائی جاری ہے اور 100سے زائد ڈیلرز کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔