• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عروس البلاد کراچی آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چھٹا اور پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہی نہیں، مالی تجارتی اور صنعتی حب ہونے کے اعتبار سے قومی معیشت کا مرکز بھی ہے۔ پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار میں کراچی کا حصہ 20فیصد سے زائد ہے اور ملک کی آمدنی کے 25فیصد محصولات صرف کراچی سے وصول ہوتے ہیں۔ 1960-70 کے عشروں میں روشنیوں کا شہر کہلانے والا کراچی 1980کے عشرے میں نسلی، لسانی، فرقہ وارانہ اور سیاسی فسادات اور لڑائی جھگڑوں کے سبب تباہی کے دھانے پر پہنچ گیا تاآنکہ 1993 میں رینجرز، سیکورٹی اداروں اور پولیس کا ہمہ گیر آپریشن شروع ہوا جس کے نتیجے میں جرائم کی شرح کم اور امن و امان کی صورت حال بہتر ہونے لگی لیکن ماضی کے کراچی پر نظر ڈالی جائے تو وزیراعظم عمران خان کے الفاظ میں یہ شہر اب بہت پیچھے رہ گیا ہے۔ اتوار کو وزیراعظم کا اولین دورہ کراچی بڑی اہمیت کا حامل تھا جس کے دوران انہوں نے نہ صرف اس شہر بلکہ پورے سندھ کی تعمیر و ترقی کے لئے بڑے اہم اعلانات کئے ۔ کراچی پہنچنے پر گورنر اور وزیراعلیٰ سندھ نے ان کا استقبال کیا جو وفاق اور صوبے میں اچھے تعلقات کی علامت تھا۔ انہوں نے مزار قائد پر بھی حاضری دی جو بانی پاکستان کے نظریات سے ان کی گہری وابستگی کا مظہر تھی اس موقع پر بھی گورنر اور وزیراعلیٰ ان کے ہمراہ تھے۔ کراچی میں وزیراعظم نے بہت مصروف دن گزارا۔ انہوں نے ڈیمز کے لئے فنڈ ریزنگ تقریب کے علاوہ امن و امان اور ترقیاتی منصوبوں سے متعلق اجلاسوں سے خطاب کیا اور سندھ کے اپوزیشن اتحاد جی ڈی اے، ایم کیو ایم اور میڈیا مالکان کے وفود سے بھی ملاقاتیں کیں۔ وزیراعظم نے کراچی کے لئے نیا ماسٹر پلان بنانے، کورنگی انڈسٹریل ایریا میں پانی کا ری سائیکلنگ پلانٹ لگانے، کراچی میں پیدا ہونے والے بنگالیوں اور افغانیوں کو شہریت دینے کا اعلان کیا اور شہر میں گرین لائن اور کے فور سمیت ترقیاتی منصوبوں کو فوری مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ ان کا بجا طور پر کہنا تھا کہ جب تک کراچی ترقی نہیں کرے گا پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا ان کا یہ اعلان خاص طور پر اہمیت کا حامل ہے کہ وفاق سندھ کی تعمیر و ترقی کے لئے ہر ممکن مدد کرے گا۔ وفاق اور سندھ میں اس وقت دو مخالف پارٹیوں کی حکومت ہے ایسی صورت حال میں عموماً وفاقی حکومت صوبائی حکومت کے منصوبوں میں زیادہ دلچسپی نہیں لیتی لیکن عمران خان نے واضح کر دیا ہے کہ وفاق کسی امتیاز کے بغیر صوبائی حکومتوں سے ہر ممکن تعاون کرے گا۔ آبی ذخائر کے لئے فنڈ ریزنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے صاف کہا کہ ڈیمز کے لئے حکومت کے پاس پیسہ نہیں ہے۔ اس مقصد کے لئے فنڈز جمع کرنا ہوں گے ہم دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر ایک ساتھ شروع کریں گے اور اس کے لئے ہر سال 30 ارب روپے جمع کرنا ہوں گے۔ فنڈز جمع ہوئے تو پانچ سال میں دونوں ڈیم بن جائیں گے۔ قومی اہمیت کے ان منصوبوںکے لئے وزیراعظم کی گہری دلچسپی اس امر کی غماز ہے کہ امن و امان کے قیام اور کرپشن اور شاہ خرچیوں کے خاتمے کی طرح آبی ذخائر کی تعمیر کے لئے بھی وہ بہت سنجیدہ ہیںکیونکہ یہی ایک طریقہ ہے جس سے مستقبل میں پانی اور بجلی کی کمی دور کی جا سکتی ہے۔ ان کا یہ کہنا بھی حقیقت پسندی کی دلیل ہے کہ جس ملک میں 43فیصد بچے مناسب خوراک اور ڈھائی کروڑ بچے سکول جانے سے محروم ہوں اس میں اشرافیہ عوام کے ٹیکسوں کے پیسے پر محلات میں نہیں رہ سکتی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم چینی طرز پر ملک سے غربت کا خاتمہ کریں گے کیونکہ غریب طبقے کی قسمت بدلے گی تو ملک بدلے گا۔ منگل کو وفاقی وزیر خزانہ پارلیمنٹ میں منی بل پیش کر رہے ہیں اس سے بھی واضح ہو جائے گا کہ ملک کی تقدیر بدلنے کے لئے تحریک انصاف کی حکومت کی حکمت عملی کیا ہے توقع کی جانی چاہئے کہ عمران خان پاکستان میں تبدیلی لانے کے جو اقدامات کر رہے ہیں ان کی کامیابی کے لئے پوری قوم ان کا ساتھ دے گی اور فنڈ ریزنگ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے گی۔

تازہ ترین