• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی منظر نامہ،کرپشن کیخلاف موثر آوازعلوی کی تقریر دل کی آواز تھی

اسلام آباد( طاہر خلیل)سیلن زدہ طرز حکمرانی میں امید افزا سحر کے انتظار میں یہ ایک ایسے صدر مملکت کا خطاب تھا جس کی شناخت صرف او ر صرف جمہوریت اور پارلیمنٹ ہے، شستہ اور رواں اردو تلفظ کے ساتھ ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے پہلے خطاب کے ذریعے در حقیقت ملک کو نیا بیانیہ دے دیا جس میں کرپشن کو ملک کااولین مسئلہ قرار دیا گیا ،عارف علوی کی تقریر مبصرین کے مطابق ان کےدل کی آواز تھی، ماضی میں انہوں نے ہر موقع پر کرپشن کے خلاف موثر آواز بلند کی ،احتساب کے مروجہ قوانین کیوں نہ بدلے جاسکے؟یہ بھی ایک الگ داستان ہے تاہم اس ناکامی سے یہ نقطہ نظر تقویت پکڑ گیا کہ سیاستدان دانستہ طورپر احتساب کے عمل کو الجھاتے ہیں کیونکہ اس حمام میں سب ہی ننگے ہیں،صدر علوی نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ تحریک انصاف کے انتخابات میں کامیابی کی دیگر وجوہات کے ساتھ انسداد کرپشن کے لئے بے رحم احتساب کے نفاذ کے سلوگن کی عوامی سطح پر بڑی پذیرائی بھی تھی ا ن کے خیال میں نئے پاکستان کی سب سے بڑی شناخت بدعنوانیوں سے پاک نظام کا قیام ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اقتدار کے پہلے سودنوں میں بھی کرپشن کے خلاف مہم کو ترجیحات کا حصہ بنایا ہے۔ اطمینان بخش پہلو ہے کہ عمران خان نے کرپشن کے خلاف جس نعرے سے مہم کا آغاز کیا تھا آج وہ منطقی منزل کی طرف بڑھ رہا ہے۔پیر کا دن اس لئے بھی اہمیت کا حامل تھا کہ صدارتی خطاب سے قبل اسلام آباد کے منظرنامے میں اینٹی کرپشن ڈرائیو چھائی ہوئی تھی ، برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید کی وزیراعظم، خارجہ، قانون، داخلہ،وزرا اور خصوصی معاون برائے احتساب سے ملاقاتوں کامحور بد عنوانیوں، منی لانڈرنگ، لوٹے گئے اثاثوں کی واپسی ،مجرموں کے تبادلے سمیت دیگر سنگین جرائم میں باہمی تعاون کو وسعت دینا تھا، پاکستان اور برطانیہ کے درمیان طے شدہ معاہدے کے تحت برطانیہ پاکستان کی استعدادی صلاحیت میں اضافہ کرے گا تاکہ کرپشن فری پاکستان کا تصور جلد سے جلد عملی شکل اختیار کر سکے۔ صدرعلوی کے اس تجزیے سے ہر کوئی متفق ہے کہ قومیں مسائل سے دو چار ہوجایا کرتی ہیں اور بعض اوقات مسائل اتنے زیادہ اور گھمبیر ہوجاتے ہیں کہ ترجیحات کا تعین ہی مشکل ہوجاتا ہے اور پاکستان ایسی ہی صورتحال سے دوچار ہے لیکن زندہ اور باہمت قومیں مشکلات سے گھبرایا نہیں کرتیں بلکہ جوانمردی اور حوصلے سے مقابلہ کرتی ہیں اس حوالے سے قومی قیادت کی اجتماعی ذمے داری ہے کہ وہ ہر سطح پر واضح روڈ میپ مرتب کرنے میں حکومت کی رہنمائی کرے تاکہ ملک میں شفاف اور ٹرانسپیرنٹ طرز حکمرانی کا چلن فروغ پاسکے۔

تازہ ترین