• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

منی لانڈرنگ، لوٹی دولت کی واپسی، پاک برطانیہ معاہدہ، مجرموں کی تحویل کے سمجھوتے پر بھی اتفاق

اسلام آباد(نمائندہ جنگ) پاکستان اور برطانیہ نے منی لانڈرنگ کی روک تھام،لوٹی دولت کی واپسی کیلئے دونوں ممالک کے درمیان معاہدے اور مجرموں کی تحویل کے سمجھوتے پر بھی اتفاق کیا ہے،برطانیہ نے کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے پاکستان کا نام نکالنے میں تعاون کرینگے،پیر کے روز یہاں اسلام آباد میں پاکستان اور برطانیہ نے انصاف اور احتساب اعلامیے پر دستخط کر دئیے ہیں،جس کے مطابق ملزمان کی حوالگی سے متعلق دوبارہ کام شروع ہو جائے گا، پاکستانی اثاثوں کی ریکوری کے لیے دوبارہ کام کیا جائے گا۔ وزیراعظم عمران خان ،وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی ،وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم ،وزیر مملکت داخلہ شہریار آفریدی سے برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید کی ملاقاتیں،تعاون کے فروغ پر اتفاق،انصاف اور احتساب اعلامیے پر دستخط کئے گئے،منی لانڈرنگ کے تدراک کے لیے دونوں ممالک مل کر کام کرینگے۔فروغ نسیم نے کہا کہ کسی انفرادی کیس پربات نہیں ہوئی، اعلامیے کا مقصد پاکستان کی لوٹی ہوئی دولت کو واپس لانا اور مختلف جرائم کےخاتمے کیلئے تعاون کرناہے،جبکہ پاکستان اور برطانیہ نےانسداد دہشتگردی، منظم جرائم، انسانی سمگلنگ، منی لانڈرنگ، لوٹے ہوئے اثاثوں کی واپسی و دیگر معاملات پر علاقائی و باہمی تعاون کےلئےفوکل پرسنز کی تعیناتی پر اتفاق کیا ہے،پاکستان کے دورے پر آئے برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید نےوزیراعظم عمران خان، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر قانون فروغ نسیم اور وزیر مملکت داخلہ شہریار آفریدی سے ملاقاتوں میں تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا ہے،ملاقاتوں کے بعد فروغ نسیم، شہریار آفریدی اور وزیراعظم کے خصوصی معاون برائے احتساب شہزاد اکبر کے ہمراہ نیوز کانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے برطانوی وزیرداخلہ نے کہاکہ وزیراعظم ، وزیر خارجہ اور وزیر قانون سے مثبت بات چیت ہوئی‘ عمران خان کو حکومت سنبھالنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں فخر ہے کہ ان 12 پاکستانیوں میں شامل ہوں جو برطانوی پارلیمنٹ کے رکن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کاخاتمہ پاکستان اور برطانیہ کی ترجیح ہے ۔ قانون و انصاف اور احتساب کے شعبوں میں تعاون کے نئے امکانات پیدا ہوگئے ہیں، منی لانڈرنگ کے خاتمے کے لیے پاکستان اور برطانیہ مل کر کام کریں گے۔منی لانڈرنگ پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچا رہی ہے۔دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ برطانیہ پاکستان کی سب بڑی ایکسپورٹ مارکیٹ ہے۔ برطانوی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کرناچاہتی ہیں، گرے لسٹ سے نکالنے کیلئے پاکستان کیساتھ کام کررہے ہیں،برطانیہ کے تفتیشی ادارے آزاد ہیں۔ برطانوی وزیر داخلہ نے کہا کہ تعلیمی اور قانون نافذ کرنے والے منصوبوں میں پاکستان کی بھرپور مدد کریں گے ، وزیر اعظم عمران خان سے پاکستان کی بہتری کے لیے بات چیت ہوئی۔ دہشت گردی اور مجرمانہ سرگرمیوں سے دونوں ممالک کو خطرہ ہے۔منی لانڈرنگ کے باعث ٹیکس کی وصولی میں کمی ہوئی ہے، منی لانڈرنگ نے براہ راست پاکستانی معیشت کو نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کے نئے باب کے لیے آیا ہوں، قیدیوں کے تبادلے سے متعلق پروگرام شروع کر رہے ہیں، ساجد جاوید کا مزید کہنا تھا پاکستانی مصنوعات کی برطانوی مارکیٹ تک رسائی آسان بنائیں گے، وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ منی لانڈرنگ کے خلاف گفتگو ہوئی۔ منی لانڈرنگ کے تدارک کے لیے پاکستان برطانیہ مل کر کام کریں گے ، ساجد جاوید نے مزید کہا کہ معاہدہ نیا ہے دونوں ممالک میں تعاون کو فروغ ملے گا‘پاکستان کی لوٹی گئی دولت کے برطانیہ میں حجم پر ابھی بات نہیں ہوئی۔وزیر قانون فروغ نسیم نے بتایا کہ پاک برطانیہ مشترکہ اعلامیے کے ذریعے پاکستانی اثاثہ جات کی ریکوری کے لیے بھی اتفاق کر لیا گیا ہے‘ملزمان کی حوالگی سے متعلق کابینہ کی منظوری کے بعد کام شروع ہوجائے گا،انہوں نے بتایا کہ ایون فیلڈ اور اسحٰق ڈار الگ الگ کیسز ہیں۔ اسحٰق ڈار اور نواز شریف کے بچوں کی حوالگی سے متعلق کچھ نہیں بتا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں معاملات احتساب عدالت میں ہیں وہی اس پر بات کا حق رکھتے ہیں، مشترکہ اعلامیے کا اطلاق مجموعی طور پر ہوگا کسی انفرادی شخص یا معاملے پر نہیں، برطانوی وزیرداخلہ کےساتھ کسی انفرادی کیس پربات نہیں ہوئی۔معاہدہ کسی ایک فرد کیلیے نہیں کیا گیا،وسیع پیمانے پر کیا گیا ہے۔ہم محفوط پاکستان اور برطانیہ دیکھنا چاہتے ہیں،۔ ہم ایک میکنزم پر متفق ہوگئے ہیں اور دونوں ممالک فوکل پرسنز تعینات کریں گے جو طے شدہ ڈیکلریشن کی تفصیلات طے کریں گے،وزیر اعظم کے خصوصی معاون احتساب مرزا شہزاد اکبر کاکہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان سے برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاویدکی ملاقات مفید تھی، ملاقات میں منی لانڈرنگ اور اثاثوں کی واپسی پر تعاون سے متعلق بات چیت ہوئی ہے جبکہ اثاثہ جات کی ریکوری کے لئے قائم یونٹ کی کامیابی کے لئے بھی تیزی سے کام ہوگا ابھی تک پاکستان اور برطانیہ کے درمیان ملزمان کے تبادلے جیسا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ لوٹے گئے اثاثوں کی واپسی کے لئے پاکستان او ر برطانیہ مشترکہ فنڈ قائم کرنے پر رضا مند ہوگئے ہیں۔ اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمیشن میں پراسیکویشن سروس شروع کی جائے گی جس کا مقصد پاکستانی نژاد برطانوی باشندوں کی قانونی معاونت فراہم کرنا ہے۔ قیدیوں کے تبادلے کے معطل معاہدے کا دوبارہ احیا کیا جائے گا،قبل ازیں برطانوی وزیرداخلہ ساجدجاوید نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی- وزیراعظم نے دوطرفہ تعلقات کی موجودہ سمت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ دونوں ملک ان تعلقات ہمہ پہلو تزویراتی شراکت داری مزیدمستحکم بنایا جائے گا- انہوں نے برطانیہ کی ترقیاتی اعانت کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس کے پاکستان کے سماجی واقتصادی شعبوں پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں- دونوں رہنمائوں نے انسداددہشتگردی‘ منظم جرائم‘ انسانی سمگلنگ ‘ منی لانڈرنگ اور اثاثوں کی ریکوری سمیت باہمی دلچسپی کے ایشوز پر تفصیل سے غورکیا- برطانوی وزیرداخلہ نے کہا کہ انکی حکومت ان تمام شعبوں میں حکومت پاکستان سے بھرپور تعاون اور سپورٹ کے لئے تیار ہے- انہوں نے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا،بعد ازاں برطانوی وزیر داخلہ نے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی سے بھی ملاقات کی، ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے ملاقات میں علاقائی و باہمی تعاون، انسدادِ دہشت گردی، منظم جرائم، انسانی اسمگلنگ، منی لانڈرنگ، اثاثہ جات کی وصولی اور بالخصوص خطے کی سیکیورٹی سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔ وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق برطانوی وزیر داخلہ کی آمد پر وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے ان کا استقبال کیا، وزیرِ خارجہ نے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تعاون کو مزید بڑھانے اور تعلقات میں ایک قابلِ قبول اور کثیر الجہتی اسٹریٹجک شراکت داری کی ضرورت پر زور دیا۔ شاہ محمود قریشی نے برطانوی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کی جانب سے پاکستان کے سماجی و اقتصادی سیکٹر کی ترقی میں اپنا حصہ ادا کرنے پر اظہارِ تشکر کیا۔ اس موقع پر ساجد جاوید نے برطانوی حکومت کی جانب سے دونوں ممالک کے درمیان باہمی مفادات کے لیے مزید کام کرنے کی خواہش کا پیغام پاکستان حکومت تک پہنچایا۔

تازہ ترین