• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ کا 9 ماہ کیلئے 1123 ارب کا بجٹ، تعلیم 235، صحت 144 ، امن و امان 102ارب، ترقیاتی منصوبوں میں کٹوتی

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی کے گزشتہ روز اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ جن کے پاس وزات خزانہ کا قلمدان ہے نے سندھ کا 9ما ہ کا 1123 ارب کا بجٹ پیش کیا۔ پیش کردہ بجٹ میں تعلیم کیلئے 235، صحت 144اور امن وامان کیلئے 102 ارب رکھے گئے ہیں جبکہ ترقیاتی بجٹ میں 24 ارب روپے کی کٹو تی کی گئی ہے، 5ارب روپے ضلعی ترقیاتی اسکیموں کو مزید دئیے جائیں گے ۔اس طرح صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام (اے ڈی پی )کے لئے اعلان کردہ 252ارب روپے کا بجٹ کم ہوکر 223ارب روپے رہ جائے گا جبکہ ضلعی سالانہ پروگرام (اے ڈی پی )کا بجٹ 30ارب روپے سے بڑھ کر 35ارب روپے ہوجائے گا۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علیٰ شاہ نے بجٹ پیش کرتے ہوئےکہا کہ مالی مشکلات کی وجہ سے ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی کا ناخوشگوار فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ وفاقی حکومت کی طرف سے ہمیں اپنے حصہ سے کم رقم ملی ہے۔ وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ قومی فنانس کمیشن ( این ایف سی ) ایوارڈ کے مطابق ادائیگی نہ ہونے سے بہت نقصان ہوا ہے۔ وفاق کی جانب سے ہمیشہ سندھ کو کم پیسہ ملا ہے۔ ہمیں وفاقی منتقلی ( ٹرانسفرز ) میں کمی کی وجہ سے رکاوٹیں کا سامنا ہے۔ وزیر اعلی سندھ نے مطالبہ کیا کہ 9 واں این ایف سی جلد تشکیل دیا جائے تاکہ صوبے مزید نقصانات سے بچ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی محصولات ہم نے ہدف سے زیادہ وصول کئے ہیں اور خدمات پر سیلز ٹیکس کی ہر سال 25فیصد زیادہ وصولی کی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ مئی میں حکومت سندھ نے رواں مالی سال کے لئے مجموعی طور پر 11 کھرب 44ارب 50کروڑ روپے کا بجٹ پیش کیا تھا ، جس میں سے پہلی سہ ماہی یعنی یکم جولائی سے 30ستمبر 2018ء تین ماہ کے لئے 2کھرب 92ارب 60کروڑ روپے کے بجٹ کی سندھ اسمبلی سے منظوری لی گئی تھی باقی 9کا بجٹ آئندہ منتخب حکومت پر چھوڑ دیا گیا تھا۔ آئندہ 9ماہ کے لئے 8کھرب 51ارب 90کروڑ میں سے 5کھرب 80ارب ریونیو اخراجات (غیر ترقیاتی مالیاتی اخراجات )، 20ارب 40کروڑ روپے سرمایہ جاتی (کپیٹل)اخراجات اور 3کھرب 20ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری لی جائے گی۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد ٹیکس جمع کرنے کی سندھ حکومت کی کارکردگی میں واضح بہتری آئی ہے ۔ جس میں سے سندھ حکومت کی ایک شاندار کامیابی سندھ ریوینیو بورڈ کا قیام ہے تاکہ 2009این ایف سی ایوارڈ اور اٹھارویں ترمیم کے بعد خدمات پر سیلز ٹیکس کی وصولیابی کی جاسکے۔ ایس آر بی اب پاکستان بھر میں خدمات پر سیلز ٹیکس جمع کرنے والی سب سے بڑی اتھارٹی ہے اور اس نے اپنے آغاز سے اب تک سالانہ 25فیصد کی اوسط سے شرح نمو رجسٹر کی ہے ۔ مالی سال 2017-18میں سندھ حکومت نے خدمات پر سیلز ٹیکس کی مد میں 100.290بلین روپے وصول کئے ہیں۔امید ہے کہ اس شرح اور اعداد میں اضافہ ہوتا رہے گا جس سے سندھ حکومت کے ترقیاتی اور سماجی شعبوں کو تقویت ملے گی۔ کارکردگی کے اس تناظر میں ہم وفاقی حکومت سے ایک بار پھر گذارش کرتے ہیں کہ اشیاء پر جنرل سیلز ٹیکس جمع کرنے کا اختیار صوبوں کو دیا جائے تاکہ بہتر ٹیکس کی وصولیابی کی جاسکے۔ سندھ حکومت نے سماجی شعبے میں مناسب انفرا اسٹرکچر اور خدمات کی فراہمی کی منصوبہ بندی کی ہے جن میں تعلیم، صحت ، پانی کی فراہمی و نکاسی ، تحفظ خوراک، توانائی اور انفرا اسٹرکچر کے شعبے شامل ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم نے مالیاتی انتظام میں سادگی کی منصوبہ بندی کی ہے تاکہ غیر پیداواری سرکاری اخراجات کی نگرانی کی جاسکے۔ نئی گاڑیوں کی خریداری میں کمی کی گئی ہے ما سوا پولیس فورس کے آپریشنل امور کے لئے گاڑیوں اور اسپتالوں کے لئے گاڑیاں مثلا ایمبولینس ، بسیں ، پولیس اے پی سی گاڑیاں ، جیل کی گاڑیاں وغیرہ ُ پر تعیش اشیاء کی خریداری پر بھی کنٹرول رکھا گیا ہے۔ رواں مالی سال میں جاری ترقیاتی اسکیموں کے لئے 202بلین روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ گذشتہ مالی سال 2017-18میں اس مقصد کے لئے151بلین روپے مختص کئے گئے تھے۔ ترقیاتی منصوبوں میں مختص کی جانے والی رقم 25فیصد اضافہ سے حکومت ترقیاتی پالیسیوں منصوبوں اور لائحہ عمل میں مصروف ہے اور اہم شعبوں کی منصوبہ سازی کی گئی ہے جس میں تعلیم ، صحت، زراعت ، آبی وسائل ، توانائی ، ٹرانسپورٹ اور کمیو نی کیشن ، پینے کا صاف پانی اور محفوظ نکاسی آب شامل ہیں ۔ حکومت سندھ نے سندھ ڈیولپمنٹ فورم (SDF)تشکیل دیا ہے جس میں مارچ 2018تمام اسٹیک ہولڈز بشمول حکومت بین الاقوامی ڈیولپمنٹ پارٹنرز ، ماہر تعلیم ، این جی اوز اور آئی این جی اوز ، سول سوسائٹی کے اراکین نے حصہ لیتے ہوئے ان شعبوں میں مسائل کی نشاندہی کی ہے۔ایک منصوبہ کے تحت حکومت سندھ اربوں روپے کی لاگت سے شروع کئے جانے والے منصوبوں پر عملدر آمد کے لئے سماجی شعبوں مثلا تعلیم، صحت اور پانی کی سپلائی اور نکاسی آب کے شعبوں کو مناسب انفرا اسٹرکچر ااور خدمات فراہم کرنے کا منصوبہ بنا یا ہے اور شہری ٹرانسپورٹ اینڈ کمیو نی کیشن جس کے تحت کراچی میں BRTSلائنز جیسے کہ اورنج لائن اور ریڈ لائن شروع کی گئی ہیں۔ امید کی جاتی ہے کہ ان جاری منصوبوں کی جلد تکمیل سے صوبے کے عوام استفادہ کر سکیں گے۔ صوبے میں امن و امان سے متعلق اپنی تقریر میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ امن و اما ن کا قیام ہماری اولین ترجیح ہے ۔ 2018-19کے رواں مالی سال کے لئے محکمہ داخلہ کے بجٹ مصارف 102.483بلین روپے مختص کئے گئے ہیں، 80ملین روپے پولیس کی تفتیشی برانچ کو GSMلوکیٹرز اور جدید تفتیشی کٹس خریدنے کے لئے مختص کئے گئے ہیں ۔ 750ملین روپے بلٹ پروف جیکٹس ، ہیلمٹس اور اسلحہ کی خریداری کے لئے رکھے گئے ہیں ۔ پولیس کو جدید خطوط پر ترتیب دینے اور آئی ٹی کے اقدامات میں 250ملین روپے مختص کئے ہیں۔ رواں مالی سال 2018-19میں شعبہ تعلیم میں غیر ترقیاتی بجٹ کو 178.7بلین روپے سے بڑھا کر 211بلین روپے کر دیا گیا ہے جبکہ ترقیاتی بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام 2018-19میں 24.4بلین روپے مختص کئے گئے جبکہ گذشتہ مالی سال 2017-18میں اس مقصد کے لئے 17.1بلین روپے رکھے گئے تھے یہ رقم جاری ترقیاتی اسکیموں کے لئے استعمال کی جائے گی جس میں سہولیات کی فراہمی کو اولیت دی گئی ہے۔تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے حکومت سندھ نے 4560اسکولز کی توسیع اور بہتری کا عمل شرو ع کیا ہے یہ ایسے اسکو لز ہیں جن میں طلبا کی بڑی تعداد کا اندراج ہے۔ ان اسکولز میں سہولیات جیسے کہ چار دیواری، بیت الخلاء، پینے کا پانی ، فرنیچر اور اضافی کمروں کی تعمیر کا کام شامل ہے اس منصوبے کے تحت ساڑھے پانچ لاکھ اضافی طلبا کو جگہ میسر آسکے گی ۔

تازہ ترین